اے ابن آدم آج ہر طرف ہر زبان پر ایک ہی بات ہے اللہ فلسطینیوں پر رحم فرما، حماس کو فتح و نصرت عطا فرما۔ آج ابن آدم بھی اپنا فرض پورا کرنے کی کوشش کرے گا کیونکہ یہ ہمارے قبلہ اوّل یعنی مسجد اقصیٰ جس سے تعلق ہمارے ایمان اور عقیدے کی بنیاد ہے طلوع اسلام کے بعد بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اوّل قرار پایا۔ اللہ کے حبیبؐ اپنا رُخ اقدس کرکے نماز ادا کرتے، اس کے ساتھ یہ مقام بھی ہے جہاں رسول اللہؐ نے معراج کے سفر میں تمام انبیا کو نماز کی امامت فرمائی، یہ وہ مقام ہے جہاں بارگاہِ خداوندی کے ان اولین سجدہ گزاروں اور توحید پرستوں کا مرکز اوّل ہے جن کے سجدوں نے انسانیت کو ہزار سجدوں سے نجات دلا دی۔ اس مسجد کی بنیاد اللہ کے پیغمبر نے رکھی وہی قبلہ اوّل آج صہیونیت کے نرغے میں ہے اور امت محمدیہؐ سے اپنی بازیابی و آزادی کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ان کی زبوں حالی پر نوحہ کناں بھی ہے۔
اے ابن آدم قرآن کریم میں سورۃ اسراء کی ابتدائی آیت میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ’’پاک ہے وہ ذات جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی، جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے‘‘، قرآن و احادیث میں مسجد اقصیٰ کی جابجا فضیلت بیان کی گئی ہے، مسجد اقصیٰ یروشلم میں واقع ہے جس کی سب سے پہلی تعمیر سیدنا آدمؑ نے کی پھر سیدنا ابراہیمؑ اور سیدنا اسحاقؑ نے اس کو تعمیر کیا وہاں اپنا مسکن بنایا پھر اللہ نے سیدنا دائودؑ کو مسجد اقصیٰ تعمیر کرنے کا حکم دیا لیکن مسجد کی تعمیر سے پہلے آپؑ وصال فرما گئے آپ کے بعد آپ کے صاحبزادے سیدنا سلیمانؑ نے اللہ کے حکم پر مسجد اقصیٰ کی تعمیر مکمل کی۔ سیدنا سلیمانؑ کے حکم سے جنات نے مسجد کی تعمیر میں مدد کی۔ یہ ساری باتیں اس لیے تحریر کی ہیں کہ آج کی نسل کو پتا چلے کہ مسجد اقصیٰ کے حقیقی وارث مسلمان ہیں۔ ہم اس کی بازیابی، آزادی اور تحفظ کے لیے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہادیں گے۔ مگر افسوس جو ظلم و درندگی آج فلسطینی عوام پر ہورہی ہے اُس نے واقعہ کربلا کی یاد تازہ کردی وہاں ایک یزید تھا اور یہاں بے شمار یزید موجود ہیں۔ فلسطین کے مظلوم مسلمان حماس سے اظہار یکجہتی اور قبلہ اوّل سے تعلق تمام مسلمانوں کے ایمان اور عقیدے کا حصہ ہے۔ اہل فلسطین کی جرأت، ہمت اور حوصلے کو ابن آدم سلام پیش کرتا ہے۔
غزہ میں مسلسل بمباری جاری ہے جس میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہورہے ہیں۔ تاحال لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں، لیکن نام نہاد امن پسند دنیا خاموش تماشائی بنی رہی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت ہم کیا کریں۔ ابن آدم کہتا ہے سب سے پہلے اسرائیلی مصنوعات کولڈڈرنک، کے ایف سی وغیرہ وغیرہ کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ پوری دنیا کے مسلمان فلسطین کے نہتے مسلمانوں کے ساتھ ہم آہنگی تعاون کا اظہار کریں تا کہ انہیں یہ محسوس ہو کہ اس مسئلے میں ہم اکیلے نہیں ہیں بلکہ پورا عالم اسلام ہمارے ساتھ ہے۔ جس طرح سے جماعت اسلامی پورے پاکستان میں فلسطینی عوام کے حق میں مظاہرے کررہی ہے کراچی میں تاریخی مظاہرہ اگر کسی نے کیا تو وہ جماعت اسلامی ہے۔ جماعت کی خواتین نے مظاہرے کیے، ہزاروں بچوں نے مظاہرہ کیا۔ ویسے تو ہر چھوٹی بڑی تنظیم بھی اظہار یکجہتی کررہی ہیں بلکہ پوری دنیا میں مظاہرے تاحال جاری ہیں۔
