اسلام آباد:نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہاہے کہ دو تین طبقات ہیں جو ٹیکس نیٹ میں آنے پر مزاحمت کر رہے ہیں، ہوسکتا ہے کہ ہم ٹیکس سے متعلق کچھ سخت فیصلے لیں۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں 90 فیصد لوگ ٹیکس میں حصہ ہی نہیں ڈالتے، کوشش ہے کہ ٹیکس نیٹ 20، 22 فیصد تک بڑھائیں، ٹیکس چوری روکنی ہے اور ٹیکس نیٹ بھی بڑھانا ہے، نیکس نیٹ بڑھانے کے لیے فوج کی نہیں ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے، ٹیکس سے متعلق پلان موجود ہے جلد اس پر کام شروع کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں یہ آزادی حاصل ہے کہ ہمیں مقبولیت اور مدت کو مد نظر رکھ کر فیصلے نہیں کرنے پڑیں گے، بجلی بلوں سے متعلق تاثر دیا گیا کہ جیسے ہم دور حاضر کے نیرو ہیں اور بانسری بجا رہے ہیں، سوا سال پہلے میرا بجلی کا بل اتنا زیادہ تھا دل کررہا تھا کہ زور زور سے روں، مجھے احساس ہے کہ لوگوں کو بجلی بل سے متعلق دکھ اور تکلیف ہے، بجلی چوری کی وجہ سے لوگوں پر ناکردہ گناہوں کا بوجھ ڈالا جاتا ہے، بجلی چوری کا بوجھ بھی ان پر ڈالا جاتا ہے جو ایمانداری سے بل دے رہے ہیں۔
انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ ہم ڈسکوز کی نجکاری کا عمل شروع کروا رہے ہیں، پلان ہم دے چکے ہیں نظر آئے گا کہ کچھ اہداف ضرور حاصل کرلیے، بجلی بل پر ریلیف سے متعلق ٹیم کی آئی ایم ایف سے بات چیت ہوئی، آئی ایم ایف نے غریبوں کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی کی مخالفت نہیں کی ہے، ہم مہنگی بجلی بناتے ہیں اور پھر بلا وجہ استعمال کر کے ضائع کرتے ہیں۔