اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالتوں میں انصاف بکتا ہے، اقتدار میں آ کر سب کو کلین چٹ مل جاتی ہے، غریب عمر بھر کچہریوں کے چکر کاٹتا ہے۔ موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے اداروں کو کمزور کیا، انھیں اپنی مرضی کے مطابق چلانے کی کوشش کی، بے لاگ انصاف اور احتساب کی ضمانت صرف اسلامی نظام دیتا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ 75برسوں میں رنگ برنگے تجربات ہوئے، قوم کو قرآن کے نظام کی جھلک تک نہیں دکھائی گئی۔ پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں، سب نے مل کر احتساب کا بوریا بستر گول کیا۔ 13جماعتوں کی حکومت 15مہینوں میں کوئی تبدیلی لاسکی نہ تبدیلی کے دعوے دار عوام کی حالت بدل سکے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے کسی شعبہ میں اصلاحات متعارف نہیں کروائیں، حکمرانوں نے معیشت تباہ کی، ملک کوسودی قرضوں کے جال میں پھنسایا اور آئندہ نسلو ں کو بھی آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا۔
انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال میں پاکستان نے 25ارب ڈالر قرض کی ادائیگی کرنی ہے، موجودہ بجٹ کا 55فیصد سودی قرضوں کی ادائیگی کی نذر ہو جائے گا، حکومت سے آٹھ ماہ ایڑھیاں رگڑوائی گئیں اس کے بعد تمام شرائط تسلیم ہونے پر آئی ایم ایف قرض کے لیے راضی ہوا، بجلی کے ٹیرف اور ٹیکسوں میں بے تحاشا اضافہ اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی نے اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف جلوس نکالے، اقتدار میں آ کر اس کا نام نہیں لیتیں۔ قوم سے جھوٹ بولنا اور جھوٹے وعدے کرنا حکمران جماعتوں کا وطیرہ ہے، کسی نے روٹی، کپڑا، مکان کا نعرہ لگایا تو کوئی ملک کو ایشین ٹائیگر اور مدینہ کی ریاست کے دعوے کرتا رہا۔
جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ آئی ایم ایف معاہدہ کی تفصیلات قوم کے سامنے رکھی جائیں۔ غریبوں کا خون چوسنا بند کیا جائے، حکمران خود قربانی دیں، مراعات اور کابینہ کا سائز کم کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مقروض ملک کے حکمرانوں کے پاس دولت کے انبار ہیں، ریاست کے وسائل لوٹ کر بیرون ملک جائدادیں بنائی گئیں، لوگ دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں، کروڑوں نوجوان بے روزگار ہیں، لاکھوں حالات سے تنگ آ کرملک چھوڑ گئے،80 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں، تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، غریب کے لیے علاج کی سہولت نہیں، اشرافیہ ریاست کے وسائل پر عیاشیاں کررہی ہے۔