کراچی کی خواتین بھی بجلی کے بھاری بلوں اور ٹیکسوں کیخلاف سڑکوں پر نکل آئیں

372

کراچی: بجلی کے بھاری بلوں اور اضافی ٹیکسوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں ، اس سلسلے میں کراچی کی خواتین بھی سڑکوں پر نکل آئیں اور انہوں نے مہنگائی، بجلی کے بھاری بلز اور کے الیکٹرک کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

بجلی کے نرخوں میں بے تحاشا اضافے، کے الیکٹرک کی جانب سے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز و سرچارج سمیت مختلف طرح کے ٹیکسوں  کے خلاف جماعت اسلامی کی جاری احتجاجی تحریک اور 2 ستمبر کی ملک گیر ہڑتال کے سلسلے میں ایم اے جناح روڈ کراچی پر خواتین کے احتجاجی مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے خطاب کیا۔

حافظ نعیم الرحمن کا مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف کراچی کی مائیں ،بہنیں اور بیٹیاں سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلنے پر مجبور کردی گئی  ہیں۔  کے الیکٹرک کے خلاف تحریک مستقل آگے کی طرف بڑھ رہی ہے اور اس سلسلے میں آئندہ دنوں میں دھرنے کا بھی اعلان کریں گے۔کے الیکٹرک نے بلوں میں بے تحاشا اضافے اور ظالمانہ ٹیکس عائد کردیے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کراچی کے شہری کے الیکٹرک کے بھاری بلوں کے باعث شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں۔ کے الیکٹرک کے ظلم کے خلاف نگراں وزیر اعظم بھی کوئی ایکشن لینے کو تیار نہیں ہیں۔جب شہری بجلی کے بل کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو وزیر اعظم اجلاس بلاکر آئندہ کے اجلاس کی تاریخ دے دیتے ہیں لیکن کوئی فیصلہ نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے ، ہم پر امن احتجاج پر یقین رکھتے ہیں۔کے الیکٹرک کی انتظامیہ بجلی کے کنکشن کاٹنے کے لیے عملے کو بھیج دیتی ہے ،جس سے انارکی پیدا ہوتی ہے۔جماعت اسلامی کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کی پشت پر ہے۔ہم پر امن احتجاج کریں گے ، ہڑتال بھی کریں گے ، احتجاج بھی کریں گے اور دھرنا بھی دیں گے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کا خواتین احتجاج پورے پاکستان کی کروڑوں خواتین کا نمائندہ احتجاج ہے۔ گھروں میں بیٹھنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ہمارا واضح مطالبہ ہے کہ بجلی بلوں میں کمی کی جائے۔ نیپرا کے اجلاس میں بجلی کی قیمت میں 7.5روپے بڑھانے کی بات ہوئی سوائے جماعت اسلامی کے کسی نے مخالفت نہیں کی۔ ہم نے نیپرا کے اجلاس میں کہا تھا کہ قیمت میں اضافے سے عوام میں شدید غصے کی لہر آجائے گی۔ بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف کسی بھی سیاسی جماعت نے مخالفت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نیپرا کے چیئرمین سے کہا کہ عوام بلبلا اٹھیں گے ، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جائے۔نیپرا کے اجلاس میں فیصلہ مسلم لیگ ن کی حکومت میں ہوا اس وقت پی ڈی ایم میں شامل کسی بھی جماعت نے مخالفت نہیں کی۔ایم کیوا یم وفاق میں شامل ہے ، انہوں نے بھی بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بات نہیں کی۔ایم کیو ایم کا وتیرہ رہا ہے کہ یہ چند وزارتوں میں فروخت ہوجاتی ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ آئی پی پیز درجنوں خاندانوں کا طبقہ ہے جو عوام سے ناجائز ٹیکسز وصول کر کے لوٹ رہا ہے۔آئی پی پیز میں شامل وہ چہرے ہیں جو 75 سال سے عوام کے ارمانوں کا استحصال کررہے ہیں۔آئی پی پیز میں معاہدے کے مطابق بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں سرکاری افسران اور اعلیٰ عہدیداران شامل نہیں ہیں۔کے الیکٹرک مافیا کو 18 سال سے کراچی کے عوام پر مسلط کیا ہوا ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ معاہدہ نج کاری کے وقت جو معاہدے کیے گئے اس میں سے کسی بھی ایک معاہدہ پر عمل درآمد نہیں کیا۔2009 میں آصف علی زرادری نے کے الیکٹرک کے 50 ارب روپے قومی خزانے سے ادا کیے ۔صورتحال یہ ہے کہ اس وقت سب سے مہنگی بجلی کے الیکٹرک بنارہا ہے۔کے الیکٹرک نیشنل گرڈ کی 662 ارب ، سوئی سدرن کے 177 ارب اور کراچی کے عوام کے کلائ بیک کی مد میں 50ارب روپے کی نادہندہ ہے ۔

انہوں  نے کہا کہ کے الیکٹرک کا معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنے پر لائسنس منسوخ کیوں نہیں کیا جاتا۔وزیراعظم کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف مالیاتی ادارہ ہے ، ان کے کہنے پر پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کرنا پڑے گا۔وزیر اعظم بتائیں کہ جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا جاتا ، انہیں اربوں روپے کی مراعات کیوں دی جارہی ہے۔اسحاق ڈار نے جاتے جاتے سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کو ٹیکس فری کر کے سارا بوجھ عوام پر ڈال دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جن کی زمین 100 ایکٹر ہیں ان پر بھی ٹیکس لگایا جائے۔ جب سرمایہ داروں ، جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس لگایا جائے گا تو عوام کا بوجھ ختم ہوجائے گا۔اگر سرکاری افسران اور اعلیٰ عہدیداران کو فری پیٹرول ختم کیا جائے اور فری بجلی ختم کردی جائے عوام کا بوجھ ختم ہوجائے گا۔بڑے بڑے افسران اور اعلیٰ عہدیداران کو عوام کا غم نہیں پتا۔ وہ نہیں جانتے کہ عوام کس طرح اشیائے خور و نوش خرید رہے ہیں۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ جاگیرداروں اور وڈیروں پر مشتمل طبقہ تھوڑا سا ہے اور عوام زیادہ ہیں۔ مسائل حل کرنے کے لیے ان جاگیرداروں اور وڈیروں کے خلاف مزاحمت کرنا ہوگی۔ ہمیں خیرات نہیں بلکہ اپنا حق چاہیے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ناجائز اضافہ ختم کیا جائے ،لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے ، ظالمانہ ٹیکس ختم کیا جائے۔