بھارت کے چہرے کا نقاب اترگیا

930

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لاکھوں پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک جب اس موضوع پر بات کرے تو عالمی برادری اس کی آواز پر کان دھرتی۔ لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا۔ پاکستان کہتا تھا کہ بھارت سیکولر ملک نہیں بلکہ دہشت گرد ملک ہے، ہر فورم پر دہائی دی کہ مودی عالمی لیڈر نہیں بلکہ عالمی دہشت گرد ہے، پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوت عالمی برادری کو دیے، لیکن کسی نے پاکستان کی آواز پر توجہ نہ دی۔ کینیڈا سے ایک ایسی خبر آئی کہ بھارت کے جعلی امیج کا پردہ چاک ہوا۔ اور اس کے مکروہ چہرے سے نقاب اترا۔ اس کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے آیا جب کینیڈا جیسے پرامن اور مہذب ملک میں بھارت نے ایک سکھ رہنما کو بے رحمی سے قتل کرا دیا ہردیپ سنگھ کے قتل پر پوری دنیا میں موجود سکھ برادری نے اس قتل کا الزام بھارت پر لگایا اور پھر تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوگئی۔ جس کی پاداش میں نہ صرف بھارتی سفارت کار کو کینیڈا سے نکال دیا گیا بلکہ بھارت کو ویزوں کا اجرا بھی معطل کر دیا گیا۔
بھارت نہ صرف پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہے بلکہ نیپال، بنگلا دیش، برما، افغانستان، برطانیہ اور اب کینیڈا بھی اس کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی زد میں ہیں۔ 1984 میں جب گولڈن ٹیمپل پر آپریشن بلیو اسٹار کے نام سے ایک بدترین آپریشن کیا گیا اور ہزاروں سکھ خاندانوں کو زندہ جلایا گیا، تو لاکھوں سکھ ہندوستان سے ہجرت کر کے کینیڈا اور برطانیہ میں جا کر پناہ گزین ہوئے۔ ہردیپ سنگھ انہی سکھوں میں سے ایک رہنما تھا۔ بھارتی دہشت گردی اب کوئی علاقائی مسئلہ نہیں رہا بلکہ ایک عالمی مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے۔ جی 20اجلاس کے دوران کینیڈین وزیراعظم نے نریندر مودی کو کینیڈا میں ہونے والے اس قتل سے متعلق نہ صرف اپنے تحفظات سے آگاہ کیا بلکہ بھارتی وزیراعظم کے ساتھ ان کا رویہ انتہائی سردمہری پر مبنی تھا جب جسٹن ٹروڈو نے اپنی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے براہ راست بھارت کو اس قتل کا ذمے دار ٹھیرایا تو عالمی میڈیا نے دیکھا کہ بھارت کے رہنما مودی کو کیا مشورے دے رہے تھے۔ کوئی کینیڈا کو سبق سکھانے کی بات کر رہا تھا تو کوئی کینیڈا پر بحری حملہ کرنے کے مشورے دے رہا تھا۔ جب امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اس قتل پر تحفظات کا اظہار کیا تو بھارت کے پسینے چھوٹے کینیڈین حکومت نے مودی کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے رکھے تو یقینا بھارت کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ مودی کا تعلق بھارتیا جنتا پارٹی سے ہے جو آر ایس ایس کا ایک پولیٹکل ونگ ہے۔
مودی جب گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تو انہوں نے گجرات کے مسلمانوں سے خون کی ہولی کھیلی۔ ٹرینوں میں مسلمان زندہ جلائے گئے۔ مسلمانوں کی بستیوں کی بستیاں اجاڑ دی گئیں۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تپش اتنی زیادہ تھی کہ امریکا کو مودی پر پابندی عائد کرنا پڑی۔ مودی نے اپنے انتہا پسندانہ نظریات کو پورے بھارت میں پھیلایا اور ہندوستانیوں کو ایک جنگی جنون میں مبتلا کر دیا۔ افغانستان میں اپنے قونصل خانے قائم کر کے ان کے ذریعے بلوچستان میں دہشت گردی کے مراکز کو فروغ دیا۔ ہمسایہ اسلامی ملک کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔ کلبھوشن یادیو جو ہندوستانی فوج کا حاضر سروس افسر تھا اس کی گرفتاری نے سارے پول کھول دیے۔ موودی نے آئندہ انتخابات میں کامیابی کے لیے ایک مرتبہ پھر جنگی جنون کو ہوا دی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاست دان اور تمام سماجی ادارے بھارت کے خلاف صف بندی میں شانہ بشانہ کھڑے ہوں تاکہ دہشت گرد مودی کے عزائم خاک میں ملائے جا سکیں۔
کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل سے متعلق جو تحقیقات اب تک ہوئی ہیں ان سے پوری طرح واضح ہے کہ اس قتل میں بھارت ملوث ہے۔ پہلے تو صرف کینیڈا کی پولیس اور خفیہ ادارے یہ کہہ رہے تھے کہ مذکورہ قتل میں بھارت ملوث ہے، اب امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور کینیڈا کے اتحاد سے بننے والے خفیہ ادارے فائیو آئیز نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ خالصتان تحریک کے سرکردہ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کا قتل بھارت کے خفیہ ادارے نے کیا ہے۔ فائیو آئیز اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ اس قتل میں بھارت پوری طرح ملوث ہے۔ کینیڈا کی پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مکمل تحقیقات کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ ہردیپ سنگھ کا قتل کینیڈا میں متعین بھارتی انٹیلی جنس کے اسٹیشن چیف کی نگرانی میں ہوا۔ امریکی جریدے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے بھی کینیڈا میں بھارتی دہشت گردی کی تصدیق کی ہے۔
بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ہفتے کو سکھ اکثریتی ریاست پنجاب کے دارالحکومت چنڈی گڑھ میں گرپتونت سنگھ پنوں کا گھر ضبط کرلیا جبکہ امرتسر میں ان کی زرعی زمین بھی ضبط کرلی گئی ہے۔ گرپتونت سنگھ کو بھارتی حکام نے 2020ء میں دہشت گرد قرار دیا تھا اور وہ دہشت گردی اور غداری کے الزامات میں مطلوب ہیں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بھی نیویارک میں پاکستانی مشن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کو جس بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا اس سے مغربی ممالک کو جھٹکا لگا ہے، اب ان کی آنکھیں کھلی ہیں اور وہ سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا بالکل درست ہے کہ پاکستان دہائیوں سے بھارتی دہشت گردی کا شکار ہے اور بھارت دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انوارالحق کاکڑ نے نیویارک میں پریس کانفرنس کے دوران عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی نسل کشی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کو چاہیے کہ وہ بھارت کی ایسی وارداتوں کا نہ صرف سختی سے نوٹس لے بلکہ ان کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات بھی کرے کینیڈین حکومت کا بھارتی سفارت کار کو دہشت گردی کے الزام میں ملک بدر کرنا غیر معمولی اقدام ہے۔ جسٹن ٹروڈو اِس حوالے سے خاصے غصے میں نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے نہ صرف جی20 اجلاس میں یہ معاملہ اُٹھایا بلکہ اپنی پارلیمنٹ میں بھی بھارتی چہرے سے پردہ اٹھایا۔ بھارت اگرچہ امریکا کے بعد خلیجی ممالک اور یورپ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم جی 20کے مشترکہ اعلامیے کا جاری نہ ہونا اِس اجلاس کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔
پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ جی 20 اجلاس میں نریندر مودی سے کینیڈا کے سکھ رہنما کے قتل میں انڈین ایجنسی کے ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ اُن کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارتی ایجنٹ سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہے، کینیڈین سرزمین پر قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا اُن کی خود مختاری کے خلاف ہے۔ کینیڈین وزیر خارجہ نے کہا کہ اُنہوں نے بھارت کے کینیڈا میں انٹیلی جنس کے سربراہ کو ملک سے نکلنے کا حکم دے دیا ہے، معاملات کی تحقیقات جاری ہیں تاہم اُنہوں نے نکالے جانے والے بھارتی سفارت کار کا نام بتانے سے گریز کیا۔ پوری دنیا میں اِس وقت خالصتان تحریک عروج پر ہے۔ خصوصاً یورپی ممالک میں تو یہ تحریک بہت زور پکڑ چکی ہے۔ خالصتان تحریک کے رہنما دنیا بھر میں اِس حوالے سے ریفرنڈم کراتے ہیں جن میں اُن کے حق میں بھاری تعداد میں ووٹ پڑتے ہیں یوں پوری دنیا میں نہ صرف خالصتان کے قیام بلکہ بھارتی حکومت کا جابرانہ اندازِ حکومت آشکار ہوتا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے خالصتان تحریک کی مقبولیت سے بھارتی حکومت شدید پریشان ہے،
خالصتانی رہنماؤں کے قتل کے واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ 1984ء میں بھارت نے ’’آپریشن بلیو‘‘ کے نام پر سکھوں کی مقدس عبادت گاہ گولڈن ٹمپل پر فوج کشی کی۔ ایک موقع پر بھارتی فوج نے سکھ رہنما سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ سمیت ہزاروں سکھوں کے خون کی ہولی کھیلی، مہذب تاریخ میں ایسی درندگی کی مثال کم ہی ملتی ہے۔
کینیڈین حکومت کا بھارتی سفارت کار کو دہشت گردی کے الزام میں ملک بدر کرنا غیر معمولی اقدام ہے۔ جسٹن ٹروڈو اِس حوالے سے خاصے غصے میں نظر آتے ہیں۔ چور مچائے شور کے مصداق بھارت مسلسل جعلی پروپیگنڈے اور پاکستان پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ڈراما رچا رہا ہے۔ وہ دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے جعلی نیوز ویب سائٹوں کا بے دریغ استعمال کرتا ہے، اِس ڈرامے کا بھانڈا تب پھوٹا جب یورپ نے بھارت کی دنیا کے 116 ممالک میں پھیلی700 سے زائد جعلی ویب سائٹس،10کے قریب این جی اور تھنک ٹینکس کا ڈیٹا فراہم کیا۔ چند روز قبل بھی ایسے ایک اور نیٹ ورک کے پکڑے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ پاکستان بار بار عالمی برادری کی توجہ اِس جانب مبذول کراتا رہا ہے۔ متعدد بار اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کو بھارت کے جارحانہ عزائم اور اقدامات سے آگاہ کیا جا چکا ہے۔ اقوام متحدہ سمیت دنیا کی کئی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا بھارت کو وارننگ دی ہے تاہم اُس کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ کینیڈا میں بھارت مخالف سکھ رہنما کا قتل طاقت کے بل پر مخالفین کو کچلنے کی نفسیات کا آئینہ دار ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ عالمی برادری اپنے معاشی مفادات کے لیے اِس حد تک بے حس ہو چکی ہے کہ وہ اپنے سامنے تمام تر ثبوتوں کے باوجود بھارت کے لیے خاموشی اختیار کرنے کو ہی عافیت سمجھتی ہے تاہم چین اور ترکی جیسے ممالک آج بھی بھارت کے توسیع پساندانہ اور جنونیت پر مبنی سوچ کے خلاف آواز بلند کرتے رہتے ہیں، دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اگر بھارت کے جارحانہ اقدامات کے سامنے بند نہ باندھا گیا تو جس دہشت گردی کا سامنا آج پاکستان کو ہے وہ پوری دنیا کے لیے بھی چیلنج بن سکتا ہے۔ کینیڈا میں بھارت کی اِس دہشت گردی نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں تخریب کاری سے نہیں شرماتا۔