اسلام آباد: سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف اسلام آباد میں سویڈش سفارت خانے کی جانب احتجاجی مارچ کی قیادت کی اور حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ یورپی ملک سے سفارتی تعلقات منقطع کر کے اس کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے، سویڈن سے پاکستانی سفیر کو واپس بلایا جائے۔
مارچ کے شرکا سے نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چودھری نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر ایک قرارداد کے ذریعے واقعہ کی شدید مذمت کی گئی اور پاکستانی قوم کی جانب سے غم و غصہ کا اظہار متعلقہ حکام تک پہنچایا گیا۔ سفارت خانے کو احتجاجی مراسلہ بھی تھمایا گیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے امیر العظیم نے کہا کہ قرآن حق اور ہدایت ہے، مگر مشرکین اس سے کراہت کا اظہار کرتے ہیں۔اسلامو فوبیا یورپ کا کلچر بن چکا ہے جو دنیا کے امن کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ یورپ میں شعائر اسلامی اور باپردہ خواتین کی تضحیک کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام مخالف واقعات یورپ میں تسلسل سے ہو رہے ہیں جو دنیا کے امن کو تباہ کرنے کی سازش ہے اور پونے دو ارب مسلمانوں کے ایمان اور غیرت کے لیے چیلنج ہے۔ جماعت اسلامی کے کارکنان اور امت مسلمہ جان ہتھیلی پر رکھ کر دین کے خلاف سازشوں کا قلع قمع کرے گی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حکمران بزدل ہیں جنھوں نے بے حسی کا کفن اوڑھ رکھا ہے۔ سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت سرکاری سطح پر دی گئی، مگر پاکستان اور اسلامی دنیا کے حکمران اس پر صرف لفظی بیانات سے کام چلا رہے ہیں۔ امت کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے اور اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف مربوط حکمت عملی سے ہی استعماری طاقتوں کے ناپاک عزائم سے بچا جا سکتا ہے۔
مظاہرین نے اس موقع پر سویڈن حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ جماعت اسلامی کی دیگر قیادت نے بھی شرکا سے خطاب کیا اور واقعہ میں ملوث کرداروں کے خلاف ایکشن کا مطالبہ کیا۔