مجھے پاکستانی قوم سے ایک شکایت ہے وہ یہ کہ عوامی مسائل پر واحد جماعت اسلامی ہے جو عوام کے حقوق کے لیے مظاہرے کرتی ہے چاہے وہ بجلی کے بلوں کا مسئلہ ہو، پانی کی عدم فراہمی، پارکوں پر لینڈ مافیا کا قبضہ، گٹر بند ہو، سڑکیں ٹوٹی ہوں، صرف جماعت اسلامی اور اُس کے کارکنوں کو عوام کا درد ہوتا ہے اور جن کا درد لے کر وہ گھروں سے باہر آتے ہیں وہی عوام اپنے گھروں میں بیٹھ جاتے ہیں جب تک عوام گھروں سے باہر نہیں نکلیں گے تو اُن کے مسائل کس طرح سے حل ہوں گے، واحد جماعت جس کا امیر سراج الحق، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن سمیت تمام اعلیٰ قیادت اور کارکن آئین کی شق 61-62 پر پورا اُترتے ہیں مگر افسوس ہمارے عوام کو تو چوروں، ڈاکوئوں، مافیا سے پیار ہے۔ ارے جئے بھٹو نے تم کو کیا دیا ہے۔ نواز شریف اور خان صاحب نے کیا دیا ہے۔ صرف مہنگائی، بے روزگاری، خودکشی، غلامانہ ذہنیت، بس تم مداری کے ہاتھوں میں کھلونا بنے ہوئے ہو، فروری دور نہیں ہے ایک بار جماعت اسلامی کو بھرپور موقع دے کر دیکھو مایوسی کے یہ بادل چھٹ جائیں گے۔ ستم ظریفی تو کراچی شہر کی دیکھو کہ جس حافظ نعیم الرحمن کو 9 لاکھ ووٹ کراچی والوں نے دیے اسے میئر کراچی نہیں بنے دیا گیا جس نے 3 لاکھ ووٹ لیے وہ کراچی کا میئر بنا دیا جاتا ہے، زیادہ سوچو ایسا کیوں ہورہا ہے۔
اب واپس فلسطین کی طرف چلتے ہیں ایک اہم خبر جو ایک بڑے اخبار کی خبر ہے۔ اسرائیل آج ترکیہ، نائیجیریا، قازقستان، آذربائیجان، انڈونیشیا، ازبکستان، سینیگال، ترکمانستان وغیرہ جیسے مسلم ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات رکھتا ہے جبکہ امارات 2.5 ارب ڈالر، ترکیہ 8.5 ارب ڈالر تجارت کرتا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ تمام مسلم ممالک فوری طور پر تجارتی تعلقات ختم کریں، اردن نے حماس کی حمایت میں یروشلم سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مسلم ممالک سے صہیونی ملک کو تیل کی برآمدات سمیت اسرائیل کے ساتھ تجارت روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر تمام مسلم ممالک ایک ہو کر اسرائیل کا معاشی بائیکاٹ کردیں تو وہ بالکل ٹھیک ہوجائے گا۔ میرا ہر ابن آدم سے سوال ہے 7 اکتوبر سے خاک و خون میں لتھڑے فلسطینیوں کو دیکھیے اور نوزائیدہ بچوں کو سفید کفن میں لپٹے، کیا آپ کا دل خون کے آنسو روتا ہے، اگر روتا ہے تو واقعی آپ کو فلسطینی لوگوں سے محبت ہے اور اگر نہیں روتا تو یہ بے حسی ہے۔ اب تک کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں شہدا کی تعداد 10 ہزار سے زائد ہوچکی ہے، غزہ کا آسمان سرخ ہوگیا ہے، کوئی اسکول اور اسپتال محفوظ نہیں، اب یہ معاملہ حماس اور اسرائیل یا فلسطینی مسلمانوں اور بنیاد پرست یہودیوں کا نہیں رہا۔ انسانیت کی جو تباہی و بربادی اسرائیلی حکومت نے غزہ اور مغربی کنارے پر کی ہے اور کررہا ہے یہ اب دوطرفہ اور علاقائی سے نکل کر عالمی سطح پر انتہائی سنجیدہ اور تشویشناک ہوگیا ہے۔ پاکستان میں ہر جماعت کو الیکشن کی پڑی ہے سوائے جماعت اسلامی کے جس کی کبھی منزل اقتدار نہیں رہا۔ جماعت عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے، قابل فخر قابل ستائش ہے جماعت اسلامی الخدمت نے غزہ میں میڈیکل سپورٹ کے لیے پاکستانی ڈاکٹروں سے وہاں جانے کی اپیل کی تھی چند دنوں میں ہی مطلوبہ تعداد مکمل ہوگئی۔ 2 ہزار ڈاکٹرز جن میں 900 لیڈی ڈاکٹرز ہیں جو آسمان سے برستی آگ میں غزہ کی پٹی میں بلا معاوضہ خدمات سرانجام دینے کے لیے رخت سفر باندھ چکے ہیں۔ ابن آدم اُن کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں آج ہر پاکستانی اپنے فلسطینی بھائیوں کے غم میں برابر کا شریک ہے۔