امریکا کے اوپر سے گزرنے والے چینی غبارے میں امریکی ٹیکنالوجی کا استعمال ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
میڈیاذرائع کے مطابق امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل نے ایک قریبی تحقیقات سے ابتدائی نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اس ٹیکنالوجی نے چینی غبارے کو سمعی و بصری معلومات اکٹھا کرنے میں مدد کی۔
جریدے نے امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ متعدد امریکی دفاعی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تجزیے سے پتا چلا ہے کہ اس غبارے میں تجارتی طور پر دستیاب امریکی گیئر کے ساتھ ساتھ مزید خصوصی چینی سینسر اور دیگر آلات بھی موجود تھے جو تصویریں، ویڈیو اور دیگر معلومات اکٹھی کر کے چین کو منتقل کر سکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ نتائج اس نتیجے کی تائید کرتے ہیں کہ جہاز کا مقصد جاسوسی کے لیے تھا، نہ کہ موسم کی نگرانی کے لیے جس کا چین نے دعویٰ کیا تھا۔
وال اسٹریٹ جنرل نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ غبارے نے الاسکا، کینیڈا اور کچھ دیگر متصل امریکی ریاستوں پر اپنے آٹھ دن کے سفر کے ڈیٹا کو واپس چین نہیں بھیجا۔
وائٹ ہاؤس اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
خیال رہے کہ 2 فروری کو امریکی حکام نے بتایا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے بیجنگ کے طے شدہ دورے سے چند روز قبل ایک چینی جاسوس غبارہ امریکا کے اوپر 2 روز سے پرواز کر رہا ہے۔
جس پرامریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے امریکا میں پکڑے گئے مبینہ چینی جاسوس غبارے کو امریکی خودمختاری کی واضح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے دورہ چین منسوخ کردیا تھا۔
4 فروری کو امریکی فوج کے ایک لڑاکا طیارے نے جنوبی کیرولینا کے ساحل پر ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی بحران پیدا ہو گیا تھا۔
بعد ازاں امریکی صدر جو بائیڈن کے احکامات پر امریکی لڑاکا طیارے نے الاسکا کے شمالی ساحل پر پرواز کرنے والی ایک اور نامعلوم اور پراسرار شے کو مار گرایا تھا۔
اس کے علاوہ امریکی لڑاکا طیارے نے کینیڈا کے اوپر فضا میں پرواز کرنے والی ایک اور نامعلوم شےکو مار گرایا تھا۔