ایشین گیمز کا شاندار انعقاد، بادشاہت کا تاج چین کے سر

661

بیجنگ: 19 ویں ایشین گیمز چین کے صوبہ زیجیانگ کے شہر ہانگ ژو میں شان دار انعقاد کے بعد ختم ہو گئے، جس میں بادشاہت کا تاج چین کے سر پر سجا۔

اولمپک کونسل آف ایشیا کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ونود کمار تیواری نے ہانگ ژو ایشین گیمز کو تاریخ کی بہترین ایشین گیمز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ منتظمین نے ان کھیلوں کے کامیاب انعقاد کے لیے بہترین انتظامات کیے اور کھلاڑیوں کا گرمجوشی سے استقبال کیا ۔

چینی میڈ یا کے مطا بق ہانگ ژو ایشین گیمز نے نہ صرف شریک کھلاڑیوں کی تعداد، ایونٹس کی تعداد اور مجموعی پیمانے کے اعتبار سے ریکارڈ قائم کیا بلکہ شاندار نتائج بھی حاصل کیے۔موجودہ ایشین گیمز میں 15 نئے عالمی ریکارڈ، 37 نئے ایشیائی ریکارڈ، اور 170 نئے ایونٹ ریکارڈ قائم کیے گئے۔

ایشین گیمز میں شریک 45 ممالک کے ایتھلیٹس میں سے 27 ممالک کے ایتھلیٹس نے سونے کے تمغے اور 41 نے دیگر تمغے جیتے، جو کسی بھی ایشین گیمز میں شریک ایتھلیٹس کی جانب سے جیتے جانے والے ایوارڈز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ان میں سے چینی ایتھلیٹس نے سونے کے 201، چاندی کے 111 اور کانسی کے 71 تمغوں کے ساتھ مجموعی طور پر 383 تمغے جیتے جو ایشین گیمز کی تاریخ میں چینی سپورٹس ٹیمز کی بہترین کارکردگی ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہانگ ژو ایشین گیمز کے پلیٹ فارم کے ذریعے مختلف ممالک کے لوگوں نےدنیا کے مختلف علاقوں اور ثقافتوں سے تعلق کے باوجود گہری دوستی کا رشتہ قائم کیا ہے۔

ایشین گیمزکے اہتمام کے لیے تاریخ میں پہلی بار “ذہین” کا تصور پیش کیا گیا اور ہانگ ژو ایشین گیمز نے بھی دنیا کو مسلسل تخلیقات پر مبنی ایک جدید چین کو دیکھنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ہانگ ژو ایشین گیمز کے ذریعے امن، اتحاد اور شمولیت جیسی جن اقدار کو فروغ دیا گیا وہ ایشیا ئی معاشروں کی تعمیر کو فروغ دیں گی اور دنیا چین کو بہتر طور پر سمجھ سکے گی۔