بھارت کے شہر مہاراشٹر کے جالنا ضلع میں گاؤں والوں کے لئے وزیر اعظم دیہی سڑک اسکیم کے تحت ایک نئی بچھائی گئی سڑک جس میں پہلی کارپیٹ بچھا کر اوپر تارکول ڈال دیا گیا اس سڑک کو جرمن ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا ہے جس کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے ۔
وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاؤں والوں جرمن ٹیکنالوجی سے تعمیر شدہ اس نئی سڑک کو اٹھا کر احتجاج کرتے نظر آرہے ہیں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سڑک کی تعمیر میں قالین کا استعمال کیا گیا تھا۔ عجیب بات ہے کہ نئی بننے والی سڑک کاغذ کے ٹکڑے کی طرح اوپر آ رہی ہے۔ اسفالٹ روڈ کے نیچے کارپٹ بچھانے کے بعد ٹھیکیدار اس پر اسفالٹ ڈالتا چلا گیا۔ اگر آپ اپنے ہاتھوں سے سڑک لیں گے تو یہ کاغذ کے ٹکڑے کی طرح نظر آئے گا۔ یہ قابل ذکر ہے کہ اس کے نیچے ایک موٹا قالین ہے۔
https://twitter.com/Puntlander416/status/1664739360984399873?s=20
اس معاملے پر ٹھیکیدار رانا ٹھاکر نے جواب دیا یہ جرمن ٹیکنالوجی ہے،جرمن ٹیکنا لوجی میں سڑکیں ایسے بنائی جاتی ہیں بھارت پہلا ملک ہے جو اب مزید ترقی کرے گا اب سڑکوں پر جرمن ٹیکنالوجی استعمال ہو گی تاکہ لوگوں کو بہت جلد سڑکیں تعمیر کر کے سہولیات دی جائیں اس کے علاوہ یہ سڑکیں بارشوں میں قابل مفید ہیں اگر دوسری سڑک تعمیر کروانی ہے تو اس میں مزید وقت درکار ہے ۔
مقامی لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ مقامی ٹھیکیدار رانا ٹھاکر نے ناقص میٹریل استعمال کیا پہلی بار ہمیں یہ دیکھنے کو ملا کہ قالین کے اپر اسفالٹ ڈال کر سڑک کی تعمیر کی گئی ہو اور بعد میں اسکو جرمن ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا مہاراشٹر میں بنائی گئی سڑک اب پوری دنیا میں وائرل ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کے شہر مہارا شٹر کے ضلع جالنا کے گاؤں کرجت سے پوکھری گاؤں تک ایک نئی اسفالٹ سڑک بنائی گئی ہے، یہ سڑک پردھان منتری گرام سڑک یوجن اسکیم کے تحت تعمیر کی گئی تھی۔
مہاراشٹر حکومت کے طریقہ کار سے مقامی لوگ ناراض ہیں سڑکوں کی مرمت کے لیے کئی سالوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ کارپٹ ٹار روڈ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے اب انتظامیہ کیا کرنے والی ہے دیکھنا یہ ہے کہ جرمن ٹیکنالوجی کو ترک کیا جائے گا یا کارروائی کی جائے گی۔