بجلی کی قیمت میں اضافہ عوام کیلیے قیامت سے کم نہیں، سراج الحق

476
possible

پشاور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ متوسط اور غریب طبقہ کے لیے قیامت سے کم نہیں۔

مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ عوام کی جیبوں پر 500ارب کا ڈاکا ڈالا گیا۔ ٹیکسز، سرچارجز، ڈیوٹیز اور ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ شامل کر کے فی یونٹ قیمت 56روپے تک پہنچ گئی، حکومت آئی ایم ایف کے حکم پر قوم کا خون نچوڑ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران قرض خود ہڑپ کرتے ہیں، ادائیگی کے لیے عوام کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے۔ٹیرف میں اضافہ مسترد، عوام کے حق کے لیے اسمبلیوں، عدالتوں، چوکوں، چوراہوں سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی دور میں مہنگائی کے خلاف مظاہرے اور لانگ مارچز کیے، اقتدار میں آ کر مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی، گزشتہ ڈیڑھ برس میں بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اتنا اضافہ ہوا جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف معاہدہ قوم کے سامنے لائے، غریب عوام پر ظلم کی بجائے حکمران اشرافیہ اپنی مراعات ختم کرے۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے مختلف رخ ہیں۔ انہوں نے قوم کے لیے بارودی سرنگیں بچھائی ہیں۔ ترقی اور خوشحالی کے لیے ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی حکومتوں سے جان چھڑانا ہو گی، قوم اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ اسلامی نظام ہی ملک کو بچا سکتا ہے۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ معیشت کی تباہی موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی بیڈگورننس کا نتیجہ ہے۔ ملک وسائل سے مالا مال لیکن دولت کی غیرمساویانہ تقسیم اور وسائل پر دو فیصد اشرافیہ قابض ہے ، ایک طرف دولت کے انبار، دوسری جانب کروڑوں افراد بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہیں، آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ،حکمرانوںکی مراعات پر 17ارب ڈالر سالانہ خرچ ہوتے ہیں۔

اہوں نے کہا کہ مقروض اور غریب ملک کے حکمران محلات میں مغل بادشاہوں کی طرح رہتے ہیں ۔ ملک کے لیے خون پسینہ بہانے والوں کے لیے کوئی اجر نہیں، غریب کماتا ہے ،حکمران کھاتے ہیں ۔ ظلم کا نظام زیادہ دیر نہیں چلے گا، عوام بیدار ہیں ، اب انہیں دھوکا نہیں دیا جا سکتا۔

امیر جماعت نے کہا کہ اتحادی حکومت نے اقتدار میں آکر ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا،دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ، قوم جان لے کہ آزمائے ہوئے حکمران ایک سال رہیں یا سو سال ، ان کے ہوتے ہوئے بہتری ممکن نہیں، حکمرانوں کا سارا فوکس مال جمع کرنے پر ہے۔ انہوں نے مل کر قوم کو بھکاری، ایٹمی اسلامی ملک کا تماشا بنادیا۔ پٹرول سونے کے بھاؤ، آٹا ، چینی اور اشیائے خورونوش کی قیمتیں اوسان خطاکردیتی ہے۔والدین کے لیے بچوں کی فیسیں ادا کرنا ناممکن ہوگیا، کرونا، سیلاب ہو یا زلزلہ حکمران طبقہ نے ہر موقع سے فائدہ اٹھایا۔