کشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کیخلاف درخواست بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت کیلیے مقرر

458

نئی دہلی: مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 5 اگست 2019ء کے اقدام کے خلاف درخواست بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک سرکاری افسر شاہ فیصل نے مودی سرکار کے اقدام کو چیلنج کیا ہے، انہوں نے فیصلے کے خلاف 4 سال قبل درخواست دائرکی تھی۔بھارتی سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ منگل سے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرے گا۔

کشمیری سیاست دان، علما اور تاجر برادری سمیت کشمیری عوام نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ مودی سرکار کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دے گی۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ 4 سال بعد بنیادی حقوق کی درخواست پر سماعت بھارتی انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے، اس سے پہلے ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معذرت کی بنا پر بنچ بنتے اور ٹوٹتے رہے۔

واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے 2019 میں دوبارہ اقتدار میں آتے ہی 5 اگست کو  آئین کی شق 370 کے خاتمے کا اعلان کیا جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو حاصل نیم خود مختاری اور خصوصی اختیارات ختم ہوگئے۔بھارتی اقدام سے ریاست جموں و کشمیر کی جگہ مرکز کے زیرِ انتظام دو علاقے جموں و کشمیر اور لداخ بنائے گئے، دونوں علاقوں کا انتظام لیفٹیننٹ گورنر کے حوالے کردیا گیا۔

ہندوتوا پالیسی پر عمل پیرا مودی سرکار کی طرف سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ حاصل نہیں رہا۔جموں و کشمیر کے داخلہ امور اب وزیراعلیٰ کے بجائے براہِ راست بھارت کے وفاقی وزیرِ داخلہ کے تحت آگئے ہیں جو لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے انہیں چلانے کی کوشش کر رہا ہے۔