پاک چائنا گوادر یونیورسٹی لاہور کے قیام پرلیاقت بلوچ کا گورنر پنجاب سے احتجاج

667
پاک چائنا گوادر یونیورسٹی لاہور کے قیام پرلیاقت بلوچ کا گورنر پنجاب سے احتجاج

لاہور : نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کے دوران پاک چائنا گوادر یونیورسٹی لاہور کے قیام پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی عدم حکمت اور بلوچستان کے عوام کے ساتھ بڑا مذاق ہےـ

حکومت اور اراکین اسمبلی نے قومی وحدت کے لیے بڑا سنسنی خیز نقصان دہ اقدام اٹھایا ہے، اس خبر پر گوادر مکران کے عوام سراپا احتجاج ہیں،

گورنر پنجاب نے وفاقی وزارت تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے فوری رابطہ کیا اور گورنر پنجاب، جو یونیورسٹیز کے چانسلر بھی ہیں، نے آگاہ کیا کہ یہ یونیورسٹی پنجاب حکومت یا وفاقی حکومت نہیں بنارہی، پرائیویٹ سیکٹر میں کسی گروپ نے یونیورسٹی کا نام رکھا ہےـ

محکمہ تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو بائی پاس کیا گیا اور یہ بل اسمبلی اچانک منظور کرلیا گیا، جبکہ سینیٹ میں وفاقی ادارے اس کی مخالفت کریں گے اور اس طرز کی یونیورسٹی کے قیام کی اجازت نہیں دی جائے گی ـ

ثلوچستان کے عوامی جذبات اور احساسات کا احترام ہے لیکن یہ امر واضح ہے کہ پاک چائنا گوادر یونیورسٹی کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں، اس کا ازالہ ہوگا اور قومی وحدت کا احترام ہوگا ـ

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو، محمد خان جونیجو، میاں نواز شریف کے بعد عمران خان بھی ماضی کے طاقتور طبقوں کے جاری عمل کا شکار ہوگئے ـ

اسٹیبلشمنٹ کے سہارے مقبولیت اور اقتدار کا انجام یہی ہونا تھا، پائیدار جمہوریت اور سیاسی استحکام کے لیے اب سیاست دانوں کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا

توشہ خانہ کیس میں عمران کو سزا اور نااہلی کا اعلان ہوگیا، ابھی اپیل اور عدالتی مراحل باقی ہیں، فیصلہ پر تحفظات کا اظہار بھی جاری ہے لیکن اس مقدمہ اور فیصلہ کے دو پہلو اہم ہیں کہ انتخابات میں کاغذاتِ نامزدگی پوری احتیاط سے درست جمع کرائے جائیں اور توشہ خانہ کی گنگا میں اشنان کرنے والے تمام کرداروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ـ

اسمبلیوں کی مدت کی تکمیل اور تحلیل کے بعد آئین کا بالادست آرٹیکل متعین مدت میں انتخابات میں مردم شماری کا مشترکہ مفادات کونسل سے منظور ہونا بھی آئینی ہے لیکن انتخابات کے بروقت انعقاد کو اولیت حاصل ہے ـ

اس سلسلے میں الیکشن کمیشن اپنا آئینی کردار ادا کرے. اب یہ موقع ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان انتخابات پر آئینی بحران کی تشریح کے لیے تمام ججز پر مشتمل بنچ تشکیل دے کر فیصلہ دیں