سکھر: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک چلانا نگران حکومتوں کے بس کی بات نہیں، 90 روز میں الیکشن کراکے اقتدار منتخب نمائندوں کے حوالے کیا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ بار سکھر سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادارے غیر جانبدار ہوجائیں ۔ آئین کی بالا دستی کے قیام کی جدو جہد میں وکلا برادری کے تعاون کے طلبگار ہیں۔ ایک وکیل نے ملک آزاد کرایا، وکلا ہی اس کی حفاظت کرسکتے ہیں۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ 2ستمبر کی ملک گیر شٹرڈاؤن ہڑتال کی کامیابی کے لیے وکلا کا ساتھ چاہیے۔ نگران حکومت کا کام نہیں کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ کرے، الیکٹرسٹی ٹیرف میں اضافے کے خلاف سپریم کورٹ بھی جارہے ہیں۔ عوام زیورات، مال مویشی بیچ کر بل ادا کررہے ہیں۔ فی یونٹ قیمت 56روپے تک پہنچ گئی، مزید اضافہ ہوگا۔مہنگائی سابقہ حکومتوں کے آئی ایم ایف سے معاہدوں کا نتیجہ ہے۔
قبل ازیں ہائیکورٹ بار کے صدر قربان ملانو، جنرل سیکرٹری ارشاد حسین دھاریجو نے امیر جماعت کا استقبال کیا اور انہیں پھول اورسندھی اجرک کے تحائف پیش کیے۔ بعدازاں شکارپورامن مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ ڈاکو بچوں، دکانداروں، ہندو تاجروں سمیت لوگوں کو اغواکررہے ہیں اور رہائی کے بدلے کروڑوں تاوان طلب کیا جاتا ہے۔ ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ بھی ہے، سیکورٹی ادا رے کہاں غائب ہیں؟ کیاتمام اداروں کا فرض نہیں ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پر دو ڈھائی ہزار ڈاکوؤں کا راج ہے۔ حکمران ، ظالم وڈیرے ڈاکوؤں کاساتھ نہ دیں تو سندھی عوام ہی ان کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی 15برس سندھ پر قابض رہی۔ عوام کو امن نہیں دے سکی۔ پولیس، رینجرز ، فوج کے پاس جدید ترین ہتھیا رہیں مگر ڈاکو راج ختم نہیں ہورہا۔ جماعت اسلامی ظلم پر خاموش نہیں رہے گی، ہم دبنے اور ڈرنے والے نہیں۔
سندھ کو پر امن بنانے کے لیے جماعت اسلامی نے جدو جہد شروع کی ہے، امن و امان کی بحالی تک سندھ دھرتی میں امن کی تحریک چلاتے رہیں گے ۔امن مارچ میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ امیر جماعت نے بدھ کو کندھ کوٹ میں بھی ڈاکوراج، اغوابرائے تاوان واقعات کے خلاف امن مارچ کی قیادت کی اور دھرنے کے شرکا سے خطاب کیا۔
نائب امیرجماعت اسلامی اسداللہ بھٹو، امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی، مولانا حزب اللہ جکھرو، عبدالحفیظ بجارانی، صوبائی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی سندھ مجاہد چنا، ایڈووکیٹ سلطان احمد لاشاری، ریلوے پریم یونین کے سیکرٹری جنرل خیر محمد تنیو سمیت دیگر رہنما ان کے ہمراہ تھے۔
سکھر ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ اس وقت فرد اور خاندانوں کی حکومت ہے، چند خاندانوں نے پورے معاشرے کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ پی پی ، پی ٹی آئی، پی ڈی ایم کی خواہش ہے ادارے ان کا ساتھ دیں، جماعت اسلامی کا پیغام یہ ہے ادارے کسی پارٹی کا نہیں قوم کے ادارے بن کر رہیں۔ عدالتیں سیاسی نہ بن جائیں، سپریم کورٹ کے ججوں کے بارے میں عام تاثر ہے کہ یہ فلاں پارٹی کا ہے یہ فلاں پارٹی کا ہے، اس کے پاس کیس لگ گیا تو ایسا فیصلہ آئے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ ہم سب اسٹیبشمنٹ ، عدلیہ، الیکشن کمیشن کو غیر سیاسی غیر جانبدار بنانے میں کامیاب ہو گئے تو خوشحال ترقی یافتہ پاکستان کی منزل دور نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا ہم آنے والی نسلوںکو کرپشن فری پاکستان دینا چاہتے ہیں ، ایسا پاکستان جہاں قانون آئین کی بالادستی ہو ،جہاں امن ہو۔ وکلا کو اس میں جدو جہد میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں، آنے والا دور ملک میں ظالم جاگیرداروں، کرپٹ حکمرانوںکا دورنہیں ہوگا۔
امیر جماعت نے مہران مرکز میں اجتماع ارکان و کارکنان سے خطاب بھی کیا ج بکہ پنوعاقل کے قریب درگاہ ہالیجوی شریف پہنچ کر جے یو آئی سندھ کے سابق امیر مولانا عبدالصمد ہالیجوی کی وفات پر تعزیت اور دعائے مغفرت کی۔