نئی دہلی : بھارتی ریاست مہاراشٹر کی انتظامیہ نے ہنوتوا گروپس کے دباو میں آکر ایک تاریخی مسجد کو سِیل کردیا جہاں انتہاپسند ہندو جماعت مندر بنانا چاہتی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت میں ہندوتوا گروپوں نے مہاراشتڑ کے قصبے ایرنڈول کی صدیوں پرانی مسجد کے بارے میں دعوی کیا کہ یہ مسجد ایک مندر کو گراکر بنائی گئی تھی اس لیے یہاں دوبارہ مندر تعمیر کیا جائے گا۔
جنونی انتہا پسند ہندو جتھوں کے دباو پر تاریخی مسجد کو سیل کردیا گیا جس پر مسجد کے ٹرسٹی نے اورنگ آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا جس میں مقامی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
مقدمے میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مسجد کو کھولنے اور وہاں عبادت کی اجازت دینے کا حکم جاری کریں، یہ بنیادی مذہبی آزادی کا کیس ہے۔
مسجد کی ٹرسٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ مسجد ایک رجسٹرڈ وقف جائیداد ہے جس کو سِیل کرنے کا اختیار کلکٹر کے پاس نہیں ہوتا۔
وکیل شاہد ندیم نے مزید استدلال کیا کہ وقف املاک سے متعلق معاملات کو وقف ٹریبونل کے ذریعہ حل کیا جانا چاہئے، مسجد ٹرسٹی کے وکیل نے مسجد کے وقف جائیداد ہونے سے متعلق ویڈیو اور دستاویزی ثبوت بھی عدالت میں جمع کرائے۔
دوسری جانب ہندوتوا گروپ جسے پانڈو ورا سنگھرش سمیتی کے نام سے جانا جاتا ہے نے کہا کہ یہ مسجد پانڈو ورا کے ڈھانچے کو گرا کر بنائی گئی تھی اس لیے یہ زمین متنازع ہے اور کیس کا فیصلہ ہونے تک اس مقام کو سِیل رکھا جائے۔
عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سماعت ملتوی کردی۔