حماس حملہ! پاکستان کڑوی گولی سے بچ گیا

890

فلسطینی مجاہدین اسلام کی تنظیم ’’حماس‘‘ نے زمینی، سمندری، فضائی یلغار کرکے اسرائیل کا ناقابل تسخیر کہلانے والا دفاعی حصار توڑ ڈالا۔ مجاہدین گلائیڈ پیرا شوٹ کے ذریعے نہ صرف مقبوضہ علاقے میں جا اُترے بلکہ زمینی یلغار کے ذریعے سرحد کی خاردار رکاوٹ کو عبور کرکے ماضی کے اپنے علاقے میں داخل ہوگئے۔ راکٹوں کی بھرمار نے اسرائیل کا بھرکس بنا ڈالا اور اس کو حواس باختہ کر ڈالا۔ یہ کارروائی اتنی موثر اور نتیجہ خیز رہی کہ اسرائیل اور اُس کے حواریوں کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ کبھی ایسا ہوسکتا ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجی کا حامل معمولی کہلانے والے ہتھیاروں سے بے بس ہو کر رہ جائے گا۔ کہتے ہیںکہ ہتھیار نہیں لڑتا جذبہ لڑتا ہے۔ سو شہادت کے جذبہ سے سرشار مجاہدین مغضوب علیہم یہودیوں کی ایسی درگت بنائی کہ وہ موت کے آگے ڈھیر ہو کر رہ گئے۔ اسرائیل کا جاسوسی کا ادارہ موساد جس پر اس کو ناز تھا اس حملے کی خبر تو کیا بو باس بھی نہ پاسکا۔ حماس کے اس حملے نے گمراہی کے سربراہ امریکا اور اسرائیل کے عالمی پلان کو بھی سبوتاژ کردیا جو وہ اسرائیل کے وجود کو دوام بخشنے اور اس کو تسلیم مسلم ممالک سے بالخصوص ایٹمی قوت پاکستان سے کرانے کے لیے برسوں سے بن رہے اور ہر حد استعمال میں ہورہے تھے اور اس حد تک کامیاب ہوچکے تھے کہ سعودی عرب جو مسلم امہ کا مرکز توحید اور پاکستان کی دل کی دھڑکن ہے اس سمیت کئی عرب ممالک کو آمادہ کرچکے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرلیں۔ اور مبینہ طور پر سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی ذمے داری بھی لگائی کہ وہ پاکستان کو بھی آمادہ کریں کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرکے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کی اس تمنا کا سامان کرے کہ پاکستان اگر اس کی مملکت کو تسلیم نہیں کرتا تو باقی کے تسلیم کرنے سے اسے کوئی خاص فائدہ نہیں۔

کہتے ہیں کہ پاکستان سے اسرائیل کو تسلیم کرانے کی تیاری برسوں سے یہودی لابی امریکا کے ساتھ کررہی تھی اور سابق آرمی چیف باجوہ، سابق صدر آصف علی زرداری اور ہم نوا بھی بنالیے گئے تھے اور تسلیم اسرائیل کی مٹھائی سو ارب ڈالر بھی تھی۔ پاکستان کی اس لابی کو باور کرایا گیا کہ اسرائیل سے جن عرب ممالک کا جھگڑا ہے وہ ان کے ناجائز قبضہ کو جائز قرار دے کر موج اڑا رہے ہیں تم بھی ڈالروں کی بارش سے بیمار معیشت کو غسل صحت یابی دو، اور اس ہی سلسلے میں بھاری امداد کے ساتھ ولی عہد سعودی پاکستان آرہے تھے کہ بانی پاکستان کا قول اسرائیل مسلم ملک کے پیٹھ میں خنجر ہے اس کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا تو ماضی کی بات قرار دے کر دفن کردو۔

برطانیہ نے 1924ء سے 1948ء تک پوری دنیا سے یہودی جمع کرکے اسرائیل کے قیام کا جو کریڈٹ لیا ہے امریکا اس ریاست اسرائیل کو دنیائے اسلام سے تسلیم کراکر اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑانا چاہتا ہے جس کا فرمان ہے کہ کوئی ایک بالشت بھی کسی کی زمین پر ناجائز قبضہ کرے گا قیامت کے روز اس کا طوق اس کے گلے میں پہنایا جائے گا۔ یہ اسرائیل کی مملکت تو پوری ناجائز ہے جیسے کشمیر پر بھارتی

