مسلط حکمران ٹولوں نے لوٹ کھسوٹ  کرکے ادارے تباہ کیے، سراج الحق

575
imposed

چنیوٹ :امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ نام نہاد سیاسی پارٹیوں اور جرنیلوں کی حکومتوں میں کوئی فرق نہیں تھا، ملک میں انگریز کا دیا گیا نظام چل رہا ہے، 76برسوں سے مسلط حکمران ٹولہ نے لوٹ کھسوٹ کی، ادارے تباہ کیے اور قرضوں کی صورت میں قوم کو آئی ایم ایف کی غلامی دی۔

سراج الحق نے کہاکہ عوام ووٹ کی طاقت سے الیکشن میں غربت، مہنگائی، بے روزگاری، فرسودہ نظام اور اس کے وفاداروں سے جان چھڑا سکتی ہے، لٹیروں اور ظالموں کے اقتدار سے جمہوری جدوجہد کے ذریعے خلاصی جہاد عظیم ہے۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ظلم پر خاموش رہنا بھی ظالم کی حمایت ہے۔ فلسطین میں معصوم بچوں کی شہادتیں ہوتی رہیں، غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا، لیکن اسلامی دنیا کے حکمرانوں کی جانب سے فلسطین کو بچانے کے لیے عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہاکہ  ایک طرف اہل فلسطین پر بارود کی بمباری کا شور جاری رہا تو دوسری جانب حکمرانوں اور بالخصوص اسلامی ممالک کے ایوانوں میں قبرستان کا سا سکوت تھا، اگر امریکی صدر اسرائیل کی حمایت کر سکتا ہے تو مسلمان حکمران کیوں خوف زدہ ہیں؟

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکمرانوں نے بھی امریکا کے خوف سے خاموشی یا بے جان لفظی مذمتوں پر اکتفا کیا۔ قوم نام نہاد بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے پوچھنا چاہتی ہے کہ آپ نے اسرائیل کے خلاف بات کیوں نہیں کی، آپ کو خوف تھا کہ امریکا ناراض ہو گیا تو اقتدار نہیں ملے گا۔

انہوں نے مزید کہاکہ جماعت اسلامی نے فلسطین کاز کے لیے بھرپور جدوجہد کی، ہم نے کراچی، پشاور، لاہور میں فلسطین ملین مارچز کیے، اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ کے سامنے غزہ سے یکجہتی کے لیے اور امریکی اقدامات کے خلاف آواز بلند کی، فیصل مسجد کے سامنے بچوں نے فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ میں ایران، ترکی اور قطر گیا اور ان ممالک سے بھی اپیل کی کہ اہل فلسطین کی عملی مدد کریں یا ہمارے لیے راستے کھولیں۔

انھوں نے کہا کہ فلسطین میں جاری لڑائی کے بعد حق و باطل کی تفریق واضح ہو گئی ہے، ایک طرف ظالم کا ساتھ دینے والے حکمران ہیں اور دوسری جانب کروڑوں انسان جو اسرائیلی ظلم کے خلاف سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ عوام نے ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومتوں کو دیکھ لیا، ملک میں فوجی حکومتوں کے تجربات بھی ناکام ہو گئے، حکمرانوں نے مافیاز کی سرپرستی کی، نوجوانوں کو مایوس کیا، ملک میں سودی نظام جاری رکھا، معیشت اور ادارے تباہ کیے، عوام کو مہنگائی، بے روزگاری کے تحائف دیے اور خود وسائل کو لوٹا، ان کے نام پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں آئے۔