بجلی، پیٹرول کی قیمتوں اور مہنگائی کیخلاف گورنر ہاؤس کراچی پر جماعت اسلامی کا دھرنا آج ہوگا

757
should refrain

کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نورحق میں اتوار 8 اکتوبر کو گورنر ہاؤس پر شروع ہونے والے احتجاجی دھرنے کی تفصیلات اور نیشنل ایکشن پلان پر جماعت اسلامی کے موقف کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف جماعت اسلامی کی پر امن جدوجہد اور پر امن مزاحمت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تینوں صوبوں میں گورنر ہاؤسز پر دھرنے چترال کے پہاڑوں سے کراچی کے سمندر تک امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اپیل پر امن ہڑتال کی گئی جس میں تاجروں نے بھی جماعت اسلامی کا ساتھ دیا۔ 8اکتوبر سے گورنر ہاؤس سندھ پر دھرنا شروع کیا جائے گاجس میں شہر بھر سے تمام طبقات سے وابستہ افراد سمیت عوام کی بڑی تعدادشریک ہوگی۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ دھرنے کی تمام تیاریاں اور انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ دھرنے میں سراج الحق خصوصی شرکت اور شرکا سے خطاب کریں گے۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہونے اور ڈالر کی قیمتوں میں کمی کے باوجود پیٹرول کی قیمتوں میں صرف 8روپے کیوں کم کیے گئے ہیں؟۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بجلی، پیٹرول سستا کیا جائے،سارا بوجھ  عوام پر ڈالنے کے بجائے جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس لگایا جائے، آئی پی پیز سے ظالمانہ اور عوام دشمن معاہدے ختم کیے جائیں اوریہ معاہدے کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے اور ان کا فارنزک آڈٹ کیا جائے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی کو مکمل ساڑھے 3 کروڑ گنا جائے۔ کے الیکٹرک مافیا کا لائسنس منسوخ اور ری اوپن کیا جائے،کراچی کو اس کے حصے کا پورا پانی دیا جائے۔ کراچی سمیت اندرون سندھ میں اسٹریٹ کرائمز وٹارگٹ کلنگ کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایپکس کمیٹی کا اجلاس خوش آئند ہے لیکن اب اعلانات نہیں اقدامات ہونے چاہییں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کائینیٹک اور نان کائینیٹک ایکشن لیا جائے،ڈویلمپنٹ،ایجوکیشن اور ہیلتھ کے سارے پروگرام مکمل کیے جائیں۔ کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی جائیں اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں،پیٹرول،بجلی اور اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں کمی کی جائے،کراچی کی حقیقی آبادی کے تناسب سے وسائل دیے جائیں،پی ایف سی ایوارڈ اور این ایف سی ایوارڈ سے کراچی کو حصہ دیا جائے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ آکٹرائے ضلع ٹیکس جو 1999میں 76فیصد ملتاتھا بتدریج کم ہوکر وہ 22فیصد رہ گیا ہے،کراچی کو76فیصد ہی دیا جائے۔

پریس کانفرنس میں جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان،نائب امیر کراچی راجہ عارف سلطان، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری اور سیکرٹری پبلک ایڈ کمیٹی کراچی نجیب ایوبی بھی موجود تھے۔

