سندھ کلچر ڈے یا ملک دشمنی ڈے

848

3 دسمبر کو کراچی میں سندھ کلچر ڈے جس شان سے منایا گیا ہے وہ سندھ سرکار اور قانون نافذ کرنے والے اداروں، سندھ پولیس اور رینجرز اہلکاروں پر نہ صرف سوالیہ نشان ہے بلکہ باعث شرم بھی ہے، شاہراہِ فیصل ایف ٹی سی بلڈنگ کے سامنے چند جیالے مین شاہراہ کو روک کر پاکستان نا کھپے کا نہ صرف آزادانہ اور دلیرانہ انداز سے نعرہ لگاتے رہے بلکہ وہ پولیس موبائل کو لاٹھی اور ڈنڈوں سے نقصان بھی پہنچاتے رہے اور اس ملک کے قانون نافذ کرنے والے ادارے سندھ پولیس، اور رینجرز بے بسی اور بے حسی کے ساتھ اپنی اپنی وردیاں پہن کر لاکھوں روپے کا اسلحہ کندھوں پر لٹکائے تماش بین بنے دیکھتے رہے جن کے اوپر اس ملک کی سرحدوں اور اندرون ملک کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اس ملک کے اربوں روپے خرچ ہوتے ہوں، وہ سندھ کے کلچر ڈے پر چند نہتے ملک دشمن عناصر کی گردن پکڑنے میں ناکام رہے، جو کھْلے عام ملک دشمنی کا نعرہ لگاتے رہے تو پھر ان سے سرحدوں کی حفاظت کی کیا توقع کی جا سکتی ہے، اس شرم ناک واقع کے باوجود ہمارے انوارالحق کاکڑ فرماتے ہیں کہ سندھ کی اس زرخیز سرزمین نے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کی تہذیب میں اہم کردار ادا کیا، سندھی ثقافت پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہے، سندھی ثقافت کے دن پر میں اپنے سندھی بہن بھائیوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

میں وزیر اعظم صاحب سے پوچھتا ہوں، کیا سندھیوں کی یہی ثقافت ہے کہ سر پر سجی ٹوپی اور کندھے پے پڑی اجرک پاکستان نا کھپے کا درس دیتی ہے، کیا یہ ثقافت سندھ کے غریب کسان کا حق غبن اور تشدد کرنے والے وڈیرے کے شایانِ شان ہوسکتی ہے،کیا مظلوم کو دبانے اور رشوت خوری کرنے والے کامریڈ کے سر کی زینت بن سکتی ہے، محترم وزیر اعظم صاحب جس مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آپ وزیر اعظم ہیں وہاں سندھی اپنے کلچر ڈے پر پاکستان نا کھپے کا نعرہ لگا رہے ہیں اور آپ اْن کی ثقافت کو ماتھے کا جھومر بنا رہے ہیں، آگر آپ صاحب اختیار وزیر اعظم ہیں تو اْن چند لوگوں کا سخت احتساب کریں اور ان تمام لوگوں کو قانون کے مطابق سزا دلوائیں، جنہوں نے یہ نعرے لگا کر اس ملک میں بسنے والے محب وطن پاکستانیوں کی دل آزاری کی ہے، بلکہ سندھ کے باشعور عوام کی گردنیں شرم سے جھکا دیں۔

محترم وزیر اعظم کیا آپ سندھی کلچر کا دم بھرنے والے آصف زرداری اور بلاول زرداری سے پوچھ سکتے ہیں کہ پاکستان نا کھپے کا نعرہ لگانے والے کیا آپ کی صفوں میں موجود ہیں اگر نہیں تو فوراً اس واقع کی مذمت کریں، یہ کیسی ثقافت ہے کہ اس کلچر ڈے پر پاکستان کی سالمیت کو چیلنج کیا جا رہا ہے اور پاکستان نا کھپے کے نعرے لگائے جا رہے ہیں، جس ملک کی حکمرانی حاصل کرنے کے لیے بلاول اور آصف زرداری اربوں روپے بہاتے ہیں اور ملک کے تمام صوبوں میں گھوم کر ووٹ کی بھیک مانگتے ہیں، اور گلا پھاڑ پھاڑ کر کہتے ہیں کہ ہم حکومت ملنے کے بعد اس ملک کی معیشت ٹھیک کریں گے بلکہ پاکستان کو خوشحالی کی طرف لے جائیں گے جبکہ دوسری طرف سندھی ٹوپی اور اجرک پہن کر یہ شرم ناک واقعہ رونما ہو رہا ہے، میرے نزدیک 9 مئی کا واقع بھی نہایت شرم ناک، افسوس ناک تھا جبکہ اْس میں املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا، اور 3 دسمبر کا واقع کھلم کھلا ملک دشمنی پر مبنی ہے، جس طرح

9مئی کے واقع کے بعد کیمروں کی مدد سے اْن تمام ذمے داروں کو گرفتار کیا گیا جو اس واقع میں ملوث تھے تو کیوں 3 دسمبر کے ہونے والے واقع پر انِ چند انتہا پسندوں کو اب تک قانون نافذ کرنے والے ادارے گرفتار کرنے میں ناکام ہیں، یا پھر کوئی سیاسی مجبوری ہے، سندھ کے سیاست دانوں کے لیے میرا پیغام ہے جناب اس طرح کے کلچر ڈے اور میلوں ٹھیلوں کا انعقاد کرکے سندھ کی غربت و افلاس زدہ عوام کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، جن کے سر پر ٹوپی تو کیا سر چھپانے کے لیے چھت نہیں جن بہن بیٹیوں کے سر پر اجرک تو کیا تن ڈھاکنے کو کپڑا میسر نہیں اور حکمرانی کرنے کے لیے آصف زرداری، بلاول، مگر کون پوچھے، اب قوم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہے کہ اس ملک کی کوئی ایسی سیاسی جماعت اس قابل نہیں، جس سے یہ امید کی جا سکے کہ آگے چل کر وہ ان تمام بحرانوں پر قابو پا لے گی اور اْن ملک دشمن عناصر کو جنہوں نے اس وقت ملک اور قوم کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے کیفر کردار تک پہنچائے گی، اگر ایسا ممکن نہ ہوا تو اس ملک میں بسنے والے محب وطن پاکستانی ابھی اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ اپنے نظریے اور ریاست کی حفاظت اپنی جان سے قیمتی سمجھتے ہیں ان شاء اللہ کسی کو اس کے خلاف سازش کرنے اور نہ ہی اْن کے ناپاک ایجنڈے کو کامیاب ہونے دیں گے۔