بھارت: سندھودیش کی بھول میں نہ رہے‘ دھول ہوجائے گا!

779

بھارتی ریاست اترپردیش کے وزیراعلیٰ ادیتا ناتھ نے پاکستان سے سندھ واپس لینے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر شری رام کی جنم بھومی پانچ سو برس کے بعد واپس لی جاسکتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ انڈیا سندھو (پاکستان کا صوبہ سندھ) واپس نہ لے سکے۔ وہ قومی سندھی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ ایودھیا میں پانچ سو برس بعد شری رام کا مندر بنایا جارہا ہے۔ جنوری میں وزیراعظم رام کو دوبارہ اپنے مندر میں بٹھائیں، ماضی کی ریاست یوپی کے وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ تقسیم ہند ہوئی تو لاکھوں افراد کا قتل عام کیا گیا۔ انڈیا کا ایک بڑا حصہ پاکستان کے نام سے وجود میں آگیا۔ تقسیم ہند غلط ہوئی جس میں سندھی کمیونٹی نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا کیونکہ اُن کو اپنی سرزمین سے ہاتھ دھونا پڑ گئے۔ اتر پردیش (یوپی) کے انتہا پسند وزیراعلیٰ ادیتا ناتھ کے مسلم دشمن اقدامات ڈھکے چھپے نہیں۔ اس کے سینے پر اذان کی آواز سے سانپ لوٹتے ہیں، سو اس بدبخت نے عدالت کے احکامات کی آڑ میں 25 ہزار مساجد کے لائوڈ اسپیکر اتروا دیے اور 35 ہزار کی آواز کم کرادی۔ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب مجاہدین اسلام ’’حماس‘‘ اپنی سرزمین اور حقوق کے حصول کی خاطر اسرائیل کے خلاف نبرد آزما ہوئے کچھ پہر ہی گزرے تھے، ٹائم فریم کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ دھمکی اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اس حوالے سے بھی دی گئی ہے کہ وہ اپنے صوبہ باب الاسلام سندھ کی فکر کرے مسجد الاقصیٰ اور غزہ کا خیال بھی نہ لائے اور حماس کی حمایت کی سوچے بھی نہیں۔ یہ بیان جو گیدڑ بھپکی سے بڑھ کر کچھ نہیں، اللہ پر بھروسا کرنے والے کب اس کو خاطر میں لاتے پھرے۔

دراصل ایک پرانی کہاوت چلی آرہی ہے جو بھارت کو خوش فہمی اور خوف میں مبتلا رکھے ہوئے ہے کہ سندھ کو ہند اور بھارت کو قندھار لگے گا۔ سندھ میں بھارت بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرکے وطن دشمن عناصر کا ایک گروپ مختصر تیار کرکے سمجھ رہا ہے کہ یہ مرحلہ اب دور نہیں وہاں اس کو یہ خیال بھی خوفزدہ کیے ہوئے ہے کہ ’’قندھار‘‘ (افغان) کے مجاہدین روس اور امریکا سے اپنی قوت کا لوہا منوا کر اپنے ملک سے بھگا چکے اور ان کی فراغت بھارت کی طرف رُخ کرسکتی ہے۔ احمد شاہ ابدالی کی صورت کوئی مجاہد اسلام انڈیا کو جہاں مسلمانوں نے سات سو برس حکومت کی ہے پھر اس کو زیرنگیں کرکے اسلام کا پھریرا لہرا سکتا ہے۔ ’’غزوہ ہند‘‘ کی روایت جہاں مسلمانوں میں چھینی ہوئی انڈیا ریاست کے حصول کی تمنا کو زندہ جاوید کیے ہوئے ہے وہاں بھارت کو بھی حراساں کیے ہوئے ہے کہ یہ بات تو ہونی ہے جو اسلامی کتب میں درج ہے۔ ’’حماس‘‘ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے دورانیہ میں پاکستان کو سندھ لے لیں گے کی دھمکی دراصل بھارت کے بچائو کی دھمکی ہے کہ کل کلاں اس پر برا وقت جو آنا ہے اور لکھا ہوا ہے اس مرحلے میں اسرائیل اپنے حواریوں امریکا، برطانیہ کے ساتھ اس کی مدد کو آئے۔ سندھ کو بھارت ہتھیالے گا ’ایں خواب است، محال است‘ یہ دیوانے کا خواب ہے، سندھ کے غیرت مند مسلمان اسلام سے والہانہ محبت رکھتے ہیں اور سندھی ٹوپی دنیا کی واحد دستار ہے جس میں پیشانی کی طرف محراب بنا ہوا ہے اور یہ عقیدت ان کے دل میں رچی بسی ہوئی ہے۔

