کراچی کی آبادی کم کر کے شب خون مارا گیا، عدالت سے رجوع کریں گے، حافظ نعیم

467
taken over

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی کی آبادی کو 1 کروڑ 45 لاکھ کم گنا گیا ہے ، ڈیجیٹل مردم شماری کے نام پر دھوکا دیا جا رہا ہے، سب نے مل کر کراچی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، کراچی میں پی پی جیسی جماعت کو کوئی پوچھتا نہیں ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ گزشتہ روز مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں ساتویں مردم شماری کی منظوری دی، ہمارے احتجاج پر مردم شماری میں ایک ماہ کی توسیع کی گئی۔ صرف دکھانے کے لیے مردم شماری میں توسیع کی گئی، یقین سے کہتے ہیں اعداد و شمار پہلے سے طے تھے، پی ڈی ایم کی رجیم چینج کے وقت میں کراچی پر پھر شب خون مارا گیا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ایم کیو ایم خود کو نمائندہ جماعت کہتی ہے، اس نے اعتراض نہیں کیا اور قبول کرلیا، جو جماعت خود کو نمائندہ سمجھتی رہی اس نے پچھلی مردم شماری کو قبول کیا، پچھلی مردم شماری کے بعد ہی مستقبل میں فراڈ کرنے کے لیے پلاننگ کی جا چکی تھی۔

انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹل مردم شماری کے نام پر دھوکا دیا جا رہا ہے، سب نے مل کر کراچی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، کراچی میں پی پی جیسی جماعت کو کوئی پوچھتا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس جعلی مردم شماری کو قبول کر لیا تو کراچی کے ساتھ زیادتی ہو گی، مراد علی شاہ نے کیسے سی سی آئی اجلاس میں مردم شماری کو قبول کیا، جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم عدالت جائیں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 2017 کی مردم شماری پر شدید اعتراضات سامنے آئے تھے، پہلے مرحلے میں جو انہوں نے خانہ شماری کی اس میں اعتراضات تھے، پھر مردم شماری شروع ہوئی تو اس میں بھی اعتراضات تھے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ جن کے مستقل پتے کراچی کے نہیں لیکن یہاں رہ رہے تھے ان کو نہیں گنا گیا، اس وقت اندرون سندھ کے لوگ بھی کراچی میں آباد ہیں اور مردم شماری کے اصول کے مطابق ان کو گننا چاہیے۔