سابق صوبائی وزیر عرفان اللہ مروت نے بات کھول دی کہ اسٹیبلشمنٹ نے کراچی ہی نہیں پورا سندھ ہی پی پی پی کو راضی رکھنے کے لیے اُس کے حوالے کیا کہ آصف علی زرداری اُن کی بات مانتے ہیں؟ تو ان کی یہ بات مان لینے میں کوئی ہرج نہیں اور اس پر کوئی خرچ بھی تو نہیں۔ اور ویسے بھی سانحہ بے نظیر بھٹو کے بعد سندھ کے شدید ردعمل میں آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر سندھو دیش کے قیام سے خوف زدہ مقتدر حلقوں میں اپنا مقام بنالیا کہ اگر سندھ کو علٰیحدہ ہونے سے بچانا ہے تو آصف علی زرداری کو منانا اپنانا ہوگا۔ اور یوں پھر پندرہ سال کے لیے سندھ کو پی پی پی کے پٹے پر دے دیا کہ وہ حکمرانی کرے موج اُڑائے۔ وفاق اور ہمارا اس صوبہ کی سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں۔ یوں پھر 2018ء کے انتخابات میں مقتدرہ نے ذرا کروٹ لینے اور جی ڈے، متحدہ کی سندھ میں حکومت لانے کا سوچا تو ان دنوں پھر اک دھمکی کام دے گئی اور یہ منصوبہ بھی چوپٹ ہوگیا۔ وزیراعظم بھارت مودی جو موذی بھی ہے اس کی فطرت میں ڈسنا ہے اُس نے بھارت کی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں جو اکھنڈ بھارت کا نقشہ آویزاں کیا ہے اُس میں سندھ کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا جو بتانے کو کافی ہے کہ سندھو دیش کی تحریک جو پاکستان کے حصہ بخرے کرنے کی ہے اس کی پشت پر بھارت اور اس کا سرمایہ ہے۔ یہ ڈرائوا بھی ہے۔ ایاز پلیجو نے کہا کہ بیوروکریسی کے ذریعے ناپسندیدہ منصوبہ کو جس کے خلاف خود کھل کر آنا مناسب نہیں مقتدر حلقوں کو ناگوار ہونا سمجھا جاتا ہے قوم پرستوں کو میدان میں لایا جاتا ہے اور یقینا اُس کے لیے خرچہ پانی بھی دیا جاتا ہوگا۔
سندھی زبان کی کہاوت ہے مفت کی دعا بددعا کے برابر ہوتی ہے سو پاکستان کھپے کے ترپ کے پتے نے جس کے دو مطلب بنتے ہیں۔ ایک پاکستان چاہیے، دوسرا بکے کا بھی لیا جاتا ہے۔ خوب اقتدار کی خریداری کرلی پی پی پی نے اور پندرہ سال کے اقتدار نے سندھ کو سرسبز شاداب کرنے کے بجائے کھنڈرات بنادیا اور پارٹی کے عہدیداروں سے حکمرانی تک کو خوب سیراب کر ڈالا اور اب سندھ کے لوگ متیٰ نصراللہ کی دعا مانگ رہے ہیں، وہ خوف زدہ ظلم و ستم سے ڈرتے ہیں کہ ووٹ کی بغاوت کی سزا کیا ہے اور وہ اس کے متحمل ہرگز نہیں ہوسکتے، مگر وہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ فرمان ربی کے مطابق تنگی کے بعد آسانی ہے اور یہ فرمان تین مرتبہ آیا ہے تو اب پی پی پی کے اقتدار کے تین ادوار بھی پورے ہونے کو ہیں۔ یقینا اب ربّ کی آسانی کا ساماں ہوگا اور سندھ کے لوگوں کی خزاں زدہ اجیرن زندگی میں بہار آئے گی۔ اللہ لوگ بزرگ نے فرمایا تھا کہ لولی لنگڑی جمہوری حکومتوں کے بعد ایک ایسا حکمران آئے گا جو نہ دائیں دیکھے گا نہ بائیں سر کا صفایا کرکے رکھ دے گا۔ اب اس کا انتظار سب مظلوموں کو ہے اس دعا کی قبولیت کا وقت ہے، اس مرحلہ میں میموگیٹ کا معاملہ امریکا کو جرنیلوں کے خلاف خط لکھ کر خوف زدہ کرنے والا بھی کام نہ آئے گا، وہ ایسا ہوگا وہ حکمران ووٹ کی پرچی کے ڈھونگ سے تو ہرگز آنے سے رہا۔ ووٹ کی پرچی کا حشر جو کراچی و آزاد کشمیر میں ہوا وہ زیادہ عرصہ کی بات نہیں۔ تعمیر سے پہلے تخریب ضروری ہے۔ سب جھاڑ جھنکار کا صفایا بے رحمی ہو اور دل میں سوائے اللہ کے کوئی خوف نہ ہو ایسا حکمران آئے جو ’’ان تنصروا اللہ ینصرکم‘‘ تم اللہ کی مدد کرو وہ تمہاری مدد کرے گا۔ مصداق ہو تو پاکستان کو کلمہ طیبہ کی چادر اوڑھا کر اسلامی نظام کی گود میں ڈال دے گا تو پھر تائید ایزدی سے یہ مملکت مسائلستان سے نکل کر پاکستان ہوجائے گی۔ باب الاسلام صوبہ سندھ بہت دکھی ہے دعا کے علاوہ کوئی چارۂ کار نہیں، ڈرو مت اور نہ ہمت ہارو اگر تم مومن ہو تو ہر میدان میں غالب رہو گے کا فرمان ہمت مرداں مدد خدا کی یقین دہانی کرارہا ہے۔