اسلام آباد :امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی میئر کا فراڈ پر مبنی انتخاب عام انتخابا ت کی ایک جھلک ہے اگر آج اس کے سامنے بند نہ باندھا گیا اور کراچی کے مینڈٹ کا تحفظ نہ کیا گیا تو پورے پاکستان میں یہی سب کچھ ہوگا عوام کو باہر نکلنا ہوگا سرعام دھاندلی کے زریعے کراچی پر قبضہ کی کوشش کی گئی ہے ۔
ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا کراچی پر پیپلزپارٹی کے خلاف دھرنا اور لانگ مارچ کے لئے مشاورت شروع کردی ہے جبکہ عید کے بعد کراچی میں ملین مارچ اور ایک بہت بڑے جلسہ عام کی تیاری جارہی ہے ملک بھر کے سیاسی کارکن کے حقوق کے تحفط اور اس کی مدد پر یقین رکھتے ہیں، پیپلزپارٹی کو عوام کے آگے سرنڈر کرنا پڑے گا ۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے قریب عوامی قوت کا مظاہرہ کرچکے ہیں یہ پورے پاکستان کی تحریک بن چکی ہے، پیپلز پارٹی کراچی کی عوام کی حمایت سے محروم ہے ، 31 ارکان کو میئر کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے آنے سے روکا گیا ، جمہوریت پر شب خون مارا گیا ، الیکشن کمیشن نے ہمارے احتجاج پر چیف سیکرٹری سندھ کو حکم دیا تھا تمام ارکان کی حاضری کو یقینی بنایا جائے مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہیں ہوئی ہم نے احتجاجاً انتخاب میں حصہ لیا تاہم نام نہاد میئر کو جانا پڑیگا ۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن نہیں تماشہ ہوا ہے الیکشن کمیشن میں پٹیشن دے چکے ہیں انصاف نہ ملا تو ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ جائیں گے ۔ پیپلز پارٹی کراچی پر قبضے کو برقرار نہیں رکھ سکے گی ، امیر جماعت سراج الحق نے صحیح کہا ہے کہ یہ الیکشن پیپلز پارٹی کے گلے کا کانٹا بن چکا ہے نہ نگل سکے گی نہ اگل سکے گی ۔ عوام کے آگے سرنڈر کرنا پڑے گا جماعت اسلامی کے ارکان ایسے نہیں ہیں کہ کوئی ان کی بولی لگا دے ۔ ہمیں بھیک میں ڈپٹی میئر کا عہدہ نہیں چاہیے میئر کراچی ہمارا حق ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ارکان کو یہ کرپشن کے پیسوں سے نہیں خرید سکتے جماعت اسلامی اپنے مینڈیٹ کا تحفظ کرنا جانتی ہے پندرہ سالوں سے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ہے اور کراچی کو تباہ و برباد کر دیا گیا نہ پانی ہے اور نہ ہی صحیح سڑکیں ہیں جبکہ پیچ ورک کے نام پر چودہ ارب روپے کرپشن کی نظر ہو گئے ہم نے کے الیکٹرک مافیا کا مقابلہ کیا ہے ہر وہ کام کریں گے جس سے اہلیان کراچی کو فائدہ ملے کراچی کی گلی کوچوں میں پیپلز پارٹی کی تباہی و بربادی کی داستانیں بکھری پڑی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اساتذہ تعلیمی اداروں میں نہیں جاتے اور سبکدوش ہونے والے پرنسپلز کی جگہ اندرون سندھ سے مرضی کے جیالے تعینات کر دئیے گئے ہیں تھانوں کا بھی یہی حال ہے اور کراچی کے نوجوانوں کو روزگار سے محروم کر دیا گیا ہے ۔ سنتالیس ہزار آسامیوں پر مرضی کی تقرریاں کی گئیں کرپشن لوٹ مار کا دھندا ہے اور معاشی حب کو بدترین صورتحال سے دوچار کر دیا گیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ میثاق معیشت سے پہلے حساب کرپشن مانگتے ہیں ۔ میثاق معیشت کی بات کرنے والوں کے رہنما شرجیل میمن کے گھر سے دو ارب روپے برامد ہوئے بلاول ہاوس اور دیگر ہاوسز سے اتنے ڈالرز برآمد ہو سکتے ہیں کسی میثاق معیشت کی ضرورت نہیں ہو گی احتساب کی ضرورت ہے سرکاری زمینوں پر قبضہ کے لیے اندرون سندھ سے غریبوں کو لا کر بٹھا دیا جاتا ہے بعد میں انہیں اٹھا کر یہاں قبضہ کر لیا جاتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلی ہاؤس اور بلاول ہاؤس قبضہ گیری کے حوالے سے ڈیل کے مقامات بن چکے ہیں ۔ سرمایہ کار اور تاجر پریشان ہیں کیونکہ اسے پچیس محکموں میں رشوت دے کر اپنی صنعت چلانی پڑتی ہے یہی وجہ ہے کہ کراچی کا صنعتکار اپنی صنعت اور سرمائے کو بیرون ملک منتقل کرنا چاہتا ہے ۔ پیپلز پارٹی کراچی کو مزید ہڑپ کرنا چاہتی ہے اور اس قبضہ کے لیے اسے الیکشن کمیشن کی پشت پناہی حاصل ہے یہ پاکستان کو منصفانہ اور صاف شفاف انتخابات نہیں دے سکتے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پرامن مزاحمت جاری رکھیں گے قیاس پیدا نہیں کرنا چاہتے جلاؤ گھیراؤ اور تنصیبات پر حملے نہیں کرنا چاہتے بلکہ نو مئی کو ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہیں مگر کراچی کے ووٹرز کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ سے دھاندلی کی ماسٹر مائنڈ رہی ہے ۔ مرضی کا ایجنڈا پورا نہ ہونے پر ملک توڑنے میں کردار ادا کیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ 1977 ء میں بدترین دھاندلی کر کے مارشل لا لگوا دیا ۔ یہ میثاق معیشت نہیں بلکہ بریف کیس سیاست پر یقین رکھتے ہیں یہ جمہوریت کو یرغمال بناتے ہیں اور لوٹ مار ، بدعنوانیوں کے دھندے کو کامیاب سیاست قرار دیتے ہیں ۔ جماعت اسلامی کی چودہ نشستیں چھینی گئیں ۔ بات چیت کے لیے تیار ہیں مگر بھیک میں ڈپٹی میئر کا عہدہ نہیں چاہیے ہمارے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے ۔ ڈاکہ مارنے والوں کو ڈاکو اور چوری کرنے والوں کو چور کہتے رہیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 9 ٹاؤنز میں جیتی ہے ۔ 47 یونینز ہماری ہیں ہمارے فنڈز نہ روکے جائیں ہمیں شرافت کے ساتھ کراچی کی ترقی کے کام کرنے دیں ۔ یہ وہی نام نہاد میئر ہے جس نے 14 جون کو جعلسازی سے بجٹ منظور کروا لیا عوام بیدار ہو رہے ہیں ان سے جان چھڑائیں گے ۔ پونے چار ارب روپے پبلسٹی پر لگا دئیے ۔ پہلے بھی برساتی نالوں کی صفائی کاغذوں میں ہوئی ۔