عدلیہ میں کرپشن: پشاور ہائیکورٹ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل سے ثبوت مانگ لیے

344

پشاور: عدلیہ میں کرپشن کے حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر پشاور ہائی کورٹ نے ثبوت طلب کرلیے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے عدلیہ کو بدعنوان ادارہ قرار دیے جانے پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر نوٹس لے لیا۔ عدالت نے الزام سے متعلق ثبوت طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کے ثبوت فراہم کیے جائیں کہ کرپشن کہاں پر ہو رہی ہے، تاکہ ججز کے خلاف کارروائی کی جائے،  یا پھر رپورٹ واپس لی جائے۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے کی، جس میں وکلا بروج حشمت، کامران حشمت، نادیہ حشمت اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل بورڈ کے ممبر حشمت حبیب ملک عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے پوچھا کہ بتایا جائے ہائی کورٹ میں کرپشن کہاں پر ہوتی ہے؟۔ پہلے ہمیں بتائیں، ہم خود عدلیہ کو صاف کریں گے، اس کے بعد ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی بات ہوگی۔

یہ خبر بھی پڑھیں:ٹرانسپیرنسی انٹرینشنل نے ‘نیشنل کرپشن پرسیپشن رپورٹ 2023 جاری کر دی

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل بورڈ کے ممبر حشمت حبیب ملک نے عدالت کو بتایا کہ ہم عوامی رائے کی بنیاد پر رپورٹ بناتے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے لوگوں سے ان کی رائے لی، جسے بنیاد بنا کر رپورٹ تیار کی گئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کی رپورٹ میں عدلیہ کو دوسرے نمبر پر کرپٹ کہا گیا ہے، اس سے تو بدنامی ہورہی ہے، لوگ عدلیہ کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ ہمیں بتا دیں کرپشن کہاں ہوتی ہے؟ ہم خود اپنا احتساب کریں گے۔ جہاں خرابی ہے اس کو ٹھیک کریں گے۔ چیف جسٹس سمیت جو بھی جج کرپشن میں ملوث ہو، اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مجھ میں کوئی خرابی ہو تو بتائیں، خدا کی قسم اپنے خلاف بھی لکھوں گا۔ ایک جج بھی کرپشن میں ملوث ہو تو قانون کے مطابق ان کے خلاف ایسی کارروائی کریں گے کہ مثال قائم ہوگی۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے بورڈ ممبر حشمت حبیب ملک نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرار آفس میں رپورٹ فراہم کردی گئی ہے، جسے دیکھ کر معاملہ واضح ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں خود اس رپورٹ کو دیکھوں گا۔

بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ کے کیس کی آئندہ سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