’’بندر اور زرمبادلہ‘‘

804

’’میڈیا ذرائع کے مطابق سری لنکا جو کہ مالی بحران کا شکار ہے، چین کو ایک لاکھ کی تعداد میں ٹوک مکاک بندر فروخت کرے گا، اس سلسلے میں جانوروں کے تحفظ کی تنظیموں نے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب سری لنکا میں جانوروں کے تحفظ کی تنظیموں نے حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 40 برس سے بندروں کا سروے نہیں کیا گیا۔ کوئی نہیں جانتا کہ ان کی اصل تعداد کتنی ہے۔ سب سے پہلے اس کا تعین کرنا ضروری ہے‘‘۔ (جسارت 23 نومبر 2023)

مالی بحران کا شکار تو پاکستان بھی ہے اور ہمارے پاس بندر بھی وافر تعداد میں اور ہرقسم کے دستیاب ہیں۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم گندم، چینی، پیاز، ٹماٹر اور آلو جیسی چیزیں دوسرے ملکوں سے درامد کر رہے ہیں۔ ہماری صنعت زبوں حال اور زراعت لا وارث ہونے کی وجہ سے ملک کی اشرافیہ کو معاشی مشکلات ہوں گی۔ چین ہمارا دیرینہ اور گہرا دوست بھی ہے اور شریف، ایماندار اور مالدار ہمسایہ بھی۔ تھوڑا پڑوسی ہونے اور کچھ دوستی کا واسطہ دیا جائے تو ہوسکتا ہے ہمارے کچھ بندر چین جاسکیں۔ قوم اور ملک کا مالی بحران تو شاید کبھی دور نہ ہوسکے۔ بندے بیچ کر پیسے کمانے سے تو بندر بیچ کر زرمبادلہ حاصل کرنا بہتر ہے۔ بدنامی بھی نہیں ہوگی اور مال بھی مل جائے گا۔

چینی سنجیدہ لوگ ہیں۔ برامد کرتے ہوئے بندروں کے انتخاب میں احتیاط البتہ کرنی ہوگی۔ دوستی کا تقاضا ہے کہ دوست کی پسند ناپسند کا خیال رکھا جائے۔ ’’مونچھوں والا بندر‘‘ اور ’’مداری بندر‘‘ شاید چین قبول نہ کرے۔ موقع اچھا ہے۔ اشرافیہ کو کچھ مال مل جائے گا اور بندروں سے تنگ عوام کو ’’کچھ بندروں‘‘ سے نجات! سودا مہنگا ہے اور نہ مشکل!

اس خبر کا دوسرا حصہ ہمارے لیے حوصلہ افزا اور مفید ہے کہ سری لنکا میں چالیس سال سے بندروں کا سروے (یعنی بندر شماری) نہیں ہوا۔ سری لنکا بھی کسی حد تک کسی وجہ سے ہمارا دوست ملک ہے۔ اس سلسلے میں ہم اپنے ’’مردم شماری کے تجربے‘‘ سے سری لنکا کی مدد کر کے دوستی کو مزید گہرا کر سکتے ہیں۔ اپنے دوست ملک کی مدد کے لیے ہم اپنے مردم شماری عملے کو سری لنکا بھیج سکتے ہیں۔ خاص طور پر عملے کے وہ ارکان جنہوں نے کراچی کی مردم شماری کا ’’محیر العقول معرکہ‘‘ سر کیا ہے وہ سری لنکا کی بندر شماری کے لیے نہایت موزوں رہے گا۔ حکومت وقت جو نتیجہ چاہے گی یہ ماہرین وہی نتیجہ دکھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ تعداد کہاں کم دکھانی ہے، کہاں درمیانی دکھانی ہے اور کہاں زیادہ ان کے پاس فارمولا موجود ہے۔ ہمارا ’’کم محنت بالا نشیں‘‘ مردم شماری عملہ یہ کمال دکھا سکتا ہے بس ان کو اپنی خصوصی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے موقع دیجیے۔ اگر سری لنکا کو بندر شماری کے لیے تربیت کی ضرورت ہو تو کراچی والے عملے کو ٹرینر کے طور پر ترجیح دی جائے۔ اس خدمت سے جہاں سری لنکا سے ہماری دوستی بڑھے گی، بلجیم، دبئی، یوکے وغیرہ میں اثاثے بنانے کے لیے کچھ زرمبادلہ بھی مل جائے گا اور وی آئی پی بلیوں، کتوں کی خوراک درامد کرنے میں آسانی بھی ہوگی۔