عمان: محبت امن و برداشت کی سرزمین

831

سلطنت عمان مسلمانوں کی وہ قابل فخر سرزمین ہے جو دنیا بھر میں امن، اخوت، ہم آہنگی، برداشت و تحمل کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔ عمان کی حکومت اور قیادت کی پالیسی عدم برداشت، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے لیے ’’زیرو گنجائش‘‘ کی ہے۔ اس کی قیادت نے اپنے پڑوسیوں کے لیے دوستی، برداشت اور امن کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اپنے ملک کو علاقائی تنازعات اور دشمنی سے دور رکھتے ہوئے امن، ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار کی ہے۔ عمان کی زمینی حدود سعودی عرب، متحدہ عرب امارت اور یمن سے ملتی ہیں جب کے سمندری حدود پاکستان اور ایران سے ملتی ہیں۔ عمان پاکستان کا نہایت گہرا، قابل اعتماد اور مخلص دوست ہے۔ اس کی کل آبادی 45 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ عمان عرب دنیا کی سب سے قدیم اور تاریخی ریاست ہے۔

مذہب: کل آبادی کا فی صد: سو فی صد عمانی مسلمان ہیں جبکہ بیرون ملک سے ملازمت کے حصول کے لیے آنے والے 10 فی صد غیر مسلم ہیں۔ ہندوازم: 5 فی صد انڈین ہندو ملازمت کے حصول کے لیے قیام پذیر ہیں۔ عیسائی: 3 فی صد غیر ملکی ملازمت کے حصول کے لیے قیام پزیر ہیں۔ دیگر 2 فی صد

2011ء میں فلپائنی حکومت نے عمان کو فلپائنی عوام کے لیے مشرق وسطیٰ کا سب سے بہترین ملک قرار دیا جہاں مکمل مذہبی آزادی اور تحفظ کے ساتھ وہ اپنی خدمات سرانجام دے سکتے ہیں۔ عمانی سلطنت کے مملکتی قوانین کے آرٹیکل 34، 35 اور 36 کے تحت ملک میں مقیم غیر مسلم باشندوں کو اپنی نجی مصروفیات اور مذہبی رسوم کی مکمل آزادی ہے اور غیر مسلم باشندوں کے لیے ان کی مذہبی عمارات کی تعمیر اور تحفظ کو سلطنت عمان نے اپنے ذمے لیا ہے۔ شاہی فرمان نمبر 2018/7 کے تحت عمان میں فرقہ وارانہ اور نفرت پر مبنی سرگرمیوں اور شہریوں میں تفریق برپا کرنے کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے اسے ریاست کے خلاف گھناؤنا جرم سمجھا جاتا ہے تو ایسا کرنے والے کو کم از کم تین سال اور 10 سال کی حد تک سزا دی جاتی ہے۔

عمان کی محبت، امن اور برداشت کو فروخت دینے کی پالیسیوں کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ ایک ایسے وقت جب کہ دنیا کی بیش تر ممالک بشمول انتہائی ترقی یافتہ مغربی ممالک اور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف عدم برداشت اور اسلاموفوبیا کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں ایسے میں عمان کی امن، محنت اور برداشت کی پالیسی دنیا کے بیش تر ممالک کے لیے رول ماڈل ہے جنہیں سراہا جانا چاہیے۔ 2020ء میں عمان عالمی امن انڈیکس میں 68ویں نمبر پر جب کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکا میں چوتھے نمبر پر تھا۔ 2020ء میں عالمی دہشت گرد اشاریہ نے عمان کو ایسا ملک قرار دیا جہاں صفر دہشت گردی ہے اور گزشتہ آٹھ سال میں جہاں دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ عمان کی یہ منفرد رینکنگ 2012ء سے ہے جب سے اس اشاریے کی اشاعت کا آغاز ہوا ہے۔ عمان کی امن، محبت اور برداشت کی یہ پالیسیاں سلطان کا قابوں بن سعیدؒ اور ان کے جانشین سلطان ہیثم بن طارق کی ویژن کا نتیجہ ہے۔ 16 نومبر 2019ء کو انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ’’عالمی متحدہ اقدار‘‘ کا اعلان کیا جسے اقوام متحدہ کی ہی تائید حاصل تھی۔ ان اقتدار کے یہ مطابق بین الاقوامی سطح پر تین معیارات کا تعین کیا گیا۔

۱۔ معیار اول: عوامی طرز زندگی کو ان کے وقار، حقوق کا خیال رکھتے ہوئے بہتر بنانا اور انہیں تنازعات اور تصادم سے بچانا۔

۲۔ معیار دوم: ایسے عالمی معیار اخلاقیات کو اپنانا جس میں لوگوں کو متحد کرنے، ان کے تحفظ فراہم کرنے اور باہمی پرامن بقا کے لیے متحد و منظم کر سکے۔

۳۔ معیار سوم: انسانوں میں روحانی اقدار کا احیا جس کی بنیاد منطق، فلسفہ اور ایمان کا سنگم ہو۔

ان اقدار کا مشترکہ اعلامیہ انسانی طرز عمل کے بنیادی پہلوؤں جس میں باہمی احترام، انفرادی اور اجتماعی شناخت اور احترام اور کمیونٹی و معاشرے کے اجتماعی وژن کی باہمی شراکت کا آئینہ دار ہے۔ ان بنیادی لیکن اہم تصورات کی ترویج کا ایک اہم مقصد دنیا بھر میں بعض عناصر کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پھیلائی ہوئی غلط فہمیوں اور مغرب میں بڑے پیمانے پر اس کی تشہیر کے نتیجے میں لوگوں کو اس کے اثرات سے نکال کر اسلام کے رحم، امن، عفو و درگزر، عالمی بھائی چارے اور سیدنا محمدؐ کی بحیثیت رحمۃ اللعالمین عالمی بھائی چارے کے تصورات کو نمایاں کرنا شامل ہے۔ عمان نے اس سلسلے میں امن، بھائی چارے اور برداشت کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مثالی معاشرہ تشکیل دیا ہے جو دنیا کے دیگر ممالک اور اقوام کے لیے مشعل راہ ہے۔ عمان کے اس منصوبے نے 2021ء تک دنیا کے 133 مقامات تک امید کی شمع کو روشن کیا جن میں 96 غیر ملکی اور 37 مقامی شامل تھے۔ اس منصوبے کے ذریعے سائنسی اور تعلیمی اداروں، جامعات کو اقوام متحدہ اور یونسکو کی مدد سے متحرک کیا گیا۔ اس منصوبے کے ذریعے مذہبی تعلیم کے طلبہ و طالبات، عربی زبان اور تحقیق کے اداروں کے اشتراک سے مختلف پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ اہل علم، دانشوروں، میڈیا اور دنیا کے مختلف ممالک کے لوگوں نے اس پروگرام کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے عمان اور عمان کی حکومت کی کوشش کو مثبت، تعمیری اور دیرپا امن کی بنیادیں رکھنے والا قرار دیا۔ ان پروگرام کا عنوان تھا ’’عمان کی جانب سے اسلام کا پیغام‘‘ اس پیغام اور پروگرام کو اس قدر پزیرائی حاصل ہوئی کہ جرمنی کی امیگریشن کی وزارت نے اس کے مندرجات کو اپنے لیے رہنما مواد قرار دیا۔ جرمنی کے تین اسکولوں نے جویریا میں اس مرکز خیال سے رہنمائی حاصل کی اور اسے اپنے اصولوں میں شامل کیا۔ جرمنی کی نیوی نے اس پروگرام میں بتائے گئے اسلامی اصولوں اور اقدار کی نقول حاصل کیں اور اسے اور اس کے ساتھ پیش کی جانے والی دستاویزی فہم کو اپنے سپاہیوں کو دکھایا جو صومالیہ میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ چونسیہ کونے اس نمائش اور پروگرام کی اپنے ہیڈ کوارٹر میں میزبانی کی۔ برازیل کو یہ پروگرام اور اس میں پیش کیے جانے والے تصورات اتنے پسند آئے کہ اس نے اپنے شہر فونہ ڈواگائیکو میں موجود اہم اسکوائر کا نام تبدیل کر کے ’’عمان اسکوائر‘‘ رکھ دیا۔ دنیا بھر کے سنجیدہ فکر عناصر، علماء، سیاست دانوں اور دانشوروں نے عمان کے اس پروگرام کو سراہا۔

نومبر 2021ء میں عمان بھر میں 1450 بڑی مساجد جبکہ 14134 چھوٹی مساجد اور 880 ہال عبادت کے لیے مختص تھے۔ عمان کے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، ایران و دیگر خلیجی ممالک سے بہترین تعلقات ہیں جو ان کی کامیاب خارجہ پالیسی کے آئینہ دار ہیں۔ عمان کے چین، روس، امریکا، یورپ کے ساتھ بھی بہترین تعلقات ہیں۔ عمان اسلامی سربراہ کانفرنس کا انتہائی متحرک رکن ہے۔ عمان کی امن، محبت، اخوت، تعمیر و ترقی کی پالیسیاں انتہائی شاندار اور قابل عمل ہیں۔ عمان اور پاکستان دونوں کے مشترکہ مقاصد میں عالمی سطح پر امن، یکجہتی اور امّہ کے اتحاد کو فروغ اور رسول اکرمؐ کے محسن انسانیت ہونے کے پہلو کو عام کرنا اور باہمی تعاون کو فروغ دینا شامل ہے۔ عالمی سطح پر امن، محبت، بھائی چارے اور محسن انسانیتؐ کے پیغام محبت کو عام کرنا ہر مسلمان کی اولین ذمے داریوں میں سے ہے اور اللہ تعالیٰ امان اس کی قیادت پر اپنا خصوصی کرم فرمائے جو اس ذمے داری کو بھرپور طریقے سے نبھا رہی ہے۔