دہشت گردی کی نئی لہر اور امریکی قونصل جنرل کی سرگرمیاں؟

865

میانوالی ائرفورس بیس پر دہشت گردوں کا علی الفجر حملہ ہوا جس کے حملہ اور 9 مارے گئے۔ اس حملے میں پی اے ایف کے آپریشنل اثاثوں کو تو کوئی نقصان نہیں پہنچا البتہ گرائونڈ کردہ تین طیارے اور فیول باوزر کو نقصان پہنچا۔ یہ میانوالی ٹریننگ ائر بیس پر حملہ تو موثر کارروائی کی بدولت دہشت گردوں کو خاطر خواہ کامیابی تو نہ دلا سکا مگر بھارت جو پاکستان کا ازلی دشمن ہے اس کو بغلیں بجانے کا موقع مل گیا۔ اس سے 24 گھنٹے قبل ہی بلوچستان کے علاقے گوادر کے قریب سیکورٹی فورسز کی گاڑیوں پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 14 جوان شہید ہوگئے۔ فوجی کانوائے پسنی سے اورماڑا جارہا تھا کہ گھات میں بیٹھے دہشت گردوں نے حملہ کرکے فوجیوں کو شہید کر ڈالا۔ یوں ہی ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں نے پولیس پر بم دھماکے سے حملہ کیا جس میں 6 پولیس اہلکاروں سمیت 21 افراد شہید و زخمی ہوگئے۔ پولیس کی نفری کو لے جانے والی گاڑی جب ٹانک اڈے کے قریب پہنچی تو موٹر سائیکل پر نصب آئی ای ڈی بم کو دھماکے سے اڑا دیا گیا اور پھر دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے عام شہریوں کو بھی زخمی کیا۔ اسی طرح ایک اور واقعہ ہٹالا پولیس اسٹیشن کے قریب پیش آیا جہاں بم دھماکے میں ایک نوجوان مارا گیا۔ یہ تمام واقعات ماہ نومبر کے میں اس دہشت گردی کی لہر جو غیر ملکی تارکین کو ملک سے بے دخل کرنے کے عمل شروع کیے جانے کے ساتھ اٹھی ہے سو اس کو اس عمل سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔

دہشت گردی کے ان واقعات میں ملک کی سیکورٹی کے اداروں کو نشانہ بنانے کا مقصد قوت کا اظہار بھی ہے۔ اس میں اُن افغانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جن کو امریکا افغانستان چھوڑتے ہوئے پاکستان چھوڑ گیا ان میں وہ بھی شامل ہیں جو گزشتہ 20 سال سے بلیک واٹر، امریکی فوج اور سی آئی اے کے لیے افغانستان میں بھی کام کرتے رہے۔ حال ہی میں پشاور میں امریکی قونصل خانے میں نئے قونصلر جنرل کی تعیناتی اور ان کی سرگرمیوں کو نئی صورت حال میں نظر انداز ہرگز نہیں کیا جاسکتا وہ پاکستان کے قوانین اور عالمی ضابطوں کو قدموں تلے روند رہے ہیں، امریکی سفارتی حکام، صوبائی حکومت اور وزارت داخلہ کی اجازت کے بغیر صوبہ کے پی کے میں سرگرم ہیں وہ پشاور کے صحافیوں سے ازخود ملے ہیں جبکہ سوات کے صحافیوں، پشاور اور مالاکنڈ یونیورسٹیوں کے طلبہ سے دیگر حکام قونصل خانہ نے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا جس میں ایکسچینج پروگرام کے حوالے سے بتایا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایکسچینج پروگرام کے حوالے سے پاکستانی حکام امریکی یونیورسٹیوں میں بلااجازت ہرگز نہیں جا سکتے۔ امریکا جو طالبان حکومت کے قیام کے بعد پشاور میں اپنی سفارتی سرگرمیاں تقریباً معطل کرچکا تھا لیکن جب حکومت پاکستان نے غیر ملکی تارکین وطن کو نکالنے کا حتمی فیصلہ کیا تو اکتوبر 2023ء میں ان میں تیزی آگئی اور غیر ملکی تارکین وطن کی بے دخلی کے ردعمل کا فائدہ اٹھانے اور پاکستان کو سی پیک معاہدے کی سزا دینے کے لیے امریکا نے موقع غنیمت جانا کہ اپنے کارندوں اور مشتعل افغانیوں کو استعمال کرے اور پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کرے اور مجبور کرے کہ امریکی کارندے افغان باشندوں کی بارودی سرنگیں جو پاکستان میں بچھائی ہوئی ہیں وہ برقرار رہیں۔ اس حوالے سے UNHCR کو بھی وہ استعمال میں لارہا ہے جس نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ان غیر قانونی مقیم افغانیوں کی رجسٹریشن کے لیے نئے میکنزم تیار کرے اور امریکی محکمہ خارجہ نے بھی زور دیا ہے کہ پاکستان ان کو نکالنے کی پالیسی پر بھی نظرثانی کرے۔ یوں اپنے حواریوں کو بچانے کے لیے داخلی اور خارجی دبائو استعمال کیا جارہا ہے، آنے والی سہ ماہی پر خطرہ رہنے کے امکان ہیں۔

