اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو توشہ خانہ کیس میں احتساب عدالت کے بعد ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی ضمانت مل گئی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق سابق وزیراعظم کے خلاف ریفرنسز کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ دوران سماعت وکیل اعظم نذیر تارڑ نے اپیلیں بحال کرنے کی استدعا کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ احتساب عدالت نے اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ واپس لینے کے ساتھ وارنٹ بھی ختم کردیے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی ہم نے اس معاملے پر نوٹس جاری کرکے نیب کو بھی سننا ہے۔ آپ کو مطمئن کرنا ہوگا۔ نواز شریف کو جسٹیفائی کرنا ہوگا کہ وہ عدالت سے غیر حاضر کیوں رہے؟۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف دانستہ طور پر غیر حاضر نہیں رہے، وہ عدالت کی اجازت سے ملک سے باہر گئے تھے۔ اس دوران ہم عدالت میں ان کی طبی رپورٹس بھی پیش کرتے رہے ہیں۔ وکیل نے نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کی استدعا کردی، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا حفاظتی ضمانت میں توسیع پر نیب کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ میں ان کیسز میں 5 سال کے بعد واپس آیا ہوں اور سمجھنے کی کوشش کررہا ہوں کہ کیا یہ وہی نیب ہے۔ نیب تو آج بغیر نوٹس کے پیش ہو گیا ہے۔ یہ تو اکثر نوٹس دیں تو بھی نہیں آتے، جس پر وکیل نے کہا کہ ہم نے ان کو درخواست کی ایڈوانس کاپی دی تھی۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نواز شریف کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں نواز شریف کی گرفتاری نہیں چاہیے۔ نہ ضمانت میں توسیع پر کوئی اعتراض ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز کیس میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت پر 26 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے نواز شریف کی اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کردیے۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ آمد کے موقع پر عدالت کے اطراف سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ اس موقع پر پارٹی کی سینئر قیادت، رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر موجود تھی۔