حافظ نعیم نے مزیدکہا کہ ماضی میں کائنیٹک ایکشن کیے گئے اورٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ کیا گیا جس میں رینجرز نے بھرپور کردارادا کیااورسیاسی جماعتوں نے بھی بھرپور تعاون کیا۔ اس کے فوری بعد نان کائنیٹک ایکشن بھی لینا چاہیے تھا تاکہ دیر پانتائج حاصل ہوتے لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں کیا گیا۔ جس کے باعث جرائم پیشہ عناصر سر اٹھانے لگے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی ٹراسفارمیشن کمیٹی بنائی گئی جس میں پیپلزپارٹی، ایم کیوا یم اور پی ٹی آئی شامل تھیں، اس پلان میں کراچی سرکلر ریلوے، کے فور منصوبہ،ایس تھری منصوبہ،کراچی میں ڈویلپمنٹ کے کام اورتعلیم بھی شامل تھی۔ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے تعلیمی نظام کو تباہ وبرباد کردیا۔پیپلزپارٹی نے تعلیم کے بجٹ میں کرپشن کی اور تعلیمی اداروں کوگرانٹ نہیں دی جس کے نتیجے میں مسائل پیدا ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ جب حکومت و ریاست کی جانب سے تعلیم، صحت اور بنیادی سہولیات نہیں دی جائیں گی تو ایسے ماحول میں جرائم میں اضافہ ہوگا۔نیشنل ایکشن پلان میں پولیس میں اصلاحات بھی شامل تھیں لیکن سندھ پولیس میں اس کا کوئی اثر نظر نہیں آیا، من پسند لوگوں کی بھرتیاں اور تبادلے کیے گئے اورکرپشن کا پورا نظام چلتا رہا۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں پرائم منسٹر کو بھی ہونا چاہیے تھا اور یہ طے کرنا چاہیے تھا کہ سسٹم میں موجود کرپٹ عناصر کے بے نقاب کیا جائے اور دیکھا جائے کہ وہ کون لوگ ہیں جو ملک کی معیشت کو کھارہے ہیں۔ کراچی سندھ کو 98فیصد ریونیو جنریٹ کر کے دیتاہے،کراچی سندھ کا دارالحکومت ہے اور پورے پاکستان کی معیشت چلاتا ہے،بد سے بد تر حالات میں بھی کراچی نے ملک کی معیشت میں اپنابھرپور کردار ادا کیا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری محکموں میں ملازمتیں نہیں دی جاتیں،مڈل کلاس سے وابستہ شہری اپنے بچوں کو پیٹ کاٹ کر تعلیم دلوارہے ہیں،غریب طبقات سے وابستہ افراد کے لیے اپنے بچوں کو تعلیم دلوانا ناممکن ہوگیا ہے،ایسے میں حکومت،کے الیکٹرک اور نیپرا کا شیطانی اتحاد عوام پر بجلی بم گرارہا ہے اور مہنگائی میں مستقل اضافہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر سال 4لاکھ طالب علم میٹرک کرتے ہیں، وہ تعلیم کے مواقع نہ ہونے کے باعث آگے پڑھ نہیں پاتے۔ انہیں روزگار نہیں دیا جاتا، کراچی میں انڈسٹری تو ہیں لیکن روزگار نہیں ہے، انڈسٹری لگانے کے لیے بھی 25محکموں کو بھاری رشوتیں دی جاتی ہیں،جب حکومت کی جانب سے تعلیم، صحت،روزگار سمیت بنیادی ضروریات میسر نہ ہوں اور کرائے پر اسلحہ ملتا ہوتو جرائم میں کمی کسی صورت نہیں ہوسکتی۔اس لیے ون ونڈو آپریشن کیا جائے اور اسلحہ فراہم کرنے والوں،دہشت گردی کرنے والوں اور منشیات کے اڈے چلانے والوں کو پکڑا جائے۔

امیر جمات کا کہنا تھا کہ اسٹریٹ کرمنلز آزادانہ قتل اسی لیے کرتے ہیں کہ انہیں معلوم ہے کہ پکڑے جانے کے بعد آزاد کردیا جائے گا، عدالتی نظام اتنا فرسودہ اور گلا سڑا ہے کہ قاتل آزادانہ گھوم رہے ہیں۔ ایک مرتبہ پھر فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 4روپے 45پیسے کا اضافہ کردیا گیا اور یہ وہی چارجز ہیں جس کے لیے نیپرا کی سماعت میں سوائے جماعت اسلامی کے کسی سیاسی جماعت نے شرکت نہیں کی اور نہ ہی اضافی چارجز کی مخالفت کی۔