لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ انگریز چلے گئے لیکن 75 برس بعد بھی ان کا دیا گیا نظام اور چوکیدار ملک پر مسلط ہے۔
صفدر آباد شیخوپورہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 199ممالک میں گرین پاسپورٹ کو عراق، شام اور افغانستان کے بعد دنیا کا چوتھا بدترین پاسپورٹ قرار دے دیا گیا۔ حکمرانوں نے ملک کا حلیہ بگاڑ دیا ہے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں روزانہ لاشیں گر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدامنی، مہنگائی، کرپشن اور بے روزگاری کا آپس میں مقابلہ ہے۔ پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی کی حکومت نے 16 ماہ میں عوام کا ایک مسئلہ بھی حل نہیں کیا۔پی ٹی آئی نے پونے 4 سال برباد کیے۔ موجودہ اور ماضی کی حکومتوں کا سارا کاروبار جھوٹ پر چلتا رہا۔ 12اگست کو اسمبلیاں ختم ہوجائیں گی، چاہتا ہوں عوام الیکشن میں تبدیلی ، روٹی کپڑامکان اور ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے کے دعوے داروں کا احتساب کریں۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ سود کے ہوتے ہوئے معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی۔ ملک کا معاشی نظام 1839ءکے انگریز کے دیے گئے ربا ایکٹ پر کھڑا ہے۔ سود اللہ سے جنگ ہے ۔پی ڈی ایم حکومت کے امام مذہبی شخصیت ، ان کے ہوتے ہوئے ملک میں شرح سود جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ اقتدار میں آکر جماعت اسلامی سودکو فوری طور پر ختم کرے گی۔انفرادی، زرعی اور صنعتی قرضے بغیر سود کے دیے جائیں گے، پرانے قرضوں پر ربا ختم کریں گے، عدالتوں میں قرآن کا نظام لائیں گے۔ نوجوانوں کو روزگار، زرعی زمینیں دیں گے، تعلیم کو مفت کیا جائے گا، ملک لوٹنے والے جیلوں میں ہوں گے۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر ضلع رانا تحفہ دستگیر اور امیدوار ایم این اے میاں اسداللہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ محرم الحرام میں امام حسین ؓکی قربانی ملوکیت کے خلاف جدوجہد کادرس ہے۔ یکم محرم کو عمرفاروقؓ کی شہادت ہوئی جنہوں نے 24لاکھ مربع میل پر عدل کا ایسا نظام قائم کیا کہ فرات کے کنارے کتا بھوک سے مرجانے پر بھی حکمران کو اس کا ذمے دار ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک اسلام کے نام پر جمہوری جدوجہد کے نتیجہ میں قائم ہوا لیکن یہاں نام نہاد جمہوری حکومتوں اور فوجی مارشل لاز کے نتیجے میں ملوکیت قائم رہی۔وقت آگیا ہے کہ ملک میں عوامی اور اسلامی حکومت قائم کی جائے، اسلامی نظام ہی مسائل کا حل ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ عدالتوں میں انصاف نہیں، کمزور کی عمر بیت جاتی ہے اسے حق نہیں ملتا۔ 3 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ایک طرف دولت کے انبار ہیں دوسری جانب لوگوں کو 2 وقت کا کھانا دستیاب نہیں۔عوام مضر صحت پانی پینے پر مجبور، اسپتالوں میں علاج نہیں ۔ حکمران اشرافیہ وسائل پر قابض ہے، قوم کو آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا گیا، 14 ہزار کے بجٹ میں 7 ہزار سے زائد سودی قرضوں میں جائے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک کا ہر بچہ مقروض، قوم کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاںاور پاؤں میں زنجیریں ہیں۔ نوجوان بیرون ملک بھاگ رہے ہیں، حالات سے مایوس ہو کر لاکھوں نشے کے عادی ہو گئے۔حکمران جماعتوں نے نوجوانوں کے ارمانوںکا خون کیا، آئندہ نسلوں کو بھی استعمار کا غلام بنایا۔ کرپٹ کرپشن اور ظالم ظلم نہیں روک سکتا، قوم فیصلہ کرے کہ فرسودہ نظام جاری رکھنا ہے یا ملک کو ترقی یافتہ اور محفوظ بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن شفاف نہ ہوئے تو حالات گھمبیر ہو جائیں گے۔الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ انتخابات کو ہر لحاظ سے صاف اور شفاف بنائے۔اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔ سیاسی جماعتیں جمہوریت کا راگ الاپنے سے قبل اپنے اندر جمہوریت لائیں۔ شخصی اور خاندانی اجارہ داریاں قائم رہیں اور ملک کے فیصلے بند کمروں اور بیرون ملک ہوتے رہے تو بہتری نہیں آئے گی۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی ناکامی کے بعد بہتری کا واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