نئی دہلی : بھارت میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور شدید گرمی کے باعث 60 سال سے بڑی عمر کے افراد کو دن کے اوقات میں گھر کے اندر رہنے کی تجویز دی گئی ہے، شدید گرمی سے اب تک 34 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش(یو پی ) میں گرمی کی شدت کے باعث 34 افراد ہلاک اور درجنوں اسپتال میں داخل ہوچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونیوالے افراد کی عمریں 60 سال سے زیادہ اور وہ پہلے سے صحت کے مسائل سے دوچار تھے، ان تمام کا تعلق اترپردیش کے دارالحکومت لکھن سے 300 کلومیٹر کی دوری پر واقع ضلع بلیا سے تھا۔
ضلع بلیا کے چیف میڈیکل آفیسر جاینت کمار نے بتایا کہ یہ اموات دو روز کے دوران ہوئیں، جمعرات کو 23 جبکہ مزید 11 افراد جمعہ کو ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام افراد کسی نہ کسی مرض میں مبتلا تھے اور شدید گرمی کے باعث ان کی حالت مزید خراب ہو گئی، اکثر اموات دل کا دورہ پڑنے، فالج یا ڈائریا یعنی اسہال سے واقع ہوئی ہیں۔ ایک اور میڈیکل آفیسر دیواکر سنگھ نے بتایا کہ ان افراد کو نازک حالت میں بلیا کے مرکزی اسپتال لایا گیا، درجہ حرارت میں اضافے سے بالخصوص عمر رسیدہ افراد کی جان کو شدید خطرہ ہے۔
بھارت کے میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ جمعہ کو ضلع بلیا کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 42.2 سینٹی گریڈ تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش میں لوڈ شیڈنگ نے بھی عوام کی تکلیف میں اضافہ کردیا ہے، اس معاملے پر اکثر مقامات پر عوامی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔
یو پی کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت بلاتعطل بجلی کی فراہمی کیلئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ہر گاں اور شہر کو کافی مقدار میں بجلی فراہم ہونی چاہئے اور خرابی کی صورت میں فوری حل نکالا جائے۔