حماس اسرائیل جنگ کے مختلف کردار

848

ستر پچھتر سال سے اپنوں کی بے حسی اور بے حمیتی، تنہائی، مصائب اور محاصرے کا شکار اہل غزہ نے بے سروسامانی کی حالت میں آج کے دور کا ناقابل یقین کارنامہ سرانجام دے ڈالا۔
وہ ملک جس کی پشت پر پوری مغربی طاقتیں اپنی پوی مالی، سیاسی اور اسلحے کی طاقت کے ساتھ کھڑی ہیں اس کی فوج اور زعم کو چند سو جاں نثاروں نے چند گھنٹوں میں روند کر رکھ دیا۔ اپنے محدود وسائل کے ساتھ بہترین منصوبہ بندی اور تیز ترین حملے میں تیرہ سو سے زائد دشمنوں کو ہلاک اور سیکڑوں فوجیوں اور افسروں کو گرفتار کرلیا۔ یہ سارا معجزہ حماس کے جانبازوں نے کیسے انجام دیا اس راز پر سے پردہ ہٹنے میں وقت لگے گا۔ اس معرکے پر ابھی بہت کچھ لکھا جائے گا۔ مادی طور پر ایک کمزور ترین اور دوسرے طاقتور ترین فریق کے درمیان اس یک طرفہ جنگ کا حتمی نتیجہ کچھ بھی نکلے، اسرائیل اور اس کے ’’شر‘‘ پرست امریکا اور یورپ اس کاری زخم کو مدتوں چاٹتے رہیں گے۔ پھر بھی یہ مندمل نہیں ہوگا۔ یہ محیر العقل معرکہ جنگ کے حوالے سے اسرائیل اور حماس کے علاوہ دیگر کرداروں کے بارے میں دنیا کے سوچنے کے لیے بہت کچھ چھوڑ جائے گا۔ اس جنگ کے حوالے سے مختلف کرداروں کا ایک مختصر جائزہ:
فلسطینی اتھارٹی: یاسر عرفات کے وارث محمود عباس کی قیادت میں لبرل فلسطینی اتھارٹی کا کردار سب سے زیادہ مایوس کن رہا۔ عملی اقدام تو دور کی بات متوقع سفارتی کوششیں بھی کہیں نظر نہ آئیں۔ مغربی کنارے کی طرف سے اسرائیل کے خلاف کوئی جاندار جنگی کارروائی نہیں ہوئی۔ اسرائیل اس طرف سے مطمئن رہا۔
عرب ممالک: شام کی طرف سے اکا دکا مریل سی کارروائی کے سوا اردن اور مصر کی خاموشی سب پرعیاں ہے۔ مصر کی طرف سے رفاہ بارڈر سے بھی مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا۔ باقی عرب ممالک حسب ماضی مذمتی بیانات اور ’’دونوں فریقوں‘‘ سے کچھ درد مندانہ اپیلوں کے بعد عافیت میں نظر آئے۔
او آئی سی: اس مردار گھوڑے کا عملی کردار ہر دفعہ کی طرح چند اقوال زریں کے بعد صفر سے آگے نہ بڑھ سکا۔
ایران: عراق، یمن اور شام میں اپنے مقاصد کے لیے سب کچھ کرنے والے ایران اور حزب اللہ کا کردار اسرائیل کو لگام ڈالنے، سبق سکھانے اور صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکیوں سے بھرپور رہا۔
ترکیہ: پوری مسلم امت کے عوام کی نظریں ترکیہ کی طرف تھیں۔ نہ جانے وہ کون سی مصلحتیں مجبوریاں اور حکمتیں تھیں کہ جن کی وجہ سے ترکیہ کا اب تک کا کردار ’’الخدمت‘‘ سے آگے نہ بڑھ سکا۔ ترکیہ سے بھرپور کردار کی امیدوں کے دیے ابھی بجھے نہیں!
پاکستان: مسلم دنیا کی سب سے طاقتور، جہاد کی علمبردار منظم ترین فوج رکھنے والی واحد ایٹمی طاقت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اس جنگ میں عملی کردار پر سوال ہی سوال ہیں… جواب کوئی نہیں!
تیس مسلم ملکوں کی فوج: ریٹائرڈ پاکستانی جرنیل کی سپہ سالاری میں دو درجن سے زیادہ اسلامی ملکوں کی فوج کے جرنیل شاید تلواروں پر رقص سے تھک کر تازہ دم ہونے کے لیے کہیں مندی کھا رہے ہوں۔
مسلم دنیا کے عوام: اس سارے ماحول میں اگر کہیں زندگی اور حرکت نظر آرہی ہے تو وہ صرف مسلم ممالک کے بے بس مگر الحب للہ کے حامل عوام ہی میں ہیں۔ تقریباً دنیا بھر کے لوگ اسرائیلی ظلم کے خلاف اپنے بھائیوں کے حق میں ہر جگہ سراپا احتجاج ہیں۔ الحمدللہ کہ مردہ مسلم حکومتوں کے عوام زندہ ہیں۔