عوام کی زندگی جہنم بنانے والی سابقہ حکمران جماعتیں الیکشن سے فرار چاہتی ہیں، سراج الحق

510
colonialism

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام کی زندگی کو جہنم بنانے والی سابقہ حکمران جماعتیں الیکشن سے فرار چاہتی ہیں۔

دیر پائین سے جاری بیان میں سراج الحق نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اعلیٰ عدلیہ نے جماعت اسلامی کی 90دن کی آئینی مدت میں الیکشن کے انعقاد کے لیے دائر کی گئی درخواست پر تاحال ایکشن نہیں لیا۔ اہم ترین قومی مسئلے پر سپریم کورٹ سے 29اگست کو رجوع کیا گیا۔ جماعت اسلامی جمہوری اقدار کی پاسدار ہے اور آئین و قانون کی بالادستی چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ صاف اور شفاف الیکشن ہی استحکام کا ذریعہ ہیں۔ عوام ملک کے وارث اور عوام ہی کو فیصلوں کو آخری اختیار حاصل ہے۔ سابقہ حکمران جماعتیں الیکشن سے فرار چاہتی ہیں اور عوام کا سامنا کرنے کو تیار نہیں۔ وجہ ان کی مجموعی کارکردگی ہے جس نے مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی کی صورت میں 24کروڑ عوام کی زندگیوں کو جہنم بنا دیا۔

سراج الحق نے کہا کہ نگراں حکومت کی آئینی ذمے داری شفاف الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن سے تعاون ہے، مگر ان کی ہر میٹنگ میں انتخابات کے ایجنڈے کے علاوہ تمام دیگر امور زیربحث لائے جاتے ہیں۔ عجیب بات ہے کہ ججز بھی دلچسپی ہوتو کیسز سنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک بار پھر انتخابات کی تاریخ پر اتفاق رائے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کرے گی۔

تحصیل منڈا دیر پائین میں خواتین کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصنوعی مہنگائی نے سب سے زیادہ خواتین کو متاثر کیا ہے جو ملک کی آبادی کا نصف سے بھی زائد ہیں۔ مہنگائی اور غربت سے سماجی نظام درہم برہم ہو رہا ہے، گھروں میں جھگڑوں میں اضافہ اور اخلاقیات تباہ ہو رہی ہیں۔ گزشتہ 5 برس میں 2 حکومتوں نے اداروں کو تباہ، عوام کو کمزور اور مافیاز کو مضبوط کیا، ان پارٹیوں میں موجود مافیاز نے سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی لہر سے اب بھی مافیاز ہی اربوں کما رہے ہیں۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر یہاں اشیائے خورونوش کی قیمتیں پورے جنوبی ایشیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔ چینی، آٹا، گھی، دالیں عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو گئیں۔  بجلی کے بل گھروں پر قیامت بن کر نازل ہوتے ہیں، آئی پی پیز سے مہنگے معاہدے کیے گئے جس سے اشرافیہ نے سو فیصد نفع کمایا اور غریبوں کا سوفیصد نقصان ہوا۔

امیر جماعت نے کہا کہ مہنگے معاہدوں کے ذمہ داران کا احتساب کیا جائے، حکمران پارٹیاں اپنے ظلم پر قوم سے معافی مانگیں۔ بجلی کی قیمتوں میں فی الفور کمی کی جائے، مہنگائی کے خلاف تحریک کو حتمی مرحلے تک لے کر جائیں گے، عوام کے حق سے دستبردار نہیں ہو سکتے، بجلی کی چوری اور مفت خوری بند کی جائے، شوگر مافیا کے خلاف بھرپور ایکشن ہو اور چینی کی قیمت سو روپے فی کلو سے نیچے لائی جائے، بجلی کے بلوں میں درجن بھر ٹیکسز شامل ہیں، انہیں ختم کر کے صارفین سے وہی وصول کیا جائے جو وہ صرف کرتے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ خواتین فلاحی معاشرے کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور فرسودہ نظام کو بدلنے کے لیے ووٹ کا درست کا استعمال کیا جائے۔ سابقہ آزمائی ہوئی پارٹیوں کو ووٹ دینا آیندہ نسلوں کو غلامی میں دینے کے مترادف ہے۔ جماعت اسلامی میں اقتدار میں آ کر خواتین کو وہ تمام حقوق دے گی جس کا اسلام نے ان سے وعدہ کیا ہے، انہیں حق وراثت دلوائیں گے، فرسودہ رسومات کا خاتمہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی خواتین مغربی این جی اوز کی یلغار کا مقابلہ کر رہی ہیں، وہ ملک کی نظریہ اور خاندانی نظام کی محافظ ہیں۔ بڑی نام نہاد سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ میں عام خواتین کو نمایندگی دینے کے لیے تیار نہیں بلکہ وہاں جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور بڑے سیاسی گھرانوں کی خواتین کو ہی مواقع ملتے ہیں۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آئی تو عام پڑھی لکھی خواتین سینیٹ قومی وصوبائی اسمبلیوں میں موجود ہوں گی۔