راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے مہنگائی سے تباہ حال عوام پر 92 کھرب روپے کے نئے ٹیکسز ڈال دیے ہیں۔
انتخابات کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ دہائیوں سے جاری کشکول مشن نے ملک کو ترقی کے بجائے تنزلی کی طرف دھکیلا۔ 41دنوں کی مہمان حکومت نے ملکی تاریخ کا بدترین بجٹ دیا۔ وزیراعظم سے آئی ایم ایف کے زبانی وعدے پر بجٹ میں وہ تمام عوام دشمن اقدامات اٹھائے گئے جن کا انہیں حکم ملا تھا۔
سراج الحق نے کہا کہ ساڑھے 14ہزار ارب کے بجٹ میں ساڑھے 7 ہزار ارب سودی قرضوں کی ادائیگی میں چلا جائے گا۔ وزیرخزانہ نے سود کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا، انہوں نے بجٹ میں وفاقی شرعی عدالت اور آئین پاکستان کی پیروی کرنے کے بجائے آئی ایم ایف کی تابعداری کی،حکمرانوں کی سوئی غلامی پر اٹکی ہوئی ہے۔ ایک طرف قرضوں کا ہمالیہ ہے، دوسری جانب سرکاری اخراجات 450ارب سے بڑھا کر 765ارب کر دیے گئے ہیں، بہتر ہوتا حکمران اپنی مراعات کم، کفایت شعاری کا اعلان کرتے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت نے 85وزیروں، مشیروں کا بوجھ غریب قوم کے کندھوں پر ڈال رکھاہے۔ ملک کی زراعت بہتر ہو جائے تو پاکستان پورے جنوبی ایشیا کو خوراک فراہم کر سکتا ہے۔
اس موقع پر نائب امرا لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر ضلع راولپنڈی عارف شیرازی و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ بجٹ میں مہنگائی اور بے روزگاری سے تباہ حال عوام پر 92کھرب کے ٹیکسز ڈال دیے گئے۔ نوجوان ڈگریاں جلا رہے ہیں، بیرونی سفارت خانوں کے باہر ملک کے قابل ترین افراد کی لائنیں لگی ہیں، پڑھا لکھا طبقہ حالات سے مایوس ہو کر ملک سے بھاگ رہا ہے۔ بلوچستان بارود کے ڈھیر پر ہے، خیبرپختونخوا میں سرکاری اور غیر سرکاری افراد کی لاشیں گر رہی ہیں۔ بجٹ میں فاٹا کے ضم شدہ اضلاع، بلوچستان کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں 85فیصد آبادی مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہے، 7 کروڑ نوجوان بے روزگار ہیں جن کے لیے کوئی بڑا منصوبہ نہیں دیا گیا۔ جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا تھا کہ نوجوانوں کے لیے بلاسود مائیکروفنانسنگ اسکیموں کا اجرا کیا جائے۔ ملک میں 3 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، حکومت نے ان غریب بچوں کی تعلیم کا کوئی منصوبہ نہیں دیا جس کی وجہ یہ ہے کہ حکمرانوں کے اپنے بچے بیرون ملک پڑھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی بھی کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا جو آبادی کا 50فیصد ہیں، حکومت چند مغربی این جی اوز کے ساتھ نعرے لگا کر اتنی بڑی آبادی کو مطمئن نہیں کر سکتی۔ اللہ نے اقتدار دیا تو جماعت اسلامی خواتین کو بلاسود قرضے دے گی، ان کو وراثت میں حق دلوایا جائے گا، 56لاکھ معذوروں اور 46لاکھ یتیموں کی کفالت کا بندوبست کیا جائے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ ہم سب سے پہلا کام سود کا خاتمہ کر کے ملک میں عشر و زکو اور صدقات کا نظام متعارف کرائیں گے۔ پی ڈی ایم اپنے دور میں شرح سود 13فیصد سے بڑھا کر 21فیصد تک لے گئی ہے۔ حکومت نے ایک سال میں 15ہزار ارب کے قرضے لے کر بھی نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ جماعت اسلامی پر پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی نااہلیوں کا بوجھ نہیں، ہمیں بھی وزارتوں کی آفر دی گئی، مگر ہمارا مطالبہ تھا کہ ملک کو اسلامی نظام دیا جائے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ جس ملک میں ججز خود اعتراف کریں کہ عدالتیں انصاف دینے میں ناکام ہو گئی ہیں، وہاں قانون اور انصاف کی حالت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران انہوں نے سب کے بے لاگ احتساب کا مطالبہ کیا، قوم کی لوٹی ہوئی دولت کا حساب ہونا چاہیے۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے بعد کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کراچی میں دھاندلی کی تاریخ رقم کر رہی ہے، اسے اپنے کیے کا حساب دینا ہو گا، عوام نے جماعت اسلامی کو مینڈیٹ دیا، کراچی کا میئر منتخب کرانا اس کا جمہوری حق ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ قوم پر مسلط حکمران جماعتوں کو 100سال بھی مل جائیں تو یہ بہتری نہیں لا سکتیں۔یہ ملک کو سوڈان، شام، عراق بنانا چاہتے ہیں، ان کی وجہ سے ایٹمی پاکستان کے غیور 24کروڑ پاکستانیوں کے ہاتھوں میں آئی ایم ایف اور امریکی غلامی کی ہتھکڑیاں ہیں، حکمرانوں کی ذاتی املاک اور شوگر ملوںمیں اضافہ ہو رہا ہے، غریب فٹ پاتھ پر آ گیا۔ پارلیمنٹ میں غریب کی نمائندگی کرپٹ سرمایہ دار، مزدور کی صنعت کار اور کسان کی جاگیردار کرتا ہے، جماعت اسلامی عام پڑھے لکھے افراد کو اسمبلی میں لے کر جائے گی اور ملک کو کلین گرین کرپشن فری اسلامی فلاحی پاکستان بنائے گی۔