حکمران جاتے جاتے کرپشن کے مقدمات ٹھکانے لگا گئے، سراج الحق

387
martial law

اسلام آباد : امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران جاتے جاتے کرپشن کے احتساب مقدمات ٹھکانے لگا گئے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں جماعت اسلامی کے شعبہ خواتین کے تحت کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت سلامی سراج الحق نے کہا کہ زنگ آلود نظام حکومت کے ساتھ امام کو بھی بدلنا چاہتے ہیں ۔ جن لوگوں کو جیلوں میں ہونا چاہیے تھا وہ ہماری اسمبلیوں میں منتخب ہو کر قوم پر مسلط ہو جاتے ہیں ۔ اربوں روپے کرپشن کے احتساب مقدمات حکومت نے جاتے جاتے ٹھکانے لگا دیے۔

سراج الحق نے کہا کہ خواتین اور نوجوان ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں ، کسی ٹیکسی یا ٹرک ڈرائیور یا عام چوکیدار نہیں بلکہ بار بار حکومتیں کرنے والی جماعتوں نے ملک کو تباہ کیا۔ جماعت اسلامی کو ضرور اختیار ملے گا عام خواتین بھی سینیٹ قومی وصوبائی اسمبلیوں کی ارکان ہوں گی ۔ خواتین کے لیے ٹرانسپورٹ تعلیمی اداروں صحت جائیداد اور دیگر حقوق کے حوالے سے الگ سہولیات کی بنیاد رکھی جائے گی  ۔

انہوں نے کہا کہ لینڈ اور ڈرگ مافیا دولت کی بنیاد پر سیاست پر حاوی رہناچاہتی ہے مگر اب ایسا نہیں ہو گا۔ ووٹ کی طاقت سے خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھیں گے ۔

جماعت اسلامی شعبہ خواتین کی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی ، ثمینہ احسان ، جماعت اسلامی کے رہنماؤں ڈاکٹر طارق سلیم ، نصرت ناہید نے بھی کنونشن سے خطاب کیا جبکہ جماعت اسلامی کی سابق پارلیمنٹرین ڈاکٹر کوثر فردوس ، عائشہ سید بھی موجود تھیں ۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ خواتین پاکستان کی نصف آبادی پر مشتمل ہیں اور یہ عظیم مائیں بہنیں بیٹیاں مینارہ نور ہیں ۔ پاکستان کا شاندار مستقبل خواتین اور نوجوانوں سے وابستہ ہے ہمیں ان کے لیے ساز گار حالات بنانے ہیں ۔ پاکستان کی خواتین با ہمت بھی ہیں اور با صلاحیت بھی ۔

انہوں نے کہا کہ آج کسی تعلیمی  ادارے کے سربراہ اسپتال کے انچارج پولیس کے سربراہ جج صدر وزیر اعظم جس سے پوچھیں کہتا ہے کہ حالات خراب ہیں اور اپنے شعبے کی خرابی کا رونا بھی روتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ یہ زنگ آلود نظام حکومت کس کے مرہون منت ہے ۔ کیا مہنگائی ، لوڈ شیڈنگ غربت کرپشن بے روزگاری ملک و قوم کا مقدر رہیں گے ۔

سراج الحق نے کہا کہ جنہوں نے بار بار حکومتیں کیں وہ تباہی کے ذمے دار ہیں ۔ 35 سال فوجی آمر مسلط رہے ، 35 سال پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق ، ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں کی حکومتیں رہیں ۔ ساری جماعتیں فوجی گملے میں بڑھیں ، وہی انہیں فیڈر پلاتی رہیں اور ان کرپٹ سیاستدانوں کو قوم کے کندھوں پر بٹھا دیا ۔ یہ کیسا پاکستان ہے کہ محافظ کے بغیر کوئی گھروں سے نہیں نکل سکتا ۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرد کے بغیر خواتین گھروں میں خوف محسوس کرتی ہیں ۔ اسکول جانے والے بچے بچیوں کو انسان نما بھیڑیوں سے خطرہ ہے ۔ سب جس طرح شیطان سے پناہ مانگتے ہیں اسی طرح نظام حکومت سے پناہ مانگتے ہیں ۔ پر امن خوشحال پاکستان صرف دعاؤں سے نہیں بنے گا ۔ عدل و انصاف کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پر امن طریقے سے نظام کی تبدیلی کے لیے خواتین جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔ ہماری باری آئے گی عدل و انصاف عام ہو گا ، میرٹ کی حکمرانی ہو گی مہنگائی بے روزگاری دہشتگردی سے قوم کو نجات ملے گی ۔ ظالموں اور  جابروں کو اسمبلی میں نہیں بلکہ جیلوں میں دیکھیں گے ۔ ظالم جاگیر دار نہیں چاہتا کہ صاف شفاف انتخاب ہو ۔

