حماس کے مجاہدین سرنگوں کرنے والے نہیں

1015

طوفان الاقصیٰ کے بعد اسرائیلی ریاست کو دن میں تارے نظر آنے لگے ہیں، وہ ریاست جو جدید ٹیکنالوجی پر ناز کرتے ہوئے فلسطین کے ساتھ ساتھ مصر، اردن ودیگر ممالک پر اپنا جھنڈا گاڑنے کا خواب لیے آگے بڑھ رہا تھا، اور یہ سوچ رہا تھا کہ اس کا کوئی مدمقابل نہیں ہے، لیکن 7 اکتوبر کو حماس کے مجاہدین نے اس منصوبے کو خاک میں ملادیا اور اتنے منظم انداز میں اس پر وار کیا، جس کے نتیجے میں ان کے سیکڑوں جنگی آلات تباہ ہوچکے ہیں اور ایک بڑی تعداد میں فوجیوں کو موت کے گھات اُتارا جاچکا ہے، اس کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر اس کی مصنوعی بائیکاٹ سے معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حماس کے مجاہدین نے اس حملے کے بعد پورے عالم کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے کہ اسرائیلی ریاست ناجائز ریاست ہے اور صہیونی ریاست 70 سال سے ظلم و درندگی کررہی ہے، لیکن پورا عالم اس ظلم پر موثر آواز بلند نہیں کررہا۔ طوفان الاقصیٰ کے بعد مسئلہ فلسطین زندہ ہوگیا، پورے عالم میں اہل غزہ و فلسطین کے حق میں بڑے بڑے مظاہرے ہو رہے ہیں، جن میں اسرائیل سے نفرت کا اظہار کیا جارہا ہے اور فلسطین کی آزادی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے ان احتجاجوں کے توسط سے اپنے حکمرانوں پر دباؤ ڈالا کہ اسرائیل کے خلاف واضح موقف پیش کیا جائے کہ وہ ناجائز ریاست ہے۔
اس منظر نامے میں کہ اس جنگ کو 48 دن ہوچکے ہیں لیکن مجاہدین کی ثابت قدمی اور استقامت قابل رشک ہے۔ بالخصوص حماس کے عسکری ونگ کتائب القسام کے ترجمان ابوعبیدہ کہ جنہوں نے انسانوں کو اپنے سحر میں گرفتار کرلیا ہے کہ ان کے ہر خطاب میں مجاہدین فلسطین کے لیے بالخصوص اور امت کے لیے بالعموم امید کی کرن نظرآتی ہے، مایوسی کے دور دور تک کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ ان کا اسلوب خطاب مقررین کے لیے مثال بن چکا ہے۔ ہر تیسرے یا چوتھے دن ابوعبیدہ کا پیغام نشر کیا جاتا ہے جس میں اس کا ذکر کیا جاتا ہے کہ انہوں نے دشمن کو کتنا نقصان پہچایا ہے۔ وہ اپنے خطاب میں دشمن کو اس یقین کے ساتھ للکارتے ہیں کہ جس سے دشمن پر رعب طاری رہتا ہے۔ ایک موقع پر انہوں نے دشمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: کہ ہم تمہارے حلق میں کانٹے کی مانند ہیں، مجاہدین تمہاری گھات میں ہیں، وہ زیر زمین، زمین کے اوپر اور ہر جانب سے تمہیں نشانہ بنائیں گے۔
اسی طرح ایک خطاب میں اسرائیل سے کہا کہ: قصفکم اسہل من شرب الماء کہ تمہیں نیست ونابود کرنا ہمارے لیے پانی پینے سے بھی زیادہ آسان ہے۔ ان کے فصاحت کلام سے امت کا ہر فرد جذبہ جہاد سرشار نظر آتا ہے۔ لیکن قابل افسوس امر یہ ہے کہ قومی اور عالمی پرنٹ، الیکٹرونک میڈیا صرف اسرائیل کے ظلم وستم کا پرچار کرتا نظر آتا ہے جس کی وجہ سے عوام الناس یہ سمجھتے ہیں کہ مجاہدین کی جانب سے دشمن کو کوئی نقصان نہیں پہچایا جارہا، صرف مسلمانوں کا نقصان پہچارہا ہے۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
20 نومبر بروز پیر رات 10 بجے الجزیرہ ٹی وی پر ابوعبیدہ کا بیان نشر کیا گیا، جس میں تفصیل کے ساتھ بتایا کہ گزشتہ جمعہ سے پیر تک اسرائیل کو کتنا نقصان پہنچایا ہے (صرف ان تین دنوں میں 60 جنگی آلات کو تباہ کیا گیا، اس کے علاوہ ان کے فوجی بھی مارے گئے)۔ اس خطاب میں ایک اہم بات کی گئی جس میں پوری امت کے لیے امید ہے، انہوں نے کہا: یہ بات بالکل واضح ہے کہ صہیونی ریاست غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتی ہے۔ لیکن ہم ان کے سامنے سرنگوں کرنے والے نہیں ہیں، اللہ کے حکم سے ہمارا دشمن نیست ونابود ہوگا۔ یہ ثابت قدمی اور پہاڑ جیسے عزائم ہی ہیں جو ان کو میدان جہاد میں ثابت قدمی کے ساتھ دشمن سے مقابلہ کرنے پر ثابت قدم ہیں۔ ان شاء اللہ فلسطین اسرائیل کے قبضے سے آزاد ہوگا اور یہ ناجائز ریاست نیست ونابود ہوگی۔