حکومت آئی ایم ایف معاہدہ قوم کے سامنے لائے، سراج الحق

330
martial law

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کو مزید تجربہ گاہ بنانے کے بجائے اسلامی نظام ہی ہے جو پاکستان کو بچا سکتا ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کیا گیا معاہدہ قوم کے سامنے لائے۔

منصورہ میں مرکزی قائدین کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹیٹس کو اور خاندانوں کی سیاست نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ بند کمروں کے فیصلوں کو عوامی پذیرائی نہیں مل سکتی۔ جمہوریت کی مضبوطی اور آئین و قانون کی بالادستی کے قیام کے لیے عوام کو فیصلوں کا اختیار دینا ہو گا۔

سراج الحق نے کہا کہ  پی ٹی آئی کے بعد13 سیاسی جماعتوں کی اتحادی حکومت بھی ڈلیور کرنے میں ناکام رہی۔ موجودہ حکومت کی 12اگست کو آئینی مدت کے اختتام پر فوری نگران سیٹ اپ تشکیل دیا جائے، قومی انتخابات میں ایک دن کا التوا  بھی ملک کے لیے خطرناک ہوگا۔

امیر جماعت نے فلسطین میں اسرائیلی افواج کی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔ اجلاس میں شہدا کے لیے دعا کی گئی اور فلسطینی عوام کو یقین دلایا گیا کہ جماعت اسلامی اور پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے، شہدا کا خون رنگ لائے گا اوربیت المقدس صیہونیوں کے قبضہ سے آزاد ہوگا۔

اجلاس میں امیر جماعت کی اپیل اور رابطوں کے بعد سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف جمعہ 7جولائی کو عالمی سطح پر یوم مذمت منانے کی تیاریوں کا جا ئزہ لیا گیا اور اس سلسلے میں عالم اسلام کے ممتاز علما کی تنظیم الا تحاد العالمی للعلما المسلمین کے سیکرٹری جنرل شیخ علی قرة داغی کی تائید کی ستائش کی گئی۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ جنونی اور مذہبی دہشت گردوں کی جانب سے شعائر اسلامی کی توہین سے عالمی امن کو خطرہ لاحق ہے، اسلامو فوبیا مغرب کے کلچر میں تبدیل ہو رہا ہے، اس کا قلع قمع بے حد ضروری ہے۔اسلامی دنیا کے حکمران اور عالمی تنظیمیں اس سلسلے میں موثر کردار ادا کریں۔ قرآن کریم روشنی ہے جسے کسی صورت ختم نہیں کیا جا سکتا۔ 2 ارب مسلمان دین کی حرمت کی حفاظت کے لیے سربکف ہیں۔ مساجد کے علماملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کی قیادت کریں۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے الیکشن کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے، گھر گھر دستک مہم میں تیزی لائی جائے، خیبر پختوانخوا اور پنجاب کے امیدواران کے کنونشنز کاکامیاب انعقاد ہوچکا، سندھ میں 16جولائی کے بعد بلوچستان میں انتخابی کنونشن ہو گا۔ جماعت اسلامی عام پڑھے لکھے افراد کو اسمبلیوں میں دیکھنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے وسائل پر 2 فیصد اشرافیہ قابض ہے۔ دولت کی غیر مساوی تقسیم، کرپشن، سودی معیشت اور حکمرانوں کا پروٹوکول کلچر نے معیشت تباہ کر دی، ایک طرف دولت کے انبار ہیں اور دوسری جانب غریب مہنگائی کے ہاتھوں خودکشیوں پر مجبور ہے، غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں کروڑوں نوجوان بے روزگارہیں، مجموعی قومی بجٹ کا 55فیصد سودی قرضوں کی نذر ہو جاتا ہے۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ حکومت نے مراعات کم کیں نہ کابینہ کا سائز گھٹایا گیا۔آئی ایم ایف کے حکم پر بجلی کے ٹیرف میں مزید اضافہ کر دیا گیا، حکومت آئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ قوم کے سامنے لائے۔دنیا مریخ پر پہنچ گئی ہمارے ہاں چندارب ڈالر بھیک ملنے پر خوشی کے شادیانے بجائے جارہے ہیں، کوئی قوم قرضوں پر ترقی نہیں کر سکتی۔ حضور پاکؐ نے قرض سے پناہ مانگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران سیاسی جماعتیں جمہوریت کا صرف نام لیتی ہیں، کراچی میں بلدیاتی انتخابات اور میئر الیکشن کے بعد قوم نے حکمرانوں کا اصل چہرہ دیکھ لیا۔ دھاندلی، دھونس اور دولت کے بل بوتے پر الیکشن سے عوام کا اعتماد بری طرح مجروح ہوتا ہے، ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر سود کا خاتمہ کرے گی اور انصاف و احتساب کا کڑا نظام قائم کیا جائے گا۔ بیرون ملک لوٹی ہوئی دولت کو واپس لائیں گے۔وسائل عوام پر خرچ کیے جائیں گے، صحت ، تعلیم اور تھانہ کچہری نظام میں انقلابی تبدیلیاں متعارف کرائی جائیں گی۔ جماعت اسلامی نے سب سے پہلے انتخابی منشور دیا جس پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