بھارت عیار مکار ہے وہ طوفان الاقصیٰ میں پاکستان کی شمولیت کو روکنے کے لیے سرحد پر شرانگیزی کرسکتا ہے اور سندھ میں لسانی گرپوں کو متحرک کرکے حکومت پاکستان و سندھ کے لیے مشکلات پیدا کرکے داخلی معاملے میں الجھا کر کوئی نمک حلالی دکھا سکتا ہے۔ مگر اس سے بڑھ کر کچھ نہیں کرسکتا۔ واپس لینے کا مرحلہ تو گیا اب بھارت کو دینے کا مرحلہ درپیش ہے جو دور نہیں ہے۔ بھارت کی پاکستان سے لڑائی اسلام کی وجہ سے ہے اور ایک بھارتی لیڈر یہ اعتراف بھی کرچکے ہیں کہ ہماری نظریاتی لڑائی ہے جس کا آغاز سندھ سے ہوا اور محمد بن قاسم کی آمد سندھ سے اسلام نے پورے خطے کو گود لے لیا۔ سندھ باب اسلام ہے سو سزاوار ہے کہ بھارت کی غلامی کرے۔ مگر ایسا صدیوں سے نہ ہوسکا، انگریز حکمران بنے تو ہندوئوں نے سندھ کے وسائل پر قبضہ ریشہ دوانیوں سے کرلیا۔ مگر وہ ایمانی حرارت بجھا نہ سکے۔ اور رب کی عنایت سے صوبہ سندھ کی اسمبلی کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ سب سے پہلے قیام پاکستان کی قرارداد پاس کرنے کی سعادت جی ایم سید کی بدولت اس کو ملا۔

یہ باب اسلام کے بعد دوسری ضرب کاری تھی جو انڈیا کے قلب پر سندھ کے ہاتھوں لگی اور اب تک اس کے سینے پر سانپ لوٹ رہا ہے اور وہ سمجھ رہا ہے کہ اربوں کی سرمایہ کاری سے وہ تعلیمی اداروں میں نوجوان نسل کے ایک چھوٹے گروہ میں لسانی نفرت کا بیج بو کر سندھ ہتھیا سکتا ہے۔ دیوانے کا خواب ہے، اسلام کے نام پر مر مٹنے کا جو جذبہ سندھ میں ہے وہ پورے خطے میں نہیں۔ بھارت بھول سے نکل جائے ورنہ دھول بنا دیا جائے گا۔ لسانی بھوت الطاف حسین نے بھی بھارت کے بھرے میں آکر اس کی حمایت کی غلطی کی تو پھر ’’معافی و تلافی‘‘ ہاتھ جوڑنے، ندامت کرنے سے بھی یہ جرم معاف نہ ہوسکا۔ شفیع برفت نے دہشت گردی کی سندھ میں راہ اپنائی تو یہ سرزمین اُس کے لیے تنگ ہوگئی اور وہ ملک ہی چھوڑ بھاگا۔ یہ نتیجہ اُن کے حواریوں کو بھی خوب پتا ہے اس گروہ کو نعرے لگانے اور مال کمانے سے مطلب ہے۔ سندھ کے ڈاکو بھی پاکستان کی خاطر بھارت سے لڑنے کا عزم رکھتے ہیں اور اس کا وہ برملا سوشل میڈیا پر اعلان بھی کرچکے ہیں۔