نئی دہلی: بھارت میں مغربی بنگال میں بلدیاتی انتخابات کے دوران جھڑپوں کے بعد کم از کم 7 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، یہ ریاست انتخابی مہم کے دوران سیاسی تشدد کے لیے بدنام ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کی بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے حالیہ برسوں میں مغربی بنگال پر گرفت حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے جس کی تاریخ کے بیشتر حصے ایک کمیونسٹ پارٹی اقتدار میں رہی تاکہ اپنی رسائی کو ہندی بولنے والے شمالی علاقوں سے آگے بڑھا سکے۔
مغربی بنگال کی پولیس فورس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل جاوید شمیم نے بتایا کہ ریاست بھر کے مختلف دیہاتوں میں پولنگ سے متعلق ہنگامہ آرائی میں 7 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ایک اور پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ مرنے والوں میں سے 5 کا تعلق ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس پارٹی سے تھا جبکہ دیگر دو بی جے پی اور مغربی بنگال کی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) سے وابستہ تھے۔
مقامی نشریاتی اداروں کی جانب سے نشر کی جانے والی فوٹیج میں حریف پارٹی کے کارکنوں کو لاٹھیوں کے ساتھ سڑکوں پر گھومتے ہوئے اور پولنگ اسٹیشنوں کے باہر بیلٹ بکس چھین کر آگ لگاتے دیکھا گیا۔دیگر ووٹنگ بوتھوں پر سیکیورٹی کی بھاری موجودگی نظر میں آئی جس میں نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے نیم فوجی دستے بھی تعینات تھے۔
پولس نے بتایا کہ انتخابی عمل کے دوران 200 سے زیادہ کچے بم قبضے میں لیے گئے ہیں، جو مغربی بنگال کے انتخابات کا جزو ہے اور ووٹروں کو کمزور کرنے یا ڈرانے کے لیے بلیک مارکیٹ میں سستے داموں فروخت کیا جاتا ہے۔مغربی بنگال پر 2011 سے ترنمول پارٹی کی لیڈر ممتا بینرجی کی حکومت ہے جب ان کی پارٹی نے کمیونسٹ کو شکست دے کر اقتدار سنبھالا تھا جس نے ریاست پر گزشتہ تین دہائیوں سے حکومت کی تھی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے سخت ناقد ممتا بینرجی نے ان کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی پر ریاست میں تقسیم پیدا کرنے والی فرقہ وارانہ سیاست کو درآمد کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے، جس میں ایک بڑی مسلم اقلیت مقیم ہے۔جس کے جواب میں نریندر مودی نے ان کی حکومت پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ ریاست میں سیاسی تشدد کی جڑیں کئی دہائیوں پر محیط ہیں۔