بلاول زرداری کا کہنا ہے کہ دنیا بدل چکی ہے اس تبدیلی نے سیاست کو بھی بدل دیا ہے مگر بابے سیاست دان بالکل نہیں بدلے اْن کی سوچ اور انداز وہی ہیں وہ اپنے فرسودہ خیالات کے ساتھ دنیا کے ساتھ چلنے کے اہل نہیں ملک اور قوم کے لیے بہتر ہوگا اب اللہ اللہ کریں۔ بلاول زرداری کے بیان سے بابے سیاست دان سخت ناراض ہیں شنید ہے کہ پیپلز پارٹی کے بابے سیاست دان اْڑان بھرنے کی تیاری کر رہے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کس چھتری پر بیٹھتے ہیں اس صورتحال میں اْن کے والد ِ محترم کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اْنہوں نے بابے سیاستدانوں کو باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ بلاول سیاسی رنگروٹ ہے۔ اس کی باتوں پر رنجیدہ خاطر ہونے کی ضرورت نہیں، اْنہیں یہ بات پیش ِ نظر رکھنا چاہیے کہ باپ باپ ہی ہوتا ہے۔ انتخابی اْمیداواروں کو پارٹی ٹکٹ وہ ہی دیں گے بلاول کو اس کا اختیار ہی نہیں اس لیے سیاسی اْمیدواروں کو ٹکٹ کی فکر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بلاول کو بھی ٹکٹ وہ ہی دیں گے۔
آج کل کے بچوں کی سوچ یہ ہے کہ بابا کو کچھ نہیں پتا، بابا کچھ نہیں جانتا اْن کی فرسودہ سوچ نئے حالات سے نبرد ہونے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ سابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے تجزیے سے انکار کی کوئی گنجائش نہیں کہ یہ ہر گھر کی کہانی ہے واقعی آج کل کے بچے بڑوں کی بات نہیں مانتے اسی لیے زرداری صاحب نے کہا کہ وہ بلاول کو سینئر سیاست دانوں کو بابے کہنے سے نہیں روک سکتے۔
ہم نے اپنے ماموں کو فون کیا کہ 10 ہزار روپے کی ضرورت ہے فوراً بھیج دو اْنہوں نے اپنے بیٹے فیصل کو کہا کہ سعید کو 10 ہزار روپے بھیج دو۔ فیصل نے فون کر کے کہا کہ اْس نے آن لائن 10 ہزار روپے بھیج دیے ہیں۔ عسکری بینک بہاولپور سے لے لو۔ ہم نے کہا آن لائن پیسے تو تم ہی حاصل کرسکتے ہو جواباً برخودار نے کہا کہ آپ کو کیا معلوم؟ یہ نئے دور کا معاملہ ہے خیر! ہم عسکری بینک گئے کلرک نے ہمارا شناختی کارڈ دیکھ کر کہا کہ پیسے تو فیصل ہی لے سکتا ہے آپ کو نہیں مِل سکتے۔ ہم نے بینک مینیجر کو کہا کہ اس معاملے کو مسئلہ کشمیر نہ بنائیں مینیجر صاحب نے متعلقہ کلرک کو بلایا اور کہا کراچی بینک مینیجر کو فون کرو اور اْ س سے پوچھو کہ رقم فیصل نے 10 ہزار روپے جو بھیجے ہیں وہ سعید کو دے دیے جائیں؟ فیصل نے ہمیں فون کر کے بتایا کہ بینک مینیجر نے بْلایا ہے ہم نے کہا کہ جانے کی کوئی ضرورت نہیں تم بینک مینیجر سے کہو کہ وہ بہاولپور عسکری بینک کو فون کر ے اور کہے کہ پیسے سعید کو دے دیے جائیں۔ تقریباً 2 گھنٹے بعد ہم بینک گئے تو منیجر نے 10 ہزار روپے ادا کردیے۔ اس پس منظر میں ماموں صاحب نے فیصل سے کہا کہ سعید نے کہا تھا کہ آن لائن پیسے نہ بھیجو مگر تم نے اپنی مرضی کی اور کہا کہ یہ نئے زمانے کی بات ہے اْسے کچھ نہیں معلوم۔ ماموں نے کہا کہ اگر سعید صحافی نہ ہوتا تو پیسے نہ ملتے کیونکہ کوئی بھی بینک مینیجر اْس سے تعاون نہیں کرتا۔
سابق صدرِ مملکت نے درست کہا ہے کہ باپ باپ ہوتا ہے ایک دن ہماری بھتیجی نے منہ بسورتے ہوئے کہا کہ تایا یہ میرا بابا کیسا باپ ہے ہر وقت ڈانتا رہتا ہے اْسے سمجھاؤ کہ بچوں کو نہیں ڈانتے۔ ہم نے کہا بیٹا پریشان نہ ہو باپ کی دو قسمیں ہوتی ہیں ایک باپ ہوتا ہے دوسرا باپ رے باپ ہوتا ہے تمہارا باپ بھی باپ رے باپ ہے اْس کی باتوں کا بْرا نہ مانا کرو۔ ہم بلاول زرداری کو بھی یہی مشورہ دیں گے کہ بْرا مت مانو تمہارا باپ بھی باپ رے باپ ہے۔