بشریٰ بی بی نے عمران خان کو کیسے کنٹرول کیا؟ مبینہ ڈائری میں حیران کن انکشافات

554

اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے مبینہ طور پر ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ڈائری میں درج ہدایات میں حیران کن انکشافات ہوئے ہیں۔

خبر رساں اداروں کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی مبینہ طور پر ایک ڈائری منظر عام پر آئی ہے، جس میں حیران کن انکشافات کیے گئے ہیں کہ وہ سابق وزیراعظم کو عدلیہ اور فوج پر دباؤ ڈالنے کی ہدایات کے علاوہ کس طرح کنٹرول کرتی رہی ہیں۔

میڈیا میں مبینہ طور پر بشریٰ بی بی کی ڈائری کے مندرجات زیرگردش ہیں، جو خاص طور پر منظرعام پر آتے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ ڈائری مبینہ طور پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بیوی بشریٰ بی بی کی ہے اور اس میں درج باتوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس طرح عمران خان ان کی ہدایات پر عمل پیرارہے۔

ڈائری میں ہدایات دی گئی ہیں کہ پارٹی (پی ٹی آئی) کی سیاسی حکمت عملی کیا ہونی چاہیے، اسے کیسے چلایا جانا چاہیے،  عدلیہ، فوج اور حکومت پر کس طرح اور کس کے ذریعے دباؤ ڈالنا چاہیے، مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے اور عمران خان کو اگلے اقدامات کیا کرنے چاہیں اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی عمران خان کو سیاسی طور پر ڈکٹیشن کراتی رہی ہیں کہ انہیں حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ پر دباؤ ڈالنا ہے۔ نیز یہ بھی کہ کون سی دعا پڑھنی چاہیے اور دعا میں کن الفاظ کا استعمال کرنا ہے۔ مبینہ ڈائری کے مندرجات کے مطابق دعا میں بھی عمران خان کو باغیانہ الفاظ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

نجی ٹی وی کی ویب سائٹ رپورٹ کے مطابق مبینہ ڈائری کی عبارات سے انکشاف ہوا ہے کہ بشریٰ بی بی نے انقلاب کے لیے عمران خان کی ذہن سازی کی، انہیں ہدایات دیں، جن میں کہا گیا کہ اگر گورنر راج لگائیں تو شہر بند کرنے کی تیاری کی جائے، کل سے عدالت پر اتنا دباؤ ڈالنا ہے کہ عدالت کوئی منفی فیصلہ نہ کرسکے۔

تحریر میں عمران خان کو بتایا گیا ہے کہ پہلے سے اعلان نہیں کرنا، پارٹی کو نہیں بتانا کہ آپ کتنے روز کے لیے آرہے ہیں۔ صبح ہی سے عوامی فضا بنادینی ہے، بڑے بڑے وکیلوں سے بیان دلوائیں تاکہ عدالت کوئی منفی فیصلہ نہ کرسکے بس ایک دباؤ رکھنا ہے۔ بشریٰ بی بی نے وکلا کے لیے عدالت سے کیے جانے والے سوالات بھی ڈائری میں تحریر کیے مثلاً یہ کہ  وکلا کے لیے سوال لکھا ہے کہ ہم جو درخواست لے کر جاتے ہیں انصاف کے لیے، وہ کیوں نہیں سنی جاتی؟

بشریٰ بی بی نے عمران خان کو ہدایت دی کہ یہ سوال کیا جائے کہ نواز شریف نے  کہا تھا کہ اب دیکھتے ہیں یہ حکومت کیسے رہے گی؟ خواجہ حارث کے لیے سوال لکھا گیا کہ اعظم سواتی کے کیس میں ان کے مقامی سہولت کار کون تھے؟ بشریٰ بی بی نے وکلا کے لیے سوال لکھا کہ پوچھا جائے کون ہے جو پاکستان کے حالات خراب کرنا چاہ رہا ہے؟ بشریٰ بی بی یہ بھی طے کرتی تھیں کہ عمران خان کب اور کہاں جائیں گے اور کہاں نہیں جائیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی کس وقت کیا کھائیں گے یہ بھی ان کی اہلیہ طے کرتی تھیں۔

دوسری جانب سینئر اینکر پرسن، تجزیہ کار اور صحافی جاوید چودھری نے کہا کہ میڈیا پر وائرل ڈائری بشریٰ بی بی ہی کی ہے، اسے میں نے خود دیکھا ہے۔ یہ ڈائری 5 اگست کو زمان پارک پر چھاپے میں پولیس نے بشریٰ بی بی سے اپنے قبضے میں لی تھی اور  پولیس کو دیکھ کر بشریٰ بی بی نے اس کے کچھ صفحات پھاڑ دیے تھے۔

نجی ٹی وی کے اینکر سے گفتگو میں جاوید چودھری نے بتایا کہ یہ ڈائری میں نے خود دیکھی ہے جو کہ بشریٰ بی بی ہی کی ہے، یہ سبز رنگ کی ڈائری ہے جس پر سال 2020ء درج ہے۔اسے عمران خان کو کسی دوست ملک نے تحفہ دیا تھا بعد میں اسے بشریٰ بی بی اپنے استعمال میں لائیں، اس ڈائری کے تقریباً مندرجات میڈیا پر منظرعام پر آچکے ہیں۔