کچھ روزقبل وزیراعظم محمد شہباز شریف کا گورنر ہائوس کراچی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کا اگلے دن اخبارات میں احوال پڑھا جس میں موصوف نے دیگر ملکی صورتحال پر اظہار خیال کرنے کے علاوہ یہ بھی فرمایا کہ: ’’کراچی کے شہریوں کو پانی کی عدم فراہمی کا مسئلہ بدقسمتی ہے، اگر دوبارہ اقتدار ملا تو ایک سال کے اندر یہ مسئلہ حل کریں گے‘‘۔ (روزنامہ کاوش 27جولائی 2023) وزیراعظم صاحب کے اس بیان پر افسوس اور تعجب ہوا کیونکہ جب سے وہ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد بقیہ مدت کے لیے وہ وزیراعظم بنائے گئے ہیں تو کئی بار وہ اس طرح کے بیان دے چکے ہیں کہ اس مختصر مدت میں کچھ نہیں کرسکتے یا اگلی بار عوام نے اقتدار میں پہنچایا تو ہم یہ کردیں گے وہ کردیں گے۔ اس طرح کے بیانات ان کی خراب کارکردگی اور عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں، ملکی تاریخ گواہ ہے کہ 1985 سے لیکر 2023 تک پانچ مرتبہ شریف خاندان کو اقتدار ملا ہے مزید اور کتنا عرصہ ان کو درکار ہوگا۔ کراچی جو پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے اور سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہر ہے مگر بدقسمتی سے نااہل قیادت اور حکمرانوں کی عدم دلچسپی کی وجہ نہ صرف عوام پینے کے پانی بلکہ تعلیم، صحت صفائی سمیت بہتر ٹرانسپورٹ کی سہولت سے بھی محروم ہیں۔ حالت یہ کہ بلوچستان وسندھ میں شدید بارشوں میں حب ڈیم مکمل بھر جانے کے باوجود کراچی کے عوام پانی کی نعمت سے محروم اور سراپا احتجاج ہیں۔ ٹینکرزمافیا پانی فروخت تو کرتی ہے مگر عوام کے گھروں میں موجود پانی کی لائنوں میں پانی نہیں آتا، اس کے ساتھ شہر میں پانی چوری اور پانی کی منصفانہ تقسیم بھی ایک مسئلہ ہے۔ جماعت اسلامی پانی سمیت کراچی کے سلگتے مسائل پر عوام کی آواز بنی ہوئی ہے۔ امیرکراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ ویسے تو پورا شہر پانی کے مسئلے سے دوچار ہے مگر پانی کے مسائل لانڈھی، کورنگی اور ضلع غربی، بلدیہ ٹائون اور دیگر علاقوں میں زیادہ ہیں۔ پیپلز پارٹی نے 15سال میں ان مسائل کو حل نہیں کیا، حب ڈیم سے عبد الستار افغانی نے 100 ملین گیلن یومیہ پانی کا کراچی کے لیے انتظام کیا پھر نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ نے k-3 منصوبہ مکمل کر کے کراچی کے لیے مزید پانی کا بندو بست کیا۔ ان کی حکومت کے بعد سے آج تک کسی حکومت نے K-4منصوبہ مکمل نہیں کیا۔ کے فور منصوبہ اگر اپنی اصل گنجائش 650 ملین گیلن یومیہ کے حساب سے اپنے وقت پر مکمل ہو جاتا تو آج شہر میں پانی کا یہ بحران نہ ہوتا ان کے بقول پانی چوری، غیر منصفانہ تقسیم، ٹینکر مافیا اور غیر قانونی ہائیڈرینٹ سندھ حکومت کی سرپرستی اور واٹر بورڈ کے عملے کی ملی بھگت سے چل رہے ہیں اور کرپشن کا ایک پورا مافیا اور نظام بنا ہوا ہے جس کا سلسلہ بلاول ہائوس اور وزیر اعلیٰ ہائوس تک جاتا ہے، کرپشن کے اس پورے دھندے اور نظام کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے عوام کا اتحاد، احتجاج اور مزاحمت ضروری ہے، جماعت اسلامی عوام کی قوت اور طاقت سے ان مافیائوں کا مقابلہ کرے گی، اہل کراچی کو ان کا حق دلوائے گی۔ نیو کراچی، نارتھ کراچی اور سرجانی ٹائون کے علاقوں میں پانی کا حالیہ بحران تو ان علاقوں کے لوگوں کو سزا دینے کے لیے پیپلز پارٹی نے پیدا کیا ہے، قبضہ میئر بتائیں کہ ان کی پارٹی 15سال سے مسلسل حکومت میں ہے اور وہ خود بھی کبھی ایڈمنسٹریٹر اور کبھی صوبائی ترجمان کی حیثیت سے اسی حکومت کا حصہ رہے ہیں۔
ویسے تو شہباز شریف کی قیادت میں پارلیمنٹ سے ایک گھنٹے کے اندر 39بل پاس کرائے جاسکتے ہیں مگر کراچی میں پانی کی فراہمی کو وہ اپنے اگلے اقتدار ملنے سے جوڑ رہے ہیں۔ اقتدار ملاتو ایک سال میں کراچی کے پانی کا مسئلہ حل کرنے کے دعویدار شہباز شریف پی ڈی ایم کے تیرہ جماعتی اتحاد کے گزشتہ 15ماہ سے وزیراعظم ہیں۔ پھر مہنگائی سے لیکر سیاسی ومعاشی بدحالی کی کارکردگی پوری قوم کے سامنے ہے۔ رپورٹوں کے مطابق پی ڈی ایم اتحادی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے اب تک اپریل 2022 سے بجلی کے بنیادی نرخ میں چار بار اضافہ ہوچکا ہے،
اسی طرح بجلی، گیس، پٹرول سمیت ایشیائے خورو نوش کی قیمتوں کی صورتحال ہے۔ یکم اگست کو پی ڈی ایم حکومت نے جاتے جاتے ایک بار پھر بیس روپے پٹرول و ڈیزل مہنگا کرکے مہنگائی کے مارے عوام پر مہنگائی کا بم گردیا۔ پارلیمنٹ سے 39بل کی منظوری، کرپشن کو تحفظ اور مقدمات کے خاتمے سے واضح ہوتا ہے کہ اصل مسئلہ حکمرانوں کی نیت اور ترجیح کا ہے باقی سب کچھ بہانے بازیاں ہیں۔ اس لیے حکمرانوں کو ملک کے سب سے بڑے شہرکراچی میں پینے کے پانی سمیت امن وامان صحت وتعلیم سمیت بنیادی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہیے ہیں!
شریف خاندان نے اپنے اقتدار کے دور میں کراچی کے عوام کو پانی کی فراہمی سمیت عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لیے کون سے اقدامات اٹھائے ہیں؟ تاریخ شاہد ہے کہ حکمران ٹولے کو ملکی خزانے کی لوٹ مار، اپنے اولاد کے کاروبار اور مقدمات سے نجات کے سوا کچھ نہیں کیا ہے، ان پر کرپشن کے مقدمات اس بات کا کھلا ثبوت ہیں۔ عالمی اداروں سے قرض لیکر عیاشیاں کرنے، اپنا بینک بیلنس بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی جس کا نتیجہ عوام مہنگائی کی صورت میں بھگت رہے ہیں، آج ملک کا بچہ بچہ مقروض ہے۔ قوم کے اوپر مسلط کرپٹ اور غیروں کے غلام حکمران ٹولے نے ہمیشہ سبز باغ دکھا کر عوام کو بیوقوف بنایا ہے لیکن اب لوگوں میں شعور آچکا ہے وہ مزید جھوٹے وعدوں اور دعووں پر بھروسا نہیں کریں گے، ایماندار اور قابل قیادت ہی کراچی میں پینے کے پانی سمیت دیگر مسائل کو حل کرسکتی ہے۔