!غزہ کے بچوں ہم شرمندہ ہیں

869

غزہ کی سرزمین جو معصوم بچوں کے مقدس لہو سے تر ہوچکی ہے۔ اسرائیلی جارحیت، درندگی پوری آب وتاب کے ساتھ جاری ہے اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے۔ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والوں کی اب تک کی تعداد نو ہزار سے زائد تجاویز کرچکی ہے ا س میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔ غزہ میں ہر دس منٹ میں ایک بچہ شہید ہورہا ہے یومیہ شہید اور زخمی ہونے والو کی تعداد چار سو سے زائد ہے۔ غزہ میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 2019 کے بعد سے جنگ کا شکار ہوئے 20ممالک میں ہونے والی بچوں کی ہلاکتوں سے بڑھ چکی ہے۔ ایسے حالات میں امت مسلمہ کے حکمرانوں کا رویہ انتہائی افسوسناک اور سفاکانہ ہے۔ 57سے زائد اسلامی ممالک خالی بیان بازیوں اور تسلی تشفی میں مصروف ہیں اور اپنے آقا امریکا بہادر کے سامنے سر اٹھانے کی بھی جرأت اور سکت نہیں رکھتے۔ غزہ میں چاروں طرف خوف، دہشت، تباہ کاری، بمباری اور قتل وغارت گری کا بازار گرم ہے۔ بمباری سے بچ جانے والے پھول جیسے زخمی بچے اپنے ماں باپ کی لاشوں سے لپٹے نوحہ کناں ہیں۔ ان کے اسکول، مدرسے، مساجد، گھر، اسپتال سب اسرائیلی بمباری کی نظر ہوچکے ہیں۔ غزہ قبرستان کا منظر پیش کر رہا ہے۔ اسرائیلی فاسفورس بم برسا رہا ہے شہری آبادیوں اور اسپتالوں پر بمباری عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ مغربی میڈیا جانبداری کا مظاہرہ کر رہا ہے اسرائیلی وزیراعظم جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے جس پر عالمی عدالت پر مقدمہ دائر ہونا چاہیے۔

غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم سنگین ہوگئے ہیں۔ اقوام متحدہ، اوآئی سی، عرب لیگ سب تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے حماس کے مجاہدین سرفروشی کی داستانیں رقم کر رہے ہیں اور دو ارب سے زائد مسلمانوں کو فلسطینی مدد کو پکار رہے ہیں لیکن امت مسلمہ بے بس اور لاچار ہے ان کے بے حس اور بے حمیت حکمرانوں نے انہیں کہیں کا نہیں چھوڑا ہے اور یہ سب اپنی عیاشیوں اور خرمستیوں میں مگن ہیں۔ اسلامی ممالک اگر چاہیں تو اسرائیل کو تیل اور خوراک کی ترسیل بند کر سکتے ہیں لیکن مسلم حکمراں امریکا کی ناراضی قبول نہیں کرسکتے اور فلسطینی بھائیوں کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا ہے لیکن قوت ایمان سے سرشار فلسطینی فتح کی سمت آگے ہی بڑھتے جارہے ہیں اور وہ روز روز مرنے کے بجائے ایک دفعہ ہی آزادی یا شہادت کا نعرہ لگا کہ میدان عمل میں موجود ہیں۔ غزہ کے جبالیا کیمپ پر اسرائیل نے دوبار حملہ کیا جس کے نتیجے میں معصوم بچوں سمیت 200 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے اور 120 افراد لاپتا ہیں۔ اسپتالوں میں ایندھن کی کمی واقع ہورہی ہے جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ بجلی بند ہونے کی وجہ سے ایکیوبیٹر پر 120 نومولود بچوں کا زندہ رہنا مشکل ہوگا۔ اسرائیلی درندگی پر امریکا، برطانیہ، فرانس، عرب ممالک، پاکستان سمیت دیگر ممالک کی عوام سراپا احتجاج ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسرائیل کا پاگل پن اور جارحیت اب بند ہونی چاہیے۔ فلسطین کے بچوں کو ان کا مستقبل دینے کے لیے یہ جنگ بند ہونی چاہیے۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ آزاد فلسطین کا دارالحکومت القدس ہوگا اس پر ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں انہوں نے آزاد فلسطین کے لیے ثالثوں کو جامع منصوبہ پیش کر دیا ہے جس میں اسرائیلی جارحیت روکنے، کراسنگ کھولنے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سمیت سیاسی راستہ تلاش کرنا شامل ہے۔ اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ نیتن یاہو کے وعدے جھوٹے ہیں ہم وہ پورے نہیں ہونے دیں گے۔ فلسطینیوں کی آزادی تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔ بلاشبہ اسماعیل ہانیہ سمیت حماس کی پوری لیڈر شپ جرأت واستقامت کے ساتھ اسرائیل کے سامنے ڈٹی ہوئی ہے۔ حماس کی جدوجہد اور لازوال قربانیاں پوری امت کو یہ پیغام دے رہی ہیں کہ مذاحمت ہی زندگی ہے۔ اسرائیل جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ صہیونی حملے سیلف ڈیفنس کی حدیںپار کر کے وحشیانہ ردعمل میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں ودیگر طبی مراکز پر اب تک 270 سے زائد حملے کیے گئے ہیں جس کے باعث 35میں سے 16اسپتال اور 72 میں سے 51طبی مراکز بند ہوچکے ہیںجو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔

ان حالات میں مسلم حکمرانوں کا خاموش رہنا مظلوم کے مقابلے میں ظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے اور اسرائیل اور امریکا کے خلاف خاموشی اختیار کرنے والے فلسطین کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ فلسطین کے مجاہد اسرائیل کے خلاف اپنی ایمانی قوت کے بل بوتے پر تاریخ ساز مذاحمت کر رہے ہیں اور اسرائیل امریکا، فرانس کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔ فلسطین کے معصوم پھول جیسے بچوں کا خون مسلم حکمرانوں کے سر جاتا ہے جو ان پر ہونے والے ظلم اور درندگی پر کبوتر کی طرح آنکھیں موندے بیٹھے ہیں لیکن ان شاء اللہ جلد اس امت میں کوئی صلاح الدین ایوبی پیدا ہوگا اور صہیونیوں کا دنیا سے نام ونشان مٹا دے گا۔ غزہ کے شہید بچوں ہم شرمندہ ہیں، غم میں ڈوبے ہیں، ہماری آنکھیں نم، دل خون کہ آنسو رو رہا ہے۔ ہمارے بزدل حکمرانوں نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ ہم سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ روز آخرت ہم اپنے ربّ اور اس کے رسول کوکیا منہ دکھائیں گے۔ تمہارا بہتا ہوا لہو امت پر قرض ہے۔