لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے امریکی شہ پر اسرائیل غزہ میں اسپتالوں، اسکولوں پر بم برسا رہا ہے۔ گزشتہ 12دنوں میں سیکڑوں بچے، حاملہ خواتین شہید ہوگئیں، ہزاروں افراد ملبے تک دب گئے، غزہ کھنڈر کا نقشہ پیش کررہا ہے۔
منصورہ میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی ا میر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اسلامی سربراہی کانفرنس میں اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس نشستن،گفتن اور برخاستن ثابت ہوئی، او آئی سی سربراہی کانفرنس بنائی جائے، حکمران لفظی جمع خرچ کے بجائے فلسطینیوں کی مدد کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم پوری دنیا میں آگ اور خون کا کھیل برپا کردیں گے، گریٹر صیہونی ریاست کا منصوبہ انسانوں کی غلامی کا ہے، اسے روکنا ہوگا، اسرائیل پاکستان کو سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہے۔
امیر جماعت نے نے جمعہ کو ملک بھر میں فلسطینیوں کے لیے امداد جمع کرنے کا اعلان کیا اور قوم سے اپیل کی کہ وہ بڑھ چڑھ کر مظلوموں کی مدد کریں۔ انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ ان کا دیا گیا ایک ایک روپیہ غزہ پہنچے گا۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کے رضا کاران اس وقت استنبول میں موجود اور عالمی امدادی تنظیموں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں جو مصر کے راستے فلسطینیوں تک امداد پہنچائیں گی۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ مسئلہ فلسطین کے حالیہ تناظر میں اسلام آباد میں موجود تمام سفیروں کو صورت حال سے آگاہی فراہم کرنے کے مقصد کے تحت ان کی جانب سے تشکیل کردہ القدس کمیٹی بھی جمعہ سے ملاقاتوں کا آغاز کرے گی۔ راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں قائم کردہ کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ ہیں جب کہ پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، جے یو آئی ایف، جے یوآئی س، اے این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما اراکین میں شامل ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ اسرائیل نے اب تک غزہ پر 7 ہزاربم گرائے اور 4 ہزار ٹن بارود استعمال کیا ہے۔ علاقے پر کیمیکل بمباری ہورہی ہے۔ امریکی صدر کا ایسے وقت میں اسرائیل کا دورہ جارح اور قابض ریاست کی مکمل حمایت اور دنیا کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل میں سفارت کار کے بجائے یہودی کی حیثیت سے آئے ہیں، یہ عالمی قوانین اورضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ امریکا اب تک 49بار اسرائیل کے حق میں ویٹو کا حق استعمال کرچکا ہے، اس صورتحال میں اسلامی دنیا کے حکمرانوں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ اسرائیل کو قبول کرنے کے بعض مسلم ریاستوں کے فیصلے امت کے جذبات کی عکاسی نہیں۔ اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے، اس سے کسی قسم کے تعلقات مسلمانوں کے قتل عام کا لائسنس دینے کے مترادف ہیں۔ اسلامی ممالک کے حکمران پونے 2 ارب مسلمانوں کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کریں۔ ان کے پاس 74لاکھ فوج ہے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس اسرائیل کی غلامی قبول کرنے، اپنا گھر بار چھوڑنے اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت سے دستبردار ہونے یا جدوجہد اور مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے کے آپشنز ہیں۔ ہر بہادر قوم کی طرح انہوں نے آخری آپشن کو ترجیح دی، عزت کی موت، ذلت کی زندگی سے ہزارہا درجے بہتر ہے۔ فلسطینی جانوں کے نذرانے دے کر قربانیوں کی عظیم داستانیں رقم کررہے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ غزہ میں 23لاکھ مسلمان محصور ہیں، انہیں خوراک،پانی، ادویات کی شدید قلت کاسامنا ہے، غزہ کے ایک طرف سمندر، بقیہ 3 اطراف میں 3 لاکھ اسرائیلی فوج موجود ہے اور ایسے میں مصر کا سرحد بند رکھنا انتہائی افسوسناک اقدام ہے۔عالمی امدادی ادارے اور مہذب دنیا فی الفور غزہ تک امداد پہنچائیں، وہاں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی کب تک ظلم برداشت کرتے رہیں گے، فلسطین کی آزادی کاواحد راستہ قابض ریاست کے خلاف مزاحمت ہے۔ اسلامی ممالک ان خطوط پر تحریک آزادی کی مکمل حمایت کا اعلان کریں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حق میں استنبول، قاہرہ، تہران، کابل، کراچی سمیت تمام اسلامی دنیا میں تاریخی مظاہرے ہوئے۔ جماعت اسلامی نے لاہور، کراچی اور دیگر شہروں میں مظاہروں کا اہتمام کیا۔ قومی فلسطین کانفرنس منعقد کی گئی، ان اقدامات کا مقصد فلسطینی عوام کو پیغام دینا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، لیکن اصل کام حکومتوں کا ہے، فلسطین کے حق میں اقوام متحدہ کی ایک ہزار قراردادیں ہیں، تاہم ثابت ہوگیا ہے کہ اسرائیل کو اس سے فرق نہیں پڑتا، اب ظلم و جبر اور وحشیانہ اقدامات کے خلاف ایکشن لینے فیصلہ کن مرحلہ آن پہنچا ہے۔