پاک ایران دوطرفہ سیاسی مشاورت کا 12واں دور ، مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پراتفاق

325

اسلام آباد : پاکستان اور ایران کے دوطرفہ سیاسی مشاورت کا 12 واں دور تہران میں منعقد ہوا جس میں دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ۔ 

دفتر خارجہ کے مطابق سیکرٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان اور ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باغیری کنی نے دونوں ملکوں کی قیادت کی ، ملاقات میں دوطرفہ تجارت کو بڑھانے، متنوع بنانے اور توانائی، ٹرانسپورٹ روابط، تعلیم اور عوام سے عوام کے تبادلوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ 

ملاقات میں فریقین نے علاقائی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں قریبی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ اقتصادی کمیشن اور مشترکہ تجارتی کمیٹی سمیت مختلف ادارہ جاتی میکانزم کے باقاعدہ اجلاس کی اہمیت پر زور دیا۔

فریقوں نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور ای سی او سمیت کثیرالجہتی فورمز پر تعاون جاری رکھنے اور مشترکہ تشویش کے عالمی اور علاقائی مسائل پر بات چیت کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ 

سیکرٹری خارجہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کا خیرمقدم کیا ، انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب کو بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط پر جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی صورت حال سے آگاہ کیا اور کشمیر کاز کے لیے ایران کی ثابت قدم حمایت کو سراہا۔

 سیکرٹری خارجہ نے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ سے بھی  ملاقات کی ، انہوں نے اعلی سطحی دوطرفہ تبادلوں کی موجودہ رفتار کو برقرار رکھنے اور مختلف شعبوں میں باہمی فائدہ مند تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ رکن پارلیمنٹ/چیئرمین پاکستان-

ایران پارلیمانی فرینڈشپ گروپ احمد امیرآبادی فرحانی سے ساتھ الگ ملاقات میں دونوں فریقوں نے پارلیمانی تبادلوں کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔

 سیکرٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان نے اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن (ای سی او )کے سیکرٹری جنرل خسرو نوزیری سے بھی ملاقات کی اور تنظیم کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا ، انہوں نے ای سی او کے رکن ممالک کے درمیان علاقائی رابطوں اور تجارتی فروغ کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

 تہران میں سیکرٹری خارجہ نے معروف ایرانی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ایرانی دانشوروں اور سکالرز سے بھی بات چیت کی جہاں انہوں نے خطے میں امن اور ترقی کے فروغ کے لیے پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالی۔