ٹیکس ریٹ کا تعین کرنا حکومت کا کام ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی

651

اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے ٹیکس لگادیااس کے ریٹ کا تعین کرنا حکومت کاکام ہے، کیا پارلیمنٹ حکومت کوٹیکس لگانے کااختیار دے سکتی ہے کہ نہیں،نیا ٹیکس لگانا پارلیمنٹ جب کہ شرح میں اضافہ حکومتی اختیارہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے شوگر ملوں اوردیگرصنعتی یونٹس پر وفاقی حکومت کی جانب سے 2007میں نافذ کی گئی ایک فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی کے معاملہ پر سندھ ہائی کورٹ اور لاہورہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف کمشنر ان لینڈ ریونیو اوردیگر کی جانب سے دائر17 درخواستوں پر سماعت کی۔

 دوران سماعت چیف جسٹس نے کمشنر ان لینڈ ریونیو کے وکیل مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چلیئے پلیز دلائل شروع کریں ہم انتظارکررہے ہیں، سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس یہ کیا ایشو ہے؟ اس پر وکیل کا کہنا تھا کہ 3-Aکے ذریعہ ایک فیصد اضافی اسپیشل ڈیوٹی درآمدی اشیاء اور ملک میں تیار ہونے والی مخصوص اشیاء پر لگائی گئی۔

 چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسے 2011میں ختم کیوں کیا گیا؟ اس پر وکیل کا کہنا تھا کوئی پتا نہیں کیوں ختم ہوئی، یہ حکومت کا فیصلہ تھا۔ چیف جسٹس وکیل کومخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہر فقرے کے ساتھ مائی ،مائی لارڈ نہ کریں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کس چیز پر ڈیوٹی لگائی ، ہمیں خود ڈھونڈنا پڑے گا۔

 چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ کتنے مدعا علیحان کو اکٹھا کیا گیا ٹیکس واپس اداکردیا ہے اس حوالہ سے آئندہ سماعت پر آگاہ کیا جائے۔ وکلاء اپنا تحریری بیان بھی آئندہ سماعت سے قبل جمع کروادیں۔ عدالت نے وکلاء کی مشاورت سے کیس کی مزید سماعت 6دسمبر تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے رجسٹرارآفس کو ہدایت کہ اُس روز کوئی اوراہم کیس ان کے بینچ میں نہ لگایا جائے۔