ملکی صورتحال اور جماعت اسلامی کی دستک مہم

877

پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی سے استعفوں، احتجاجی تحریک اور 9 مئی کے واقعات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال نے ملک میں ایک بے یقینی کی صورتحال پیدا کر دی ہے، سودی معیشت کو اپنانے اور آئی ایم ایف کی جانب سے مسلسل کڑی شرائط پر مبنی ڈکٹیشن نے ہماری آزادی و خود مختاری کو بھی داؤ پر لگا دیا ہے جون کے مہینے میں بجٹ کی بھی آمد آمد ہے۔ اگرچہ 9 مئی کے پر تشدد واقعات اور یادگار شہداء کی بے حرمتی کی پوری قوم نے مذمت کی ہے۔ اس میں ملوث لوگوں کو سخت سزا ملنی چاہیے مگر اس کی آڑ میں دیگر سیاسی کارکنوں یا ان کے رشتہ داروں کو ظلم وتشدد کا نشانہ بنانا بھی انصاف کی نفی ہے۔ اس سے قبل 12 مئی کو شہر کراچی میں خون کی ہولی کھیلی گئی، وکلا کو اپنے چیمبر میں زندہ جلا دیا گیا۔ بلدیا فیکٹری کا واقعہ بھی قوم نہیں بھولی جس طرح 9 مئی کے واقعات میں ملوث لوگوں کو زیر زمین نکال کر قانون کے کٹہرے میں لایا جارہا ہے تو پھر قوم پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ 12 مئی، سانحہ بلدیہ فیکٹری اور وکلا کو زندہ جلانے والے ملزمان کو کیوں تا حال چھوٹ دی گئی ہے؟ حکومت اور اپوزیشن کی سیاسی رسہ کشی میں عوام رل گئے ہیں بلکہ کمر توڑ مہنگائی نے تو ان کو دن میں تارے دکھا دیے ہیں۔ ملک کی معاشی صورتحال دگرگوں ہے۔ پارلیمنٹ سے لیکر میڈیا اور ٹی ٹاک شوز میں آٹا مہنگائی بجلی گیس بحران سمیت عوام کے سلگتے بنیادی مسائل پر گفتگو کے بجائے نان اشوز پر بات چیت کرکے ٹائم پاس کیا جارہا ہے۔ پچھلی حکومت یعنی پی ٹی آئی میں بھی کم وبیش تمام سیاسی پارٹیاں شامل تھیں اس حکومت میں بھی پی ٹی آئی کو چھوڑ کر باقی تمام سیاسی پارٹیاں شہباز کی زیر قیادت پی ڈی ایم حکومت کا حصہ ہیں۔ مگر اس سب کچھ کے باوجود عوام کے حالات اور نہ ہی ملک کے معاشی حالات میں کوئی بہتری آئی ہے۔ سنا تھا کہ موجودہ وزیر خزانہ تجربہ کار آدمی ہیں ڈالر کو کنٹرول ساتھ معیشت میں بھی بہتری لائیں گے مگر ان کے آنے کے باوجود بظاہر بہتری کی امید نظر نہیں آرہی ہے اس وقت بھی ڈالر 310 تک پہنچ چکا ہے۔
اس صورتحال میں جماعت اسلامی سندھ نے رابطہ عوام کے سلسلے میں ’’دستک مہم‘‘ شروع کر دی ہے جس کا مقصد عوام کو بیدارکرنا اور گھٹا ٹوپ اندھیرے و مایوسی کے ماحول سے نکال کر امید کی طرف گامزن کرنا ہے۔ ویسے تو یہ دستک مہم پورے پاکستان میں شروع کی گئی ہے البتہ سندھ میں بوجوہ اس کا آغاز ابھی سے ہی کردیا گیا ہے اور یہ مہم مستقل مزاجی کے ساتھ ان شاء اللہ آئندہ عام انتخابات کے انعقاد تک جاری و ساری رہے گی۔ اس مہم کے آغاز میں 20 ہزار رضاکاروں کی رجسٹریشن اور اسی طرح یکم جون سے 30جون تک ہزاروں گھروں اور دکان، ا وطاقوں، بیٹھکوں پر روزانہ کی بنیاد پر مرد وخواتین کارکنان کے وفود جاکر دعوت پہنچائیں گے۔ اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر ہینڈ بل، ممبر شپ فارم، اسٹیکر، پینا فلیکس، پرچم ودیگر پرنٹنگ کا مواد تیار کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مرکزی سیکرٹری جنرل امیرالعظیم اور نائب قیم اظہراقبال حسن نے زوم پر امرائے اضلاع سندھ کے اجلاس سے خطاب ہدایات اور مہم کی تفصیلات بھی رکھیں جبکہ امرائے اضلاع نے مہم کی تیاریوں اور اب تک ہونے والی کارگزاری کی مختصر رپورٹ پیش کی۔ قیم جماعت کا کہنا تھا کہ دستک مہم کی پہلی کامیابی یہ ہوگی کہ ہمارے ہرکارکن کے ٹچ موبائل پر دستک مہم کی ایپ ڈائونڈلوڈ ہوجانی چاہیے۔ جماعت اسلامی کے رضاکار مہم کے حوالے سے جوبھی کارگزاری کریں کوشش رہے کہ وہ ڈجیٹل ہی کریں۔ یہ جماعت اسلامی کی دعوت، تعارف، ممبر شپ، ووٹر سے رابطہ اور انتخابی مہم ساتھ ساتھ چلیں گی۔ ملکی مایوس کن صورتحال سے پریشان اور عوام سیاسی کشیدگی سے تنگ آچکے ہیں یہ ایک اچھا موقع ہے کہ عوام کو امید اور متبادل کے طور پر جماعت اسلامی کی دعوت وپیغام سے آگاہ کیا جائے جس کے پاس مخلص ودیانتدار قیادت اور ویژن بھی ہے۔
امیر جماعت اسلامی سندھ وسابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے قیم صوبہ کاشف سعید شیخ کے ہمراہ صوبائی دفتر میں پریس کانفرنس کے ذریعے رابطہ عوام مہم چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’دستک مہم‘‘ کے ذریعے کارکنان گھر گھر جاکر عوام کے گھروں پر دستک اور ’’حل صرف جماعت اسلامی‘‘ کا پیغام پہنچائیں گے۔ بدامنی، مہنگائی وبیروزگاری سمیت ملک میں سیاسی ومعاشی عدم استحکام کی وجہ سے عوام انتقامی کارروائیوں اور سیاسی رسہ کشی سے بیزار ہوچکے ہیں، ہر مسئلے کا حل باہمی بات چیت سے ہی نکلے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ رابطہ عوام مہم دعوت دین کا ایک حصہ اور سنت رسول ہے۔ نبی اکرمؐ بھی حج وعمرہ اور میلوں کے مواقع پر لوگوں تک اپنی دعوت پہنچایا کرتے تھے۔ جماعت اسلامی نے بھی ’’دستک مہم‘‘ کے ذریعے اقامت دین کی جدوجہد کو تیز کرنے کے لیے رابطہ عوام شروع کردی ہے، اس وقت ملک کے تشویش ناک معاشی وسیاسی حالات اور سندھ میں امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ تمام اقتدار میں رہنے والی تمام پارٹیاں ناکام ہوچکی ہیں، مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی ہے۔ اس صورتحال میں جماعت اسلامی اور اس کی دیانتدار قیادت عوام کی امید کی واحد کرن ہے۔ سابق میئرکراچی عبدالستار افغانی، نعمت اللہ خان سے لیکر سابق وزیرخزانہ سراج الحق کا کام وکردار پوری قوم کے سامنے ہے۔ کارکنان گھرگھر جاکر اقامت دین کی جدوجہد میں شامل اور دنیا وآخرت کی کامیابی کے لیے عوام کے دلوں پر دستک دیں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ووٹ کی طاقت سے ہی کرپٹ قیادت ظالم وڈیرہ شاہی نظام سے نجات اصل کرکے ملک میں حقیقی تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ اپنے ہاتھوں سے نااہل وکرپٹ قیادت کو ووٹ دینے کے بعد پھر عوام پانچ سال تک روتے رہتے ہیں۔ جماعت ِ اسلامی رابطہ عوام مہم کے ذریعے لوگوں کو بیدار اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے انہیں شعور اور آ گہی دینا چاہتی ہے۔