اسلا م آباد: نگراں وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے گی، الیکشن کمیشن 8 فروری کو انتخابات کے لیے اپنی تیاریاں کر رہا ہے۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیکورٹی چیلنجز پہلے سے زیادہ ہیں، مگر اس کو سیاسی عمل سے نہیں جوڑنا چاہتے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کی بات درست نہیں، سیاسی جماعتیں جب انتخابات میں جاتی ہیں تو ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ایک بیانیہ بنایا جاتا ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ ہمارے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، سیاسی جماعتیں آپس میں بیان بازی کرتی رہتی ہیں۔سرفراز بگٹی کے بیان سے متعلق پوچھے ایک سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہاکہ میں نے ان کا بیان سنا نہیں ہے، کیوں کہ کسی ایک بیان کی بنیاد پر پورے نگراں سیٹ پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی الیکشن سے متعلق جائز شکایتوں پر ضرور کارروائی ہو گی، سرفراز بگٹی نے اگر ن لیگ کی حمایت میں کوئی بیان دیا ہے تو میں ان کا ترجمان نہیں ہوں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آئندہ عام انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی استحکام کے لیے سیاسی جماعتوں کو سوچنا ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ نگراں حکومت آنے کے بعد جب اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ ہوا تو ادارے حکومت کے ساتھ کھڑے ہوئے جس کے نتائج بھی سامنے آئے۔ دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کوئی کنفیوژن نہیں، اگلے 2 ماہ کے دوران ملک میں بھاری اور متاثرکن سرمایہ کاری ہو گی۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاری آنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ 70 بلین ڈالر دوست ممالک ہمارے اسٹیٹ بینک میں رکھ دیں گے بلکہ سرمایہ کاری کا ایک طریقہ کار ہے۔ بدقسمتی سے ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔ ہم مختلف ایم او یوز سائن کرنے قطر، کویت اور سعودی عرب جا رہے ہیں۔
لاپتا افراد سے متعلق پوچھے ایک سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ عسکریت پسند بلوچ مزدوروں اور اساتذہ کو قتل کرتے ہیں، عدالت ان کو بھی طلب کرے۔29 نومبر کو بیرون ملک ہوں گا اس لیے عدالت میں پیش ہونا ممکن نہیں۔
نگراں وزیراعظم نے کہاکہ ریاست کا کوئی ادارہ جبری گمشدگیوں میں ملوث نہیں، لشکر بلوچستان اور بی ایل اے سمیت دیگر تنظیمیں جو بیگناہ لوگوں کا قتل عام کر رہی ہیں وہ کسی کو نظر کیوں نہیں آتا۔ عمران خان کے ٹرائل کے معاملے پر عدالت جو احکامات جاری کرے گی ان پر عملدرآمد کرایا جائے گا۔ عام انتخابات کے بعد کوشش کروں گا کہ پارلیمنٹ کے فورم پر آ سکوں۔ فی الحال جو ذمہ داری ملی ہے اس پر ہی توجہ ہے۔