لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ اسرائیلی عزائم کو اگر روکا نہ گیا تو پاکستان اور ایران سمیت دیگر اسلامی ممالک بھی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔
منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے 29اکتوبر بروز اتوار اسرائیلی مظالم کی امریکی سرپرستی کے خلاف اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ کے سامنے غزہ مارچ کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے قوم سے مظاہرے میں بھرپور شرکت کی اپیل کی اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھی احتجاج میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے غزہ کے مظلوموں کی حمایت میں وہ کردارہرگز ادا نہیں کیا جو ایک ایٹمی اسلامی ملک ہونے کے ناتے پاکستانیوں سمیت پوری امت مسلمہ اس سے توقع رکھتی ہے۔ دیگر اسلامی ممالک کے حکمران بھی خاموش تماشائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلانے کے بجائے وزارتی سطح کااکٹھ کیا گیا اور اس کے بعد جو مشترکہ بیان جاری ہوا وہ بھی غیر موثر تھاجس میں اسرائیل کی مذمت سے بات آگے نہیں بڑھ پائی۔
امیر جماعت نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس غلامی، ہجرت یا مزاحمت کے علاوہ اور کون سا راستہ ہے، وہ دہائیوں سے اسرائیل کا ظلم و جبر برداشت کررہے ہیں، لہٰذا انہوں نے جدوجہد کا راستہ اپنایا جو ہر غیور قوم کرے گی۔ صہیونی ریاست کے توسیع پسندانہ عزائم کو نہ روکا گیا تو یہ دیگر اسلامی پڑوسی ممالک کوبھی اپنی لپیٹ میں لے کر ایران اور پاکستان کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں، اسرائیل کے سابق وزیراعظم نے پاکستان کو سب سے بڑا دشمن قراردیا تھا۔
امیر جماعت نے کہا کہ یہ ثابت ہو چکا کہ امریکا اسرائیلی دہشت گردی کی مکمل پشت پناہی کررہا ہے، اس کے وزیرخارجہ نے 3 دفعہ اسرائیل کا دورہ کیا اور اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ سفارت کار نہیں یہودی کی حیثیت سے آئے ہیں۔ اس کے بعد خود امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو تھپکی دی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اسرائیل کو اربوں ڈالر کا اسلحہ فراہم کرتا ہے، اس کا بحری بیڑہ بھی وہاں موجود ہے، ایک اور بھیجنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ توقع کی جا رہی تھی کہ اسلامی ممالک بھی جاندار موقف اپنائیں گے، جن ملکوں میں اسرائیل کے سفارت کار موجود انہیں واپس بھیجا جائے گا۔فلسطینیوں کی بھرپور مدد کا اعلان ہو گا، مگر افسوس کہ حکمران سفارتی تو کیا اسرائیل کا اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی جرأ ت بھی نہیں کر رہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ غزہ پر 18روز سے بارود کی بارش ہو رہی ہے۔ گزشتہ رات ایک حملے میں 400فلسطینی شہید ہو گئے، اب تک 2ہزار بچوں اور خواتین سمیت 5 ہزار شہادتیں ہوچکی ہیں۔ پونے 9 لاکھ افراد دربدر، ملبہ تلے لاشیں موجود اور میتوں کو بغیر کفن کے دفنایا جارہاہے۔اسرائیل بلاتفریق مساجد، سکولوں، اسپتالوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اب تک اس کی طرف سے 320فضائی حملے ہو چکے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ جاپان، ویت نام، عراق، افغانستان پر حملوں اور ایران پر پابندیوں سے لے کر بھارت کی سرپرستی تک امریکی مظالم کی طویل داستانیں ہیں۔ اسلامی دنیا کے حکمران امریکا سے خائف ہیں، پاکستان کے حکمرانوں کا کردار سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں پاکستان میں جماعت اسلامی اپنا فرض ادا کررہی ہے، ہم نے فلسطینیوں کے لیے کراچی،لاہور میں تاریخی مظاہرے کیے، اسلام آباد میں فلسطین قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، سفارت کاروں سے ملاقاتوں اور اہل فلسطین کے لیے عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کے مقصد کے تحت قومی القدس کمیٹی تشکیل دی اور اب اتوار کو امریکی سفارت خانہ کے سامنے مارچ کے انعقاد کا پروگرام تشکیل دیا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستانیوں کی جانب سے اقوام متحدہ کو ایک کروڑ دستخط شدہ پٹیشن بھیجے گی جس میں غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیل دہشت گرد ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں جو لوگ اب بہتری لانے کے دعوے کر رہے ہیں، قوم کو بتائیں کہ ماضی میں کن کی حکومت میں تھی؟۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کا مقدمہ دلیری اور بہادری سے لڑنے اور ملک کو ایک ایسی اسلامی فلاحی ریاست بنانے جو امت مسلمہ کے لیے قائدانہ کردار ادا کر سکے، کے لیے نڈر، بے باک اور ایمان دار قیادت کی ضرورت ہے جو صرف جماعت اسلامی کی صورت میں موجود ہے۔