قبضہ کو ہم ناجائز قرار دیتے ہیں اگر پاکستان اسرائیل کے قبضہ کو لالچ میں جائز قرار دے تو کشمیر کے قبضے کے بارے میں اس کا موقف برقرار کیسے رہ سکتا ہے۔ کافر قوتوں نے اپنی چال چلی ربّ نے اپنی تدبیر کی اور اللہ کی تدبیر نے غلبہ پایا۔ ایران، سعودی جو حریف تھے حلیف ہوگئے اور کفر جو مسلک کی بنیاد پر امت مسلمہ میں فساد پھیلا رہا تھا وہ تھم گیا۔ اور اس ملاپ نے امریکا، اسرائیل کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی اور ان کی عقل پر پردہ پڑ گیا۔ حماس نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا دو ماہ قبل اس کے سربراہ ایران گئے اور کہتے ہیں کہ ایران سے 50 ہزار راکٹ لے آئے کہ کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی اور پورا پلان بنا ڈالا۔ راکٹوں کی اسرائیل پر برسات اور زمینی یلغار، شوق شہادت نے دنیائے اسلام سے منوالیا کہ حماس کا پلڑہ بھاری ہے۔ میجر جنرل اور درجنوں فوجی یرغمال ہیں اور اسرائیل میں خوف و ہراس چھایا ہوا ہے۔ اب پاکستان سے اسرائیل کو تسلیم کرانا تو بہت دور کی بات ہوگئی خود سعودی عرب اور اس کے حواری اس حماس حملے کے بعد اسرائیل کو اس وقت تسلیم کرنے کی جرأت نہیں کرسکتے۔ شاباش حماس۔

حماس کے اس حملے نے تاریخ کا دھارا بدل دیا ہے۔ حزب اللہ بھی شریک جہاد ہوگئی۔ افغانستان کے طالبان نے بھی اس میں شریک ہونے کے لیے ایران سے راہداری مانگ لی ہے۔ اسرائیل کو چھٹی کا دودھ یاد آگیا تو امریکا کو جنگی بحری بیڑہ بھیجنے کی ضرورت پڑ گئی۔ اور امریکا نے محسوس کرلیا کہ حماس کا حملہ سعودی اسرائیل تعلقات میں خلل ڈالنے کے لیے ہوسکتا ہے۔ بات تو اس سے بڑھ کر ہے وہ امریکی تجزیہ کار مائیکل کوگل میں نے سوشل میڈیا فورم پر بتادی کہ اس حماس کے حملے سے بالواسطہ طور پر پاکستان کو فائدہ ہوگا کیونکہ اگر سعودی عرب تعلقات (اسرائیل سے) بحال کرتا تو پاکستان پر بھی دبائو پڑتا مگر ایمانی حرارت سے محروم ریاست پاکستان کے نگراں وزیراعظم جو نہ خدا ہی ملا نہ وسال صنم کی کیفیت سے دوچار ہیں انہیں تشدد میں اضافہ نظر آیا۔ کوتاہ بینی اس کو نہ کہیں تو اور کیا کہیں۔ اس حماس کے حملے نے پاکستان کو ایک بڑی آزمائش سے دوچار ہونے سے بچالیا۔ ورنہ اسرائیل کو تسلیم کرنے نہ کرنے کا چھچھوندر اس کے گلے کی ہڈی بن جاتا۔ حماس کے اس حملے سے کشمیری مجاہدین کے ولولوں میں اضافہ ہوگا اور بھارت جو کشمیر، اسرائیل کے فلسطین پر قبضے کی طرح قابض ہے نے حماس کے حملے کی مذمت کی کیونکہ اب اس کی مرمت ہونے کے امکان مزید خوفناک ہوگئے ہیں۔ حق غالب ہونے کے لیے ہے یہ قدرت کا فیصلہ ہے۔ صد افسوس ہے کہ جمعیت علما اسلام کے سربراہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو انسانی حقوق کے احترام کی تلقین کی، امریکا سے وزارت عظمیٰ کے فضل کے متلاشی نے موقع غنیمت جانا اسرائیل کو جو انسانی حقوق کا قاتل ہے اُس کے لیے چپ کا روزہ ’’تف ہو مولانا‘‘ تم نے عالم کی شان کو لجایا ہے۔