اسلام آباد:انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس )ایک اہم چینی ادارے کے بحرِ ہند کے امور پر تحقیق اور مکالمے کے لیے کثیرالجہتی تعاون کی غرض سے تشکیل پانے والے علاقائی تھنک ٹینکس کے نیٹ ورک کا حصہ بن گیا ہے۔
یہ پیش رفت آئی پی ایس کے چین کے شہر کن منگ میں ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار انڈین اوشین اکنامکس، یوننان یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس کے ساتھ ایک دو طرفہ مفاہمت نامے کا نتیجہ تھی۔
آئی پی ایس سے جاری بیان کے مطابق اس اقدام کا آغاز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار انڈین اوشین اکنامکس، یوننان یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس کی میزبانی میں ‘چین اور بحر ہند کے خطے کی مشترکہ ترقی’ پر 8ویں بین الاقوامی کانفرنس کے دوران کیا گیا جس کا عنوان تھا ‘بحرہند میں بلیو اکانومی تعاون کے چیلنجز اور امکانات: سلامتی اور ترقی کے نقطہ نظر سے’۔
آئی پی ایس کے علاوہ اس تقریب میں اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، بھارت، سینٹر فار اکنامک اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ، میانمار، سینٹر فار پالیسی ڈائیلاگ، بنگلہ دیش اور پاتھ فائنڈر فانڈیشن، سری لنکا کے حکام نے شرکت کی۔ شرکت کرنے والے اداروں نے ضروری رسمی کارروائیوں کے بعد نیٹ ورک کا حصہ بننے کے ارادے کے خط پر بھی دستخط کیے ہیں۔
یہ نیٹ ورک بحر ہند کے امور کے پالیسی تجزیہ کے لیے کام کرے گا، چین اور بحر ہند کے خطے کے درمیان مشترکہ ترقی کو فروغ دے گا، اور تحقیقی مقالے، مضامین، کتابیں، وائٹ پیپرز اور رپورٹس شائع کرے گا جس کا مقصد تعاون کے مختلف شعبوں کو مضبوط بنانے کی کوشش ہو گا جیسے کہ بحر ہند کی معیشتوں میں سرمایہ کاری کا ماحول، خارجہ پالیسی اور بحر ہند کی معیشتوں کے اقتصادی تعلقات، اور اس طرح کے دیگر مسائل جو ہر ملک کے لیے دو طرفہ یا کثیرالجہتی اثرات رکھتے ہوں۔