سراج الحق نے کہا کہ کرپٹ سرمایہ دار پیسوں کی بنیاد پر اسمبلیوں میں بھی پہنچ جاتا ہے عدالتوں کو بھی خرید لیتا ہے ۔ انتخابی عملہ اور پولنگ بوتھ بھی خرید لیے جاتے ہیں۔ امید ابھی کچھ باقی ہے ، معاشرے کو بدلنا ہے ، نظام حکومت اور امام کو بھی بدلنا چاہتے ہیں ۔ صرف ووٹ اور سپورٹ ہی نہیں بلکہ سچائی اور حق پر ڈٹ جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کی طرح ہماری مائیں بہنیں بیٹیاں پشتی بان بن جائیں ۔ نظام کو تبدیل کر دیں گے ۔ کون ہیں جو غریب بچیوں کو گھریلو ملازمتوں پر مجبور کرتے ہیں ۔ اس غربت کی وجہ کیا ہے ہمارے وسائل لوٹے گئے ۔ پنجاب میں 11 ہزار بچیوں کی عصمت دری کی گئی اور اس کا اعتراف ایک سابق وفاقی وزیر نے کیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جمہوریت کے چیمپئن بننے والے یاد رکھیں پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان کی کابینہ میں شامل تھے ۔ 13 جماعتوں پر مشتمل پی ڈی ایم کی جاتے  جاتے حکومت پٹرول بم برسا گئی ۔ اب تو موٹر سائیکل میں تیل ڈلوانے کی سکت نہیں رہی۔ عوام ان سے 5 سال کا حساب کتاب لیں ۔ سب نے مل کر حکومت کی اور بدتر حالات سے دوچار کیا ۔ ان کے بینک بیلنس ضرور بڑھے ۔

سراج الحق نے کہا کہ زرداری ہو نواز شریف ہو کوئی اور ہو عام خواتین کو اسمبلیوں میں  جانے کے مواقع نہیں ہیں ۔ اسمبلیوں میں بااثر خاندان اور موروثی جماعتوں کی خواتین کو رسائی حاصل ہے ۔ 51 فیصد آبادی کی حقیقی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ پارلیمنٹ میں کاشتکار کسان کی نمائندگی کرپٹ ظالم جاگیردار کرتا ہے ۔ مزدور کی نمائندگی کوئی اور کرتا ہے ۔ سب ایکدوسرے کو تحفظ فراہم کرتے ہیں ۔ بلاول بھٹو کہتا ہے کہ 30 سال اقتدار ملنا چاہیے پہلا حساب کتاب تو دیں ۔

انہوں نے کہا کہ  ہمیں سیاسی اور معاشی دہشت گردی کا سبب بننے والوں کا محاسبہ کرنا ہے ۔ وزیر اعظم اور دیگر کو جاتے جاتے سانحہ باجوڑ اور یونان کشتی کے جاں بحق افراد کا تذکرہ کرنے کی بھی توفیق نہیں ملی۔ انہیں مزید کھیلنے نہیں دیں گے۔ ووٹ کی طاقت سے محاسبہ ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ جاتے جاتے سیکڑوں احتساب مقدمات کو ٹھکانے  لگا گئے ۔ یعنی اب کوئی 50 کروڑ روپے کی کرپشن والے کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکے گا۔ یہ  حکومت اس کو جائز چوری قرار دے گئی۔ کھربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز تقسیم کردیے۔ قبائلی اضلاع ، کراچی ، گوادر والوں سے تو وعدوں کی پاسداری نہیں کی گئی۔ سودی نظام مسلط رہا اور مسلط ہے ۔

سراج الحق نے کہا کہ گیس بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ رونے دھونے سے مسائل حل نہیں ہو سکتے ۔ ورنہ نسل در نسل یہی  مسلط رہیں گے ۔ لینڈ اور ڈرگ مافیا دولت کی بنیاد پر سیاست پر حاوی رہناچاہتی ہے مگر اب ایسا نہیں ہو گا ووٹ کی طاقت سے خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھیں گے ۔ اس کے لیے انقلابی جدوجہد کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے والوں کو پھانسی دے کر نشان عبرت بنانے کی ضرورت ہے ۔ کون بچوں اور بچیوں کو لاپتا کرتا ہے اب تو خواتین تھانے میں محفوظ نہیں ہیں اور انصاف کے لیے وہاں جائیں تو انہیں پولیس اہلکار غلط نگاہوں سے دیکھتے ہیں ۔ گھٹن اور جبر کے اس ماحول میں سانس لینا مشکل ہو گیا ہے ۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ہمیں اختیار ملا تو بچیوں کو اسکول نہ بھیجنے والے والد کو جیل جانا پڑے گا ۔ غریب خواتین کو با عزت روزگار کے لیے بلا سود قرضے دیں گے۔ الگ سے ٹرانسپورٹ اور تعلیمی ادارے ہوں گے ۔ چھت فراہم کریں ۔ افغانستان کی حکومت کو بھی مشورہ دیا ہے کہ اسلامی حکومت میں بچیوں کے لیے تعلیم کے دروازے کھول دیں۔