اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ وہ کسی چھوٹی بڑی مچھلی پر نہیں بلکہ قانون کی مچھلی پر یقین رکھتے ہیں ۔
جمعہ کو وزیراعظم ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ ذخیرہ اندوزوں اور سمگلرز کیخلاف بلاامتیاز کارروائی جاری رہے گی اور کسی قسم کا کوئی دبائو قبول نہیں کیاجائے گا ،میں کوئی مغل بادشاہ نہیں ہوں کہ ابھی شاہی فرمان جاری کروں کہ اسے پکڑ لو اسے چھوڑ دو ، جو کچھ ہوگا قانون کے مطابق ہوگا ہم الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرکے غیر قانونی کام کیوں کریں یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے ، دو سو یونٹ بجلی پر صارفین کو جلد ریلیف دے دیاجائے گا اور بجلی کے بلوں کی اقساط کی جائینگی،مہنگائی پر قابو پانے کیلئے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کیا جارہا ہے،نیب ترمیم کالعدم قرار دینے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لے رہے ہیں نگران حکومت وزارت قانون کی رائے آنے کے بعد اپنا فیصلہ کرے گی ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے طے شدہ مینڈیٹ کے اندر رہتے ہوئے کام کررہے ہیں ۔پی آئی اے ہو یا کوئی بھی ادارہ اس کی نجکاری کے حوالے سے ہمارا کیا مینڈیٹ ہے وہ سب واضح ہے اگر ریگولیشن میں نہ ہوا تو ہم کچھ نہیں کرینگے لیکن جو خرابیاں ہیں انہیں دور کرنے کیلئے تمام تر اقدامات اٹھائے جائینگے ۔
انہوں نے کہا کہ بجلی چوروں ، ڈالرز مافیا ، شوگر مافیا ، کھاد مافیا اور دیگر تمام ذخیرہ اندوزوں اور سمگلرز کیخلاف ملک بھر میں کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور یہ جاری رہے گا لیکن یہ کہنا کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں فوری طور پر عوام کو ریلیف مل جائے اور مہنگائی نیچے آجائے تو شائد یہ جلد نہ ہو کیونکہ جو لوگ ہم سے پہلے موجود تھے انہوں نے اس حوالے سے کیا کیا یہ سوال ان سے ہونا چاہیے ؟ہمیں تو ایک ماہ ہوا ہے اور ہم ایک ماہ کے دوران پوری کوشش کررہے ہیں کہ عوام کو ریلیف ملے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دو سو یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو اقساط کی صورت میں ریلیف دیا جائے گا اور اس کا جلد اعلان بھی کردیا جائے گا جبکہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے ہمیں عالمی مارکیٹ کو دیکھنا پڑتا ہے بہت سے عالمی معاہدوں کے ہم پابند ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو ازسرنو دیکھا گیا ہے غیر قانونی طریقے سے کوئی کام نہیں ہوگا اور سمگلنگ کی اجازت ہرگز نہیںدی جائے گی جبکہ جو افغان مہاجرین پاکستان میں غیر قانونی طورپر مقیم ہیں ان کیخلاف بھی کارروائی ہوگی لیکن اس کے لئے ایک طریقہ کار بنایا جارہا ہے تاکہ جو رجسٹرڈ مہاجرین ہیں ان کا اور غیر قانونی مہاجرین میں فرق واضح ہو ۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ شوگر مافیا سمیت کسی بھی مافیا کیخلاف کارروائی یہ دیکھ کر نہیں کی جارہی ہے کہ کوئی چھوٹی مچھلی ہے یا بڑی ہم صرف قانون کی مچھلی کو دیکھ کر کارروائی کررہے ہیں اور اس سلسلے میں کوئی دبائو قبول نہیں کیاجائے گا ۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے تحت بہت سے ممالک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی ہے وہ سرمایہ کاری کی رقم کا تو نہیں بتا سکتے البتہ یہ ایک اہم اقدام ہے اور اس ادارے کے تحت پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری لائی جائے گی ۔
ایک اور سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ وہ میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں کسی قسم کی کوئی ایڈوائز کسی بھی میڈیا ہائوس کو جاری نہیں کی جارہی ہے میڈیا حکومت پر تنقید کرے ہماری غلطیوں کی نشاندہی کرے ہم اصلاح بھی کرتے ہیں اب تو ڈیجیٹل میڈیا بھی تیزی سے فروغ پارہا ہے ان کا کہنا تھا کہ انہیں احساس ہے کہ عوام مہنگائی سمیت بہت سے مسائل کا شکار ہیں اور ہم کوشش کررہے ہیں کہ عوام کو ان مشکلات سے چھٹکارا دلایا جائے ۔
عام انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کے شفاف انعقاد کے حوالے سے ہم سے جو بھی تعاون مانگے گا وہ ہم فراہم کرینگے ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچے میں ڈاکوئوں کیخلا ف آپریشن کا فیصلہ کمانڈ نے کرنا ہے ۔