پاکستان میں بد امنی کی اُٹھائی جانے والی نئی لہر کا ایک تعلق غزہ کی جنگ میں اسرائیل کی حزیمت سے بھی ہے اور مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان کو اپنے معاملات میں الجھا کر ان مجاہدین حماس کی حمایت سے روکنا ہے جنہوں نے دنیا کو بتا دیا کے اسرائیل کا صرف بھرم بھاری تھا اور اب پٹارہ بھی خالی ہوگیا ہے۔ پاکستان میں دفاعی اداروں کے خلاف بے دخلی تارکین وطن بالخصوص افغان مہاجرین کی واپسی کے ایشو کو بھی استعمال کرتے عالمی استعمار کفر نے افغانیوں کو پاکستان سے لڑا دیا ہے۔ اس چپقلش سے افغانی بھی امریکی اسلحہ حماس تک پہنچانے کے بجائے اب اپنے کاذ کے لیے استعمال میں لانے لگے ہیں کاش وہ ہوش کے ناخن لیں وہ کردار ادا نہ کریں جو کفر کے لیے ان کا ضرب المثل ہے قائد اعظم کے حوالے سے ایک قول ہے کہ میرے پاس ایک ایسی قوت ہے جو کرنے کے بعد بھی نہیں سوچتی کہتی ہے مڑے خیر ہے۔ عالم کفر متحد ہے اور وہ مسلمانوں باہم لڑا کر ان کی ہوا اکھیڑ رہا ہے اور تر نوالا بنا رہا ہے اب بھی نا سنبھلو گے تو مٹ جائو گے مسلم حکمرانو!!

اب اگر لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں سمجھتے اور ہمارے اخلاص کو کمزوری سمجھتے ہیں تو ان سے گلو خلاصی کے لیے آخری تک جایا جائے اتمام حجت پوری ہوگئی ہے آئے روز ان کے ہاتھوں فوجیوں پولیس اہلکاروں شہریوں کی شہادتوں کا باب ہمیشہ کے لیے اب بند کرنے کے لیے برادر ملک ترکیہ کے تجربات سے استفادہ کیا جائے جس نے دہشت گردی کے حملوں کو روکنے کے لیے ڈرونز سمیت ٹیکنالوجی کا کامیابی سے استعمال کیا یوں ان امریکی پٹھوئوں کا قلع قمع کر دیا۔ اب ایران اور افغان کے بڑھتے ہوئے مراسم بھی کسی عالمی ایجنڈے کا حصہ ہیں بھارت ایران اور افعانستان کی باڈر سے امڈتے ہوئے خطرات کی پیش بندی کی جانی وقت کی پکار ہے۔