پاکستان اپنی تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے تین سال سے زائد دور حکومت کے بعد پی ڈی ایم کی شہباز شریف حکومت اور اب عبوری حکومت کی ظالمانہ، ناکام پالیسیاں اور ان کی بدترین کارکردگی نے تو پاکستان کے غریب عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے تو عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز کردیا ہے۔ جماعت اسلامی کے تحت ہونے والی ملک گیر ہڑتال اس کا بین ثبوت ہے۔ پاکستان میں بجلی کی فی یونٹ قیمت اور مہنگائی کی مجموعی صورت حال جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ 80کی دہائی تک ہائیڈل کے مقابلے میں تھرمل 30گنا زیادہ مہنگی تھی۔ ملک میں پن بجلی اور سولر سے لاکھوں میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی تھی لیکن 1994 میں تھرمل آئی پی پیز کے معاہدے ہوئے اور ان معاہدوں کے پیچھے حکومت میں شامل کرپٹ سرمایہ داروں اور ظالم جاگیرداروں کا گٹھ جوڑ اور منصوبہ بندی شامل تھی۔ ان ہی مافیائوں نے ہمیشہ اپنی من پسند سیاسی جماعتوں کو اقتدار میں لانے کے لیے سرمایہ کاری کی اور اپنا اربوں روپے ان کی الیکشن مہم میں خرچ کیا اور جب وہ سیاسی جماعتیں اقتدار میں آجاتی تو پھر وہ کئی گنا ان سے وصول بھی کرتے۔ تمام بحرانوں پر یہ ہی طبقہ اور مافیا فوائد اٹھاتے اور عوام کے حصے میں سو فی صد نقصان ہی آتا۔ ملک میں مقامی طور پر کوئلہ وافر مقدار میں موجود ہونے کے باوجود درآمدی کوئلے کے کارخانے ساحل سمندر سے سیکڑوں میل دور لگائے گئے اس کا مقصد صرف اور صرف سیاسی مفادات کا حصول اور مافیا ئوں کو نوازنا تھا۔ اس کی وجہ سے ملک پاکستان مستقل بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ اب تو کیفیت یہ ہوگئی ہے کہ اچھا خاصا مڈل کلاس طبقہ اپنی گھریلو اشیاء فروخت کر کے بجلی کے بھاری بل ادا کر رہا ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان نے ہمیشہ ملک کی بحرانی صورتحال حال میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے اور احتجاج، دھرنوں، مظاہروں کے ساتھ ساتھ مسائل کی دلدل سے نکلنے کا راستہ بھی بتایا ہے اور اپنی رہنمائی فراہم کی ہے۔ جماعت اسلامی کے پاس سیاسی، معاشی ماہرین کی ایک بہت بڑی ٹیم موجود ہے جنہیں اپنے شعبوں میں مکمل دسترس حاصل ہے اور ان کے پاس اس کا جامع حل بھی موجود ہے۔ لیکن کرپٹ اشرافیہ ہمیشہ ان سے دور رہتی ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر ان کے مشوروں پر عمل کیا گیا تو پاکستان تو اپنے پائوں پر کھڑا ہوجائے گا لیکن ان کی دال روٹی بند ہوجائے گی۔
گزشتہ دنوں جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے ملک کے معاشی مسائل اور توانائی سیکٹر کی مجموعی صورتحال اور بجلی کے نرخوں میں ہونے والے ہوشربا اضافے پر وائٹ پیپر جاری کیا گیا۔ اس وائٹ پیپر میں گزشتہ حکومتوں کی ناکام پالیسوں اور منصوبوں کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ حالیہ نگراں حکومت کی عوام دشمن پالیسوں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس وائٹ پیپر میں سابق حکومتوں کی جانب سے آئی پی پیز سے کیے گئے بجلی کے مہنگے ترین معاہدوں کو بدنیتی قرار دیا اور ان معاہدوں کا فرائزک آڈٹ اور ذمے داران کا کڑا احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔ وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ بجلی کی 88 کمپنیوں کے بیش تر مالکان پاکستانی ہیں اور ان سب کا حکمراں جماعتوں سے تعلق ہے۔ حکومت نے اب تک ان بجلی کمپنیوں کو مہنگی ترین بجلی پیدا کرنے اور اضافی پیداوار کی مد میں اب تک ساڑھے آٹھ ٹریلین ادا کیے ہیں۔ پاکستان کی 25کروڑ عوام کے فیصلے آئی ایم ایف کرتا ہے اور ظلم یہ کہ آئندہ حکومت کے ٹیکسوں اورمہنگائی کا روڈ میپ بھی ابھی سے تیار کرلیا گیا ہے۔ نگراں حکومت کے پاس ویسے بھی کوئی اختیار نہیں اس کا کام صرف یہ ہے کہ ملک بھر میں شفاف انتخاب کروائے اور گھر چلی جائے لیکن گیس، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے وہ اپنی حد سے تجاوز کررہی ہے۔
آرمی چیف کے ایکشن لینے پر جہاں پاک ایران اور افغانستان سرحد پر اسمگلنگ رکی ہے وہاں ڈالرز کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے اور نہ ہی عوام کو حکومت کی جانب سے کوئی ریلیف دیا گیا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کو ریلیف دیا جاتا لیکن پاکستان کے غریب عوام پر تو سابقہ اور موجودہ حکمرانوں نے بجلی چوری، لائن لاسز اور مفت خوری کا سارا بوجھ ڈال دیا گیا ہے جس پر غریب عوام تکلیف اور مشکلات سے تڑپ اٹھے ہیں۔ بے شک ایسا ظلم تو ایسٹ انڈیا کمپنی نے بھی نہیں کیا تھا۔ ایسے ظالمانہ معاہدے کرنے والوں سے کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی آئی پی پیز معاہدوں کے خلاف بھرپور آواز اٹھائے گی۔ ہم عوام سے ہر ماہ بجلی بلوں کی مد میں 48فی صد غنڈہ ٹیکس نہیں لینے دیں گے۔ اس سلسلے میں پشاور، لاہور، اور کوئٹہ کے گورنر ہائوسوںکے سامنے دھرنے بھی دیے گئے ہیں اور حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ بجلی کی قیمتوں میں نظر ثانی کی جائے اور معاملات ملک سطح پر حل نہ کیے گے تو عالمی عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
سراج الحق نے آگاہ کیا کہ نیپرا نے بجلی قیمتوں میں مزید اضافہ کی تجویز دی ہے جس سے فی یونٹ قیمت 75روپے تک چلی جائے گی اور اگر سلسلہ نہ رکا تو 100 روپے فی یونٹ ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ پاکستانی قوم پہلے ہی بجلی چوری، لائن لاسز اور سرکاری اشرافیہ کے مفت استعمال کی مد میں 1200 ارب روپے سے زیادہ جرمانہ ادا کرتی ہے۔ بجلی کے بلوں میں 15اقسام کے ٹیکس شامل ہیں عوام تو بجلی کا بل ادا کرنا چاہتے ہیں لیکن ان پر ٹیکس کے نام پر اضافی بوجھ ختم کیا جائے۔ بلاشبہ جماعت اسلامی کی جانب سے آئی پی پیز کے خلاف وائٹ پیپر کا اجراء عوام کی آواز ہے۔ حکومت فوری طور پر کروڑوں روپے کے سرکاری وغیر سرکاری نادہندگان سے وصولیابی کرے۔ ایران سے سستی گیس، سستی بجلی اور سستا پٹرول حاصل کیا جائے، اسمگلنگ کو پوری قوت کے ساتھ روکا جائے۔ اسمگلنگ حکومت کی اجازت کے بغیر نہیں ہوسکتی۔ اسمگلنگ سے طاقتور طبقے کو فائدہ اور عوام کو نقصان ہوتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جماعت اسلامی پاکستان کی جا نب سے پیش کردہ وائٹ پیپرز کے مطابق آئی پی پیز معاہدوں پر ایکشن لے کر قوم کو انصاف فراہم کریں اور تمام مجرموں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ مہنگائی اور غربت کے خاتمے کے لیے ملک میں سستی بجلی، سستی گیس اور سستی پٹرولیم مصنوعات فروخت کی جائیں۔