اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصا ف کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الٰہی کی رہائی کے بعد پھر گرفتاری پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے رہائی کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کی دوبارہ گرفتاری پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی جس میں آئی جی اسلام آباد ڈی سی، ایس ایس پی آپریشنز، ایس ایچ او تھانہ شالیمار اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ پرویز الٰہی کو رہا نہیں کیا گیا؟ اس پر وکیل صفائی نے بتایا کہ پرویز الٰہی کو رہا کرنے کے بعد پولیس لائنز کے پاس سے گرفتار کیا گیا، اس پر عدالت نے کہا کہ پرویز الہی کو رہا نہ کرنے یا دوبارہ کسی اور کیس میں گرفتار کرنے میں فرق ہے، اس عدالت کا ایسا کوئی حکم نہیں کہ انہیں کسی اور کیس میں بھی گرفتار نہیں کیا جاسکتا، اگر اس عدالت کے حکم کے باوجود تھری ایم پی او میں رہا نہیں کیا گیا تو توہین عدالت بنے گی۔
پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا، اس پر عدالت نے کہا کہ پھر توہین عدالت کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں ہو گی، اس عدالت کا ایسا کوئی حکم نہیں، عدالت نے حکم دیا کہ کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے، اگر کسی اور کیس میں گرفتار کیا گیا ہے تو وہ معاملہ متعلقہ ٹرائل کورٹ نے دیکھنا ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پرویز الٰہی تو گاڑی میں آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، جب انہیں رہا کر دیا گیا تو ہمارے آرڈر کی خلاف ورزی کیسے ہوئی؟ وکیل نے کہا کہ اس عدالت کے آرڈر کو فرسٹریٹ کرنے کے لئے دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ پرویز الٰہی کا متعلقہ کورٹ نے اب ریمانڈ بھی دے دیا ہے، اگر پرویز الٰہی کو رہا نہ کرتے تو عدالت سخت ایکشن لیتی۔عدالت نے پرویز الٰہی